گوگل کی سروسز معطل ہونے کے بعد ہواوے نے اپنا آپریٹنگ سسٹم بنانے کی تصدیق کر دی

اگر ہم اینڈرائیڈ سسٹم استعمال نہ کر سکے تو ہمارے پاس پلان بی موجود ہے۔ ہواوے کے موبائل چیف رچرڈ یو چینگ ڈونگ

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 20 مئی 2019 13:56

گوگل کی سروسز معطل ہونے کے بعد ہواوے نے اپنا آپریٹنگ سسٹم بنانے کی تصدیق ..
(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 18 مئی 2019ء) : ہواوے کمپنی کی ڈیوائسز پر گوگل اور اینڈرائیڈ سسٹم کی رسائی معطل ہونے کے بعد اب ہواوے کمپنی نے اپنا آپریٹنگ سسٹم بنانے کی تصدیق کر دی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ہواوے کے موبائل چیف رچرڈ یو چینگ ڈونگ کا کہنا تھا کہ اگر ہواوے پر گوگل اور اینڈرائیڈ سروسز مستقل طور پر معطل ہو گئیں تو ایسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہم نے پہلے سے ہی اپنا ایک آپریٹنگ سسٹم تیار کر رکھا ہے ۔

کمپنی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اگر ضرورت پڑی تو موبائل فونز اور کمپیوٹرز کے لیے ہم اس سسٹم کو متعارف کروا دیں گے، ہمارے پاس اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے پلان بی موجود ہے۔ واضح رہے کہ معروف سرچ انجن گوگل نے ہواوے کے ساتھ اپنے تمام بزنس آپریشنز کو فوری طور پر معطل کر دیا تھا جس کے بعد خیال کیا جا رہا تھا کہ گوگل کے اس اقدام کے بعد دنیا بھر میں بڑی تعداد میں موجود ہواوے کے موبائل فونز پر اثر پڑے گا۔

(جاری ہے)

خبر ایجنسی رائٹرز کے مطابق گوگل کو اس اقدام کے لیے مجبور کیا گیا تھا۔ رائٹرز کے مطابق ہواوے ٹیکنالوجیز کمپنی لمیٹڈ گوگل کے اس فیصلے کے بعد ہواوے کے تمام موبائل فونز کی اینڈرائیڈ اپ ڈیٹ سسٹم تک رسائی بند ہو جائے گی اور چین سے باہر موبائل فونز کے اگلے ورژن گوگل پلے اور جی میل ایپلی کیشن سمیت کئی اہم ایپلی کیشنز اور سروسز تک رسائی حاصل نہیں کر سکیں گے۔

جس کے بعد خیال کیا جا رہا تھا کہ ہواوے کے حال ہی میں لانچ ہوئے پی 30، پی 30 پرو اور دیگر موبائل فونز سمیت نئی اور پُرانی ڈیوائسز پر اینڈرائیڈ سکیورٹی کی کوئی اپ ڈیٹ نہیں ہو گی۔ لیکن گوگل نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اینڈرائیڈ اکاؤنٹ سے پیغام جاری کیا اور کہا کہ گوگل کا ہواوے سے متعلق اقدام امریکہ کی جانب سے عائد کی جانے والی حالیہ پابندیوں کی روشنی میں کیا گیا۔

گوگل کا کہنا تھا کہ ہم یقین دہانی کرواتے ہیں کہ جب تک ہم امریکی احکامات پر عمل کر رہے ہیں تب تک گوگل پلے اور گوگل پلے اینڈ سکیورٹی جیسی سروسز آپ کی موجودہ ہواوے ڈیوائسز پر چلتی رہیں گی۔ یاد رہےکہ حال ہی میں واشنگٹن نے ایک پاکستانی کمپنی اور 12 غیر ملکی افراد و اداروں کو امریکہ کی پابندی فہرست میں شامل کرلیا تھا جس میں انہیں محدود آئٹم کی مبینہ تجارت کے لیے مخصوص لائسنس کی ضرورت ہوتی ہے۔ فہرست میں درج مجموعی کمپنیوں میں سے 4 کا تعلق چین اور ہانگ کانگ، مزید 2 چینی اور ایک پاکستانی کمپنی جبکہ 5 اماراتی افراد بھی شامل ہیں۔