صارفین کے نجی ڈیٹا کا غلط استعمال،امریکی وفاقی ٹریڈ کمیشن نے فیس بک کی تحقیقات شروع کردی

بدھ 21 مارچ 2018 20:21

صارفین کے نجی ڈیٹا کا غلط استعمال،امریکی وفاقی ٹریڈ کمیشن نے فیس بک ..
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 مارچ2018ء) امریکی وفاقی ٹریڈ کمیشن (ایف ٹی سی) نے صارفین کے نجی ڈیٹا کا غلط استعمال کرنے سے متعلق مبینہ طور پر فیس بک کی تحقیقات شروع کردی ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی وفاقی ٹریڈ کمیشن فیس بک کیتحقیقات کر رہا ہے۔ یہ جانچ ان الزامات کے بعد کی جا رہی ہے جس میں یہ کہا گیا ہے کہ ایک سیاسی کنسلٹینسی کمپنی نے فیس بک کے پانچ کروڑ صارفین کے نجی ڈیٹا کا غلط استعمال کیا ہے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم نے سنہ 2016 کے صدارتی انتخابات کے لیے کیمبرج اینالیٹکا (سی ای) نامی کمپنی کی خدمات حاصل کی تھی اور اس کمپنی پر صارفین کی لاعلمی میں ان کے ذاتی ڈیٹا کے حصول کا الزام ہے۔کمپنی کے ذریعہ ممکنہ طور پر امریکہ کے انتخابی قانون کی خلاف ورزی کے الزامات کے بعد کمپنی کے سربراہ الیگزینڈر نکس کو کمپنی کے بورڈ سے برطرف کر دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

برطانیہ میں مبنی کمپنی سی اے نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔دریں اثنا پیر کو فیس بک کے سٹاک میں بڑی گراوٹ کے بعد مسلسل گراوٹ جاری ہے۔برطانوی اور یورپی پارلیمان نے فیس بک کے مالک مارک زکربرگ سے شواہد فراہم کرنے کے لیے کہا ہے اور سوشل نیٹ ورک کمپنی بدھ کو امریکی حکام کو اس کے بارے میں تفصیل فراہم کرے گی۔ڈیلی بیسٹ ویب سائٹ کے مطابق مارک زکربرگ نے منگل کو فیس بک کے ہیڈکوارٹر کیلیفورنیا میں اس بحران کے متعلق سٹاف بریفنگ میں شرکت نہیں کی اور ان کی جگہ نائب جنرل مشیر پال گریول نے میٹنگ کی سربراہی کی۔

خیال رہے کہ فیس بک اور بطور خاص مارک زکربرگ کی تنقید اس سے پہلے اتنی شدید کبھی نہیں تھی۔بہر حال کمپنی نے کہا ہے کہ وہ کیمبرج اینالیٹکا کے ذریعے 'دھوکہ دیے جانی' پر غصے میں ہے۔ شاید فیس بک کی جانب سے یہ دکھانے کی کوشش ہے کہ وہ خود شکار ہیں۔بدھ کو فیس بک اپنے نمائندوں کو واشنگٹن بھیج رہی ہے جو کانگریس کو ان کے سوالوں کا جواب دیں گے۔ یہ بظاہر اس ضمن میں پہلا قدم ہے جو انھیں دنیا بھر میں جانچ کرنے والوں کو دینا ہوگا کہ آخر ایسا کیسے اور کیونکر ہوا۔

ایک اندازے کے مطابق اس خبر کے سامنے آنے کے بعد سے فیس بک کو 60 ارب امریکی ڈالر کا خسارہ ہوا ہے۔ اور اس کا وسیع اثر سیلیکون ویلی پر یہ پڑتا نظر آ رہا ہے کہ ٹیکنالوجی کمپنیوں کی خود ضابطگی کا دور اپنے ڈرمائی انجام کو پہنچ رہا ہے۔امریکی وفاقی ٹریڈ کمیشن امریکی حکومت کی ایک خودمختار ایجنسی ہے جس کا کام امریکی صارفین کا تحفظ ہے۔یہ سنہ 2011 میں سوشل نیٹ ورک پرائیویسی کے متعلق ایک فرمان کے تحت یہ جانچ کر رہا ہے کہیں اس فرمان کی خلاف ورزی تو نہیں ہوئی ہے۔

یہ بات ایک شخص نے واشنگٹن پوسٹ کو نام نہ ظاہر کیے جانے کی شرط پر بتایا۔اور اس کی تصدیق بلوم برگ نیوز نے بھی کیا ہے۔واشنگٹن پوسٹ نے کہا ہے کہ سنہ 2011 کے فرمان کے مطابق پرائیویسی سیٹنگ کے ماورا صارفین کے ڈیٹا شیئر کرنے سے قبل فیس بک کو اپنے صارفین کو مطلع کرنا ضروری ہے۔چینل فودر جس نے سی اے کے خلاف خفیہ جانچ کی اس کا کہنا ہے کہ کمپنی نے ممکنہ طور پر امریکی انتخابی قانون کی خلاف ورزی کی ہے جو اس انتخابی مہم کے حکام اور بیرونی گروپ کے درمیان تعاون کی ممانعت کرتا ہے۔

سی اے کے اعلی حکام کو انتخابی مہم کی دو رخی حکمت عملی کے بارے میں بات کرتے ہوئے ریکارڈ کیا گیا جس میں ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی انتخابی مہم ٹیم کی جانب سے مثبت پیغامات ڈالنے جبکہ حملے کے اشتہار کی بیرونی تنظیموں کے ذریعے حوصلہ افزائی شامل ہے۔الیکزینڈر نکس نے ٹرمپ کی مہم کے بارے میں اپنی کمپنی کی ٹیم کے بارے میں شیخی بگھارتے ہوئے چینل فور کی انڈر کور ٹیم کو بتایا: ہم نے تمام ریسرچ کیں، سارے اعداد و شمار اکٹھا کیے، تمام تجزیے کیے، اور تمام تر ہدف طے کیے۔ ہم نے تمام ڈیجیٹل اور ٹی وی مہم چلائی اور ہمارے دیٹا نے تمام حکمت عملی طے کی۔

متعلقہ عنوان :