ماموں کی دلہن کو اسٹیج تک لانے کی روایت غیر اسلامی قرار

دارالعلوم دیوبند نے فتویٰ جاری کر دیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 12 نومبر 2018 16:39

ماموں کی دلہن کو اسٹیج تک لانے کی روایت غیر اسلامی قرار
بھارت (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 12 نومبر 2018ء) : دارالعلوم دیوبند نے ماموں کی جانب سے دلہن کو اسٹیج تک لے جانے کی روایت کو غیر اسلامی قرار دے دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق دارالعوم دیو بند نے فتویٰ جاری کیا جس میں کہا گیا کہ ماموں کا اپنی بھانجی کو شادی کے دن اسٹیج تک لے جانا غیر اسلامی ہے کیونکہ یہ امر نفسانی خواہش کی ترغیب کا باعث بن سکتا ہے۔

یہ فتویٰ مظفر نگر کے رہائشی ایک شخص کے سوال پر جاری کیا گیا ۔ اس شخص نے شادی میں نبھائی جانے والی اس روایت سے متعلق دارالعلوم سے ایک سوال کیا جس پر دارالعلوم نے اس امر کو غیر اسلامی قررا دے دیا اور اس پر پابندی ہونی چاہئیے۔ فتوے میں کہا گیا کہ اسٹیج تک جانے کے لیے دلہن کے ہمراہ اس کی والدہ کا ہونا زیادہ مناسب ہے۔ دارالعلوم دیوبند کے اس نئے فتوے نے ایک نئی بحث کو جنم دے دیا ہے۔

(جاری ہے)

قبل ازیں گذشتہ ماہ دارالعلوم کے علماء نے زبردستی حلالہ کرنے والے افراد کو ایسا کررنے سے منع کرتے ہوئے کہا کہ زبردستی یا جان بوجھ کر حلالہ کرنا اسلامی تعلیمات کے منافی ہے۔ دارالعلوم دیو بند کے علماء کرام کا کہنا تھا کہ مسلمان خواتین کے ساتھ ایسا کرنے والے افراد کو شرم آنی چاہئیے۔علماء کرام کے مطابق اسلامی تعلیمات کے تحت ایک طلاق یافتہ خاتون کو اپنے پہلے شوہر سے دوبارہ شادی کرنے کے لیے کسی اور مرد سے شادی کر کے اس سے طلاق لینا ہوتی ہے ، دوسری طلاق ہونے کے بعد عورت اپنے پہلے شوہر سے شادی کر سکتی ہے جسے حلالہ کہتے ہیں۔

حلالہ اسلام میں جائز تو ہے لیکن آج کل کے دور میں اس کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔ حلالہ سے متعلق ایک سوال کے جواب میں دارالعلوم دیوبند کے علماء کرام نے کہا کہ طلاق کے کئی کیسز میں خواتین اور مرد پہلے سے ہی یہ طے کر لیتے ہیں کہ خاتون حلالہ کے لیے دوسری شادی کرے گی اور پھر دوسرے شوہر سے طلاق لے کر پہلے شوہر سے دوبارہ شادی کر لے گی۔ یہ سراسر غلط ہے اور اسلام میں اس عمل کو سختی سے ناپسند کیا جاتا ہے۔

اسلامی تعلیمات کے مطابق یہ امر قابل شرم اور ممنوع ہے۔ اپنے فتویٰ میں خواتین کے حقوق پر بات کرتے ہوئے علماء کرام نے کہا کہ اگر کسی خاتون کو تین طلاقیں ہو جائیں، تو اسے اپنے پہلے شوہر کو چھوڑ کر کسی بھی مرد سے شادی کرنے کا حق ہے۔لیکن اگر اس خاتون کا دوسرا شوہر بھی اسے طلاق دے دے تو طلاق یافتہ خاتون اپنی عدت کی مدت مکمل کرنے کے بعد اپنے پہلے شوہر سے شادی کر سکتی ہے۔

علماء کرام نے فتویٰ میں مزید کہا کہ طلاق یافتہ خاتون کو پہلے شوہر سے دوبارہ شادی کے لیے حلالہ کرنے پر مجبور کرنا ممنوع ہے۔ معاشرے میں ایسے کئی کیسز موجود ہیں جن میں خواتین کو طلاق کے بعد پہلے شوہر سے شادی کرنے کے لیے حلالہ کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ دارالعلوم دیوبند کے اس فتوے پر دیگر مسلم علماء کرام نے بھی اتفاق کیا۔

متعلقہ عنوان :