سکردو، تعلیم گھر گھر تک پہنچانے کی وزیر تعلیم کے دعوے ہوائی ثابت ہوگئے

پیر 4 جون 2018 23:41

سکردو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 04 جون2018ء) تعلیم گھر گھر تک پہنچانے کی وزیر تعلیم کے دعوے ہوائی ثابت ہوگئے،ہائی سکول طورمک میں اساتذہ کی کمی کی وجہ سے میٹرک کے طلباء وطالبات سے چندہ جمع کرکے کلاسز کو چلایا جارہا ہے۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ 5 سالوں سے میٹرک کے کلاسیں طلباء وطالبات سے چندہ جمع کرکے چلایا جارہا ہے۔آبادی کے لحاظ سے روندو کا سب سے بڑا گاوں طورمک کا واحد مڈل سکول جو کہ ہائی سکول کے نام سے جانا جاتا ہے صرف 9 اساتذہ کے رحم وکرم پر ہے،طلباء کی تعداد تقریبا 500 ہونے کی وجہ سے اساتذہ کی تعداد بہت کم ہے،اور ساتھ ہی ساتھ ان میں سے 2 اساتذہ میٹرک کے طلباء وطالبات کو بھی پڑھاتے ہیں جس کی وجہ سے اساتذہ کی تعداد 7 بن جاتی ہے جس کی وجہ سے طلباء کو حصول علم میں سخت مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔

(جاری ہے)

وزیر تعلیم ابراہیم ثنائی اور رکن اسمبلی کیپٹن(ر)سکندر علی نے بھی طورمک کے عوام کو ماموں بنا دیا۔گزشتہ سال وزیر تعلیم اور رکن اسمبلی نے ڈی ڈی او شپ کے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ہائیر سیکنڈری کلاسز چلانے کا اعلان کیا اور ساتھ ہی دو اساتذہ بھی فراہم کرنے کا اعلان کرکے بہت سے تحفے تحائف لیکر عوام کو ماموں بنا دیا۔طورمک ہائی سکول انوکھا سکول ہے جو تختی کی حد تک ہائی سکول ہے مگر محکمہ تعلیم سے اساتذہ مانگے تو کہتے ہیں یہ مڈل سکول ہے۔

عوام اپنی مدد آپ کے تحت میٹرک کے طلباء وطالبات کیلئے سائنس کلاسز چلارہے ہیں لیکن محکمہ تعلیم کی بے حسی کی وجہ سے سینکڑوں طلباء وطالبات کا مستقبل داو پر لگ گیا، گزشتہ 4 سالوں سے سکول ہذا کے میٹرک کا مجموعی رزلٹ 20 فیصد آرہا ہے۔عوامی حلقوں کا کہنا ہے چیف سیکرٹری گلگت بلتستان، سیکٹری تعلیم معاملے کا فوری نوٹس لیں اور اساتذہ فراہم کریں۔

متعلقہ عنوان :