سپریم کورٹ کی ڈیڈلائن مکمل ہونے سے پہلے فاٹا کیلئے نیا قانون لایا جائے گا،علی محمد خان

نئے قانون تک عبوری قانون ہی فاٹا میں نافذ ر ہیگا، قبائلی علاقوں کیلئے قانون سازی کا کام صوبے کا ہے، وفاقی سطح پرفاٹا ٹاسک فورس بھی کام کررہی ہے، وزیر مملکت

منگل 22 جنوری 2019 21:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جنوری2019ء) وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کی ڈیڈلائن مکمل ہونے سے پہلے فاٹا کیلئے نیا قانون لایا جائیگا، نئے قانون تک عبوری قانون ہی فاٹا میں لاگو رہیں گے، قبائلی علاقوں کیلئے قانون سازی صوبے کا کام ہے مگر فاقی حکومت کی جانب سے فاٹا کیلئے قائم ٹاسک فورس بھی کام کررہی ہے۔

منگل کو سینیٹ میں توجہ دلائو نوٹس پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت مل کر چھ ماہ سے پہلے قانون تیار کر لیںگے،فاٹا ریفارمز پر عمل کر بہت بڑا کام ہے،حکومت کی جانب سے اعلان کردہ سو ارب کے پیکیج کی فراہمی جلد ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ این ایف سی میں تین فیصد حصے کے وعدے پر بھی مکمل عمل کیا جائیگا،ہائیکورٹ نے فاٹا کیلئے قانون سازی کیلئے خیبر پختونخوا کو ایک ماہ کا وقت دیا ،، صوبائی حکومت نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تو عدالت نے 6ماہ کا وقت دیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس ڈیڈلائن کے بعد حکومت مقررہ وقت سے پہلے قانون سازی کا مرحلہ مکمل کریگی۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا میں پردے کا موثر نظام موجود تھا مگرایسی دہشتگردی ہوئی کہ با پردہ خواتین کو گھرچھوڑ کر مسافرت کی زندگی اختیار کرنی پڑی۔