چین نے منشیات اسمگلنگ پر کینیڈین شہری کو سزائے موت سنا دی

دونوں ملکوں کے تعلقات چینی شہری کی کینیڈا میں گرفتاری پر کشیدہ ہیں

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 15 جنوری 2019 12:43

چین نے منشیات اسمگلنگ پر کینیڈین شہری کو سزائے موت سنا دی
بیجینگ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 جنوری۔2019ء) چینی عدالت نے منشیات اسمگلنگ کا الزام ثابت ہونے پر کینیڈین شہری کو سزائے موت سنا دی ہے. تفصیلات کے مطابق چین اور کینیڈا میں معروف چینی ٹیلی کام کمپنی ”ہواوے“کے بانی کی بیٹی و چیف فنانشل آفیسر مینگ وینزوا کی گرفتاری کے بعد سے کشیدگی چل رہی ہے. غیر ملکی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ عدالت کی جانب سے سنہ 2014 میں منشیات اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار ہونے والے کینیڈین شہری رابرٹ کو 2 برس قبل 15 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی.

(جاری ہے)

چینی پراسیکیوٹر کی جانب سے عدالت میں منشیات اسمگلنگ جرم میں 15 برس قید کی سزا کو ناکافی قرار دیتے ہوئے رابرٹ کو سزائے موت دینے کی اپیل کی تھی جسے عدالت نے منظور کرلیا تھا. رابرٹ کو منشیات اسمگلنگ کے الزام میں سزائے موت سنانے پر کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹرودو نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کینیڈین شہری کو چین سزائے موت دئیے جانے پر ہمارے اتحادیوں کو بھی سوال اٹھانا چاہیے.

خیال رہے کہ گذشتہ برس کینیڈا میں ہواوے کمپنی کے بانی کی بیٹی اور چیف فنانشل آفیسر مینگ وینزوا کو یکم دسمبر کو کینیڈین شہر وانکوور سے حراست میں لیا گیا تھا. امریکا نے ان الزام عائد کیا تھا کہ ایران پر امریکی پابندیوں کے باوجود چینی ٹیلی کام کمپنی ہواوے ایران کو نیٹ ورکنگ کا سامان فروخت کرتی رہی ہے اور مینگ نے ان معاہدوں کو مخفی رکھا.

امریکا کی جانب سے مینگ کی حوالگی کا مطالبہ کیا گیا تھا تاکہ مینگ پر نیو یارک میں مقدمہ چلا سکیں، غیر ملکی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ ممکن ہے مینگ کو امریکا میں 30 برس قید کی سزا سنادی جائے. امریکا نے ان الزام عائد کیا تھا کہ ایران پر امریکی پابندیوں کے باوجود چینی ٹیلی کام کمپنی ہواوے ایران کو نیٹ ورکنگ کا سامان فروخت کرتی رہی ہے اور مینگ نے ان معاہدوں کو مخفی رکھا.