خواتین میں چھاتی کے سرطان کی بڑھتی ہوئی شرح انتہائی تشویشناک ہے،

دودھ پلانے والی مائیں چھاتی کے سرطان سے محفوظ رہ سکتی ہیں،تازہ سبزیوں اور پھلوں کا زیادہ استعمال بھی کینسر سے محفوظ رکھنے میں انتہائی معاون ثابت ہواہے ، ماہر طب کا سیمینار میں اظہار

بدھ 19 جون 2019 13:55

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 جون2019ء) سٹیفورڈ جنرل ہسپتال کیلی یونیورسٹی انگلینڈ کے معروف کینسر سپیشلسٹ سرجن ڈاکٹرپروفیسر عبدالباسط نے کہاہے کہ گزشتہ چند سالوں کے دوران پاکستان میں خواتین میں چھاتی کے سرطان کی بڑھتی ہوئی شرح انتہائی تشویشناک ہے تاہم دودھ پلانے والی مائیں چھاتی کے سرطان سے محفوظ رہ سکتی ہیں جبکہ تازہ سبزیوں اور پھلوں کا زیادہ استعمال بھی کینسر سے محفوظ رکھنے میں انتہائی معاون ثابت ہواہے ۔

مقامی نجی جامعہ و میڈیکل کالج میںخواتین میں بریسٹ کینسر سے بچائو کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کے دوران انہوں نے بتایاکہ خواتین میں بریسٹ کینسر کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہو رہاہے جسے روکنے کیلئے حفاظتی و تدارکی اور طبی اقدامات کی اشد ضرورت ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ خواتین کو عام حالات میں بالعموم جبکہ زچگی کے ایام میں بالخصوص بازاری تکے ، کبابوں ، فاسٹ فوڈز ، برگرز وغیرہ سے سختی سے گریز کرتے ہوئے گھرمیں تیارکردہ صاف ستھری سادہ خوراک استعمال کرنی چاہیے تاہم اگر تازہ سبزیوں اور پھلوں کے علاوہ فریش جوسز کی استطاعت ہو تو یہ کینسر کے موزی مرض سے محفوظ رکھنے میں مزید معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ پاکستان میں زچہ و بچہ کے حوالے سے ہیلتھ ایجوکیشن نہ ہونے کے برابر ہے۔ انہوںنے تجویز پیش کی کہ ہرٹیچنگ ہسپتال میں کینسر کی تشخیص کے مراکز کاقیام فوری عمل میں لایاجانا چاہیے ۔ انہوںنے مزید کہاکہ اگر طالبات کے ہائی و ہائر سیکنڈری سکولز اور کالجز میں خواتین میڈیکل افسران و ماہرین طب کے ذریعے لیکچرز کاسلسلہ شروع کردیاجائے تو اس کے زبردست نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ بہت سی خواتین بریسٹ کینسرکی ابتدائی علامات کو نظرانداز کر تی ہیں جس سے یہ مرض آہستہ آہستہ پیچیدگی اختیار کرجاتاہے جس سے بعدازاں علاج معالجہ میں بھی مشکل پیش آتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ بروقت تشخیص، صحیح علاج سے ہی بریسٹ کینسر جیسے موزی مرض کاخاتمہ اور مقابلہ ممکن ہے۔ انہوںنے تجویز پیش کی کہ حکومت مختلف موزی امراض سے بچائو کے متعلق آگاہی کیلئے مناسب تحریری مواد کو پرائمری ، ایلیمنٹری ، ہائی اور ہائر سیکنڈری سطح پر تعلیمی نصاب کاحصہ بنائے تاکہ ابتداء سے ہی بچوں اورطلباء و طالبات سمیت عوام میں شعوری آگاہی پیداہوسکے۔

متعلقہ عنوان :