خطہ پوٹھوہار میں سینکڑوں مزید منی ڈیمز کے قیام کی ضرورت ہے ، ماہرین

خطہ پوٹھوہار میں ناکافی وسائل کے باعث سالانہ 3.5ملین ایکڑ فٹ پانی ضائع ہوجاتا ہے

اتوار 6 مئی 2018 16:40

راولپنڈی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 مئی2018ء) زرعی ماہرین نے خطہ پوٹھوہار میں سینکڑوں مزید منی ڈیمز کے قیام کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاہے کہ خطہ پوٹھوہار میں بارشی پانی کو ذخیرہ کرنے کے ناکافی وسائل کے باعث سالانہ 3.5ملین ایکڑ فٹ پانی ضائع ہوجاتا ہے اور بڑے پیمانے پر زمینی کٹائو کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے ۔زرعی ماہرین کی ٹیم نے توجہ دلائی کہ خطہ پوٹھوہار میں بارشی پانی کو ذخیرہ کرنے ،فصلات کو اپریل تا جون اور اکتوبر تا دسمبر اضافی آبپاشی کی اشد ضرورت محسوس کی گئی ہے ۔

ماہرین نے کہاکہ خطہ میں پانی کی آمد زیادہ جبکہ ذخیرہ کرنے کے استعدا د کار کم ہونے کی وجہ سے پانی کا ضیاع ہو رہاہے جس پر توجہ کی خاص ضرورت ہے ۔ ڈائریکٹر شعبہ تحفظ اراضیات محکمہ زراعت پنجاب غلام اکبر ملک نے قومی خ بر ایجنسی کو بتایا کہ پنجاب حکومت نے گذشتہ دوبرس میں کسان پیکیج کے تحت پوٹھوہار ریجن میں 102 منی ڈیمز، 174 پانی محفوظ کرنے کے لئے تالاب، 39 واٹر ٹینکس، 192 سپل ویز، 198 آئوٹ لٹس، 81 پشتہ جات اور 29 بند بنائے اور ان تمام سکیموں پر 80 فیصد سبسڈی دی گئی۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ رعائتی قیمت پر کاشتکاروں کی ناہموار زمین کو بلڈوزروں کے ذریعے ہموار کر کے قابل کاشت بنا یا گیا۔ غلام اکبرملک نے قومی خبررساں ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے بتایاکہ پانی کے ذخائر کے قیام اور زمینی کٹائو کے روک تھام کے اقدامات کی بدولت کسان پیکیج کے تحت پوٹھوہار ریجن میں 32 ہزار 1 سو 90 ایکڑ رقبہ کو قابل کاشت بنایا گیا ۔ اس سے پہلے بھی شعبہ تحفظ اراضی محکمہ زراعت پنجاب کی طرف سے 1200 سے زائد منی ڈیمز بنائے گئے تھے۔

انہو ں نے اے پی پی کو بتایاکہ منی ڈیمز اور تالابوں کی تعمیر سے موسمیاتی تبدیلیوں پر مثبت اثرات مرتب ہوئے اور ان اقدامات کی بدولت زیر زمین پانی کی سطح بلند ہو نا شروع ہو گئی ہے جبکہ ان علاقوںمیں روزگار کے مواقع بڑھ رہے ہیں اور ماہی پروری اور گلہ بانی کے شعبے کو تقویت مل رہی ہے ۔ یہ اقدامات دیہی ترقی کے لئے بہت بڑی مثبت تبدیلی کی حیثیت رکھتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :