کراچی کے بازاروں میں خریداروں کا رش، جیت کترے اور چور بھی سرگرم ہوگئے

چوری کا معاملہ صرف عوام کے ساتھ ہی پیش نہیں آتا ،خواتین کے گروہ مختلف دکانوں پر آتے ہیں ،موقع غنیمت جان کر سامان اٹھا لیتے ہیں،دکاندار

پیر 4 جون 2018 14:50

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 جون2018ء) عید الفطر کے قریب آتے ہی ملک بھرکی طرح کراچی کے بازاروں میں خریداروں کا رش ہوگیا تو اسی دوران جیت کترے اور چور بھی سرگرم ہوگئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق رمضان المبارک کا دوسرا عشرہ شروع ہوتے ہی بازار افطار کے بعد رات گئے تک کھلنے لگے۔عوام کی بڑی تعداد عید الفطر کی خریداری کے لیے بازاروں کا رخ کرنے لگے ہیں۔

بازاروں میں خریداری کرنے والے اکثر افراد جیب کٹنے یا پھر سامان چوری ہونے کی وجہ سے پریشان دکھائی دیتے ہیں، مارکیٹس میں عوام کا رش بڑھتے ہی چور وں کے مختلف گروہ عوام کو لوٹنے کے لیے سرگرم ہوجاتے ہیں۔حیدری مارکیٹ کے تاجر فراز علی سے جب اس معاملے پر گفتگو کی گئی تو انہوں نے کہا کہ چوری کا معاملہ صرف عوام کے ساتھ ہی پیش نہیں آتا بلکہ خواتین کے گروہ مختلف دکانوں پر آتے ہیں اور موقع غنیمت جان کر سامان اٹھا لیتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ شک کی بنیاد پر خواتین کو پکڑا نہیں جاسکتا تاہم جب اس طرح کا گروہ دکان پر آتا ہے تو ایک ملازم کو خاص طور پر سامان کی دیکھ بھال کے لیے مقرر کردیا جاتا ہے تاکہ قیمتی سامان کو بچایا جاسکے۔فراز علی نے کہا کہ خریداری کرنے والی خواتین کو چاہیے کہ اپنے ہمراہ چھوٹا پرس لائیں اور پیسے اسی میں رکھیں تاکہ کسی بھی نقصان سے بچا جاسکے، چونکہ مارکیٹ میں رش کے باعث دھکم پیل زیادہ ہوتی ہے تو اسی دوران جیب کترے خاتون کے بیگ سے قیمتی سامان اور پیسے نکالنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں جس کا احساس بہت دیر میں ہوتا ہے۔

نفیس جبار نامی تاجر نے کہا کہ جیب کتروں اور چوروں کو روکنے کیلیے حکومتی سطح پر اقدامات کیے جانے چاہیے تاہم آپس میں دکاندار طے کر کے مشکوک خواتین پر خاص نظر رکھتے ہیں تاکہ کسی بھی نقصان سے بچا جا سکے۔لیاقت آباد مارکیٹ میں کام کرنے والے ایک ملازم شاہدنے کہاکہ اگر شاپنگ کے دوران نقصان سے بچنا چاہتے ہیں تو دماغ کو حاضر رکھ کر بازار میں داخل ہوں اور کوشش کریں کہ رش کی جگہ پر جانے سے گریز کریں۔شہریوں سے جب اس موضوع پر بات کرنے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے کہا کہ ہماری پوری کوشش ہوتی ہے کہ نقصان سے بچا جائے تاہم جیب کترے اتنے شاطر ہوتے ہیں کہ ہمیں جیب سے پیسے اور قیمتی سامان نکلنے کا اندازہ تک نہیں ہوتا۔