حکومت نے بجلی کمپنیوں کو 100ارب روپے ادائیگیوں کی رقم صارفین سی70روپے فی یونٹ کے حساب سے وصول کرنے کا فیصلہ کرلیا

حکومتی غلط پالیسیوں کی وجہ سے بجلی کا گردشی قرضہ ایک کھرب اور پچاس ارب سے بھی زائد ہو چکا، آنے والی نگران حکومت کے لئے سر درد بن جائے گا

جمعرات 24 مئی 2018 19:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 مئی2018ء) حکومت نے بجلی کمپنیوں کو 100ارب روپے ادائیگیوں کی رقم صارفین سی70روپے فی یونٹ کے حساب سے وصول کرنے کا فیصلہ کیا ہے، حکومتی غلط پالیسیوں کی وجہ سے بجلی کا گردشی قرضہ ایک کھرب اور پچاس ارب سے بھی زائد ہو چکا ہے جو کہ آنے والی نگران حکومت کے لئے سر درد بن جائے گا۔ حکومت نے گردشی قرضہ 550ارب میں سی100ارب روپے تو ادا کر دیئے ہیں جن میں سے ابھی بھی 450ارب روپے بقایا ہیں جبکہ حکومت نے ود ہولڈنگ کمپنی کے ذریعے بھی 600ارب روپے بجلی پر قرض لیا ہے۔

جو حکومت نے ہی ادا کرنا ہے جس سے بجلی کا گردشی قرض ایک کھرب اور 50ارب روپے سے بھی زائد ہو چکا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومتی غلط پالیسیوں کی وجہ سے اب قرض کا سارا بوجھ عوام سے وصول کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں جس سے بجلی کی قیمتوں میں مزیداضافہ ہو جائیگا اور صارفین کو مہنگی ترین بجلی لے گی۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق حکومت نے اب تک بجلی کمپنیوں کو تقریباً 200ارب روپے جاری کئے ہیں جن میں سی100ارب روپے حالیہ دو ماہ میں ہی جاری کئے ہیں یہ 100ارب روپے اقتصادی رابطہ کمیٹی نے بھی صارفین سے وصول کرنے کی منظوری دے دی ہے ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حالیہ پہاڑ جتنے گردشی قرضے کا اثرآنے والی نئی حکومت اور نگران حکومت پر بہت زیادہ ہو گا۔ کیونکہ اتنا گردشی قرضہ ادا کرنا آنے والی حکومت کے بس میں نہ ہو گا۔ جس سے ملک میں بجلی کی پیداوار متاثر ہو گی اور ملک میں لوڈ شیڈنگ میں ابھی اضافہ ہو گا جس سے ملک کو آنے والے کچھ ماہ میں شدید بجلی بحران کا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔۔