معروف موبائل کمپنی ہواوے کی اینڈرائیڈ اور گوگل تک رسائی معطل

گوگل نے ہواوے کمپنی کی اس صورتحال سے متعلق بیان بھی جاری کر دیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 20 مئی 2019 13:24

معروف موبائل کمپنی ہواوے کی اینڈرائیڈ اور گوگل تک رسائی معطل
(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 18 مئی 2019ء) : موبائل کمپنی ہواوے کی اینڈرائیڈ اور معروف سرچ انجن گوگل تک رسائی بند ہو گئی۔ تفصیلات کے مطابق معروف سرچ انجن گوگل نے ہواوے کو درپیش اس مسئلے سے متعلق مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر پیغام جاری کر دیا۔ کمپنی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ہواوے کے کچھ فون (بالخصوص آنرز) کو گوگل پلے اور گوگل پلے پروٹیکیٹ کی سکیورٹی تک رسائی حاصل رہے گی۔

گوگل نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اینڈرائیڈ اکاؤنٹ سے پیغام جاری کیا اور کہا کہ گوگل کا ہواوے سے متعلق اقدام امریکہ کی جانب سے عائد کی جانے والی حالیہ پابندیوں کی روشنی میں کیا گیا۔ گوگل کا کہنا تھا کہ ہم یقین دہانی کرواتے ہیں کہ جب تک ہم امریکی احکامات پر عمل کر رہے ہیں تب تک گوگل پلے اور گوگل پلے اینڈ سکیورٹی جیسی سروسز آپ کی موجودہ ہواوے ڈیوائسز پر چلتی رہیں گی۔

(جاری ہے)

گوگل نے امریکی حکومت کے حکم کے تحت ہواوے کو اپنی پابندی فہرست میں رکھنے کا فیصلہ کیا تاہم تاحال یہ بات واضح نہیں ہو سکی کہ اس فیصلے سے ہواوے کے مستقبل پر کیا اثر پڑے گا۔ واضح رہے کہ معروف سرچ انجن گوگل نے ہواوے کے ساتھ اپنے تمام بزنس آپریشنز کو فوری طور پر معطل کر دیا تھا جس کے بعد خیال کیا جا رہا تھا کہ گوگل کے اس اقدام کے بعد دنیا بھر میں بڑی تعداد میں موجود ہواوے کے موبائل فونز پر اثر پڑے گا۔

خبر ایجنسی رائٹرز کے مطابق گوگل کو اس اقدام کے لیے مجبور کیا گیا تھا۔ رائٹرز کے مطابق ہواوے ٹیکنالوجیز کمپنی لمیٹڈ گوگل کے اس فیصلے کے بعد ہواوے کے تمام موبائل فونز کی اینڈرائیڈ اپ ڈیٹ سسٹم تک رسائی بند ہو جائے گی اور چین سے باہر موبائل فونز کے اگلے ورژن گوگل پلے اور جی میل ایپلی کیشن سمیت کئی اہم ایپلی کیشنز اور سروسز تک رسائی حاصل نہیں کر سکیں گے۔

جس کے بعد خیال کیا جا رہا تھا کہ ہواوے کے حال ہی میں لانچ ہوئے پی 30، پی 30 پرو اور دیگر موبائل فونز سمیت نئی اور پُرانی ڈیوائسز پر اینڈرائیڈ سکیورٹی کی کوئی اپ ڈیٹ نہیں ہو گی۔ یاد رہےکہ حال ہی میں واشنگٹن نے ایک پاکستانی کمپنی اور 12 غیر ملکی افراد و اداروں کو امریکہ کی پابندی فہرست میں شامل کرلیا تھا جس میں انہیں محدود آئٹم کی مبینہ تجارت کے لیے مخصوص لائسنس کی ضرورت ہوتی ہے۔ فہرست میں درج مجموعی کمپنیوں میں سے 4 کا تعلق چین اور ہانگ کانگ، مزید 2 چینی اور ایک پاکستانی کمپنی جبکہ 5 اماراتی افراد بھی شامل ہیں۔