ایشین گیمز کو آسان لینے کے بجائے کھلاڑیوں کو تربیت کیلئے بیرون ملک بھیجا جائے، انٹرنیشنل پہلوان انعام بٹ

پیر 4 جون 2018 13:00

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 جون2018ء) کامن ویلتھ گیمز کے گولڈ میڈلسٹ پہلوان انعام بٹ نے کہا ہے کہ ایشین گیمز کو آسان نہ لیا جائے بلکہ ایونٹ کی تیاری کے سلسلہ میں کھلاڑیوں کو بیرون ملک تربیت کیلئے بھیجا جائے، گذشتہ روز اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایشین گیمز کوئی ممولی ایونٹ نہیں ہے اور نہ ہی اس کو آسان لیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ جن کھلاڑیوں کے خلاف ہمارے کھلاڑیوں نے میدان میں اترنا ہے وہ کئی کئی ماہ سے بیروں ممالک میں تربیت حاصل کر رہے ہیں لیکن ہمارے ہاں تربیتی کیمپ کو ختم کر دیا گیا ہے حالانکہ رمضان المبارک میں بھی تربیتی کیمپ لگانے چاہئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے 2010ء اور 2018ء کے کامن ویلتھ گیمز میں گولڈ میڈلز حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ 2017ء میں عالمی بیچ ریسلنگ چیمپئن شپ میں چیمپئن ہونے کا عزاز بھی حاصل کیا ہیں۔

(جاری ہے)

انعام بٹ نے کہا کہ کامن ویلتھ گیمز کی تیاری کے سلسلہ میں مارچ میں تربیت کیلئے ایران بھیجا گیا تھا لیکن کیونکہ ایران کے کھلاڑی بھی ایشین گیمز میں حصہ لے رہے ہیں اس لئے ہمیں ایران کی بجائے یوکرائن، بلغاریہ یا روس میں تربیت کیلئے بھیجا جائے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایران، قازقستان، ازبکستان، منگوالیا، چین، جاپان یہ سب ممالک کے کھلاڑی اولمپک میں بھی حصہ لیتے ہیں اس لئے ایشین گیمز کو آسان نہ لیا جائے بلکہ کھلاڑیوں کو زیادہ سے زیادہ تربیت کی ضرورت ہے۔

انہوں نے پاکستان سپورٹس بورڈ سے اپیل کی ہے کہ ایشین گیمز کی تیاری کے سلسلہ میں تربیتی کیمپ کا انعقاد جلد سے جلد کیا جائے کیونکہ ایشین گیمز میں وقت بہت کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایشین گیمز رواں سال اگست میں انڈونیشیاء کھیلی جائے گی جس میں پاکستان مختلف کھیلوں کے مقابلوں میں حصہ لے گا۔ انہوں نے کہا کہ کھلاڑیوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ نوجوان نسل اس کھیل میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انعام بٹ نے کہا کہ مجھے پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار عالمی ریسلنگ چیمپئن شپ میں چیمپئن ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ انعام بٹ ایشین گیمز کے ریسلنگ کے ایونٹ کے 86 کلوگرام کے مقابلے میں حصہ لے گا۔