انگلینڈ کے کپتان مورگن نے باؤنڈری کی بنیاد پر فاتح قرار دیے جانے کو غیرمنصفانہ قرار دیدیا

جب دونوں ٹیموں میں اتنا معمولی فرق ہو تو میرے خیال میں اس طرح سے فیصلہ کرنا منصفانہ نہیں، انٹرویو

اتوار 21 جولائی 2019 15:55

انگلینڈ کے کپتان مورگن نے باؤنڈری کی بنیاد پر فاتح قرار دیے جانے کو ..
لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 جولائی2019ء) انگلینڈ کے کپتان مورگن نے باؤنڈری کی بنیاد پر فاتح قرار دیے جانے کو غیرمنصفانہ قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ جب دونوں ٹیموں میں اتنا معمولی فرق ہو تو میرے خیال میں اس طرح سے فیصلہ کرنا منصفانہ نہیں، ہم میچ کے کسی بھی لمحے کے بارے میں یہ نہیں کہہ سکتے کہ اس کے نتیجے میں میچ کا فیصلہ ہوا، یہ ایک انتہائی متوازن میچ تھا۔

تفصیلات کے مطابق ورلڈ کپ فائنل سنسنی خیز مقابلے کے بعد دو مرتبہ ٹائی ہونے پر انگلینڈ کو متنازع قانون کی روشنی میں چمپئن قرار دے دیا گیا تاہم انگلینڈ کے کپتان اوئن مورگن نے خود اس قانون پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے غیرمنصفانہ قرار دے دیا ہے۔انگلینڈ کو اس انداز میں چمپئن قرار دئیے جانے پر دنیا بھر کے سابق کرکٹرز اور ماہرین نے اس قانون کو تنقید کا نشانہ بنایا جس کے بعد انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) نے اپنی کرکٹ کمیٹی کو اس قانون کا جائزہ لینے کی ہدایت کی ہے۔

(جاری ہے)

انگلینڈ کے کپتان اوئن مورگن بھی مقابلہ ٹائی ہونے کے باوجود اپنی ٹیم کو چمپئن قرار دیے جانے کے فیصلے سے مطمئن نہیں اور انہوں نے اسے غیرمنصفانہ قرار دیا ہے۔مورگن نے ٹائمز کو دئیے گئے انٹرویو میں کہا کہ جب دونوں ٹیموں میں اتنا معمولی فرق ہو تو میرے خیال میں اس طرح سے فیصلہ کرنا منصفانہ نہیں، ہم میچ کے کسی بھی لمحے کے بارے میں یہ نہیں کہہ سکتے کہ اس کے نتیجے میں میچ کا فیصلہ ہوا، یہ ایک انتہائی متوازن میچ تھا۔

انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ اس طرح خود کو ہاری ہوئی ٹیم ماننا مشکل ہوتا ہے۔میچ کے دوران ایک فیصلہ کن موڑ اس وقت آیا تھا جب کو آخری اوور میں فتح کے لیے 15 رنز درکار تھے۔اسٹوکس میچ کے آخری اوور کی ابتدائی دو گیندوں پر کوئی رن نہ بنا سکے لیکن تیسری گیند پر انہوں نے چھکا لگا کر گیند کو باؤنڈری کے پار پھینک دیا۔اگلی گیند پر بین اسٹوکس نے شاٹ کھیل کر دو رنز بنائے لیکن فیلڈر کی تھرو پر گیند ان سے لگ کر باؤنڈری کے پار چلی گئی اور یوں انگلینڈ کو جیت کے لیے 2 گیندوں پر تین رنز چاہیے تھے البتہ اسٹوکس صرف دو رنز ہی بنا سکے،بعدازاں سابق مایہ ناز سائمن ٹوفل نے نشاندہی کی کہ امپائرز سے میچ کے دوران غلطی ہوئی اور جب گیند اسٹوکس کے بلے سے لگ کر باؤنڈری کی جانب گئی تو امپائرز کو 6 کی جگہ پانچ رنز دینے چاہیے تھے، اگر ایسا ہوتا تو انگلینڈ کی جگہ نیوزی لینڈ کی ٹیم چیمپیئن بن گئی ہوتی۔

جب میچ کے اگلے دن ٹورنامنٹ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز جیتنے والے نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن سے یہ سوال پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ مجھے اور نیوزی لینڈ کو یہ سمجھنے میں کافی وقت لگے گا کہ 14جولائی کی شام کیا ہوا تھا۔ولیمسن نے کہا کہ سب سے شرمناک بات یہ ہے کہ دونوں ٹیموں کے انتہائی شاندار کھیل کے باوجود ٹورنامنٹ کا فیصلہ اس انداز میں ہوا اور یہ میچ ٹائی تصور کیا جائے گا۔

آئی سی سی کے سالانہ اجلاس کے دوران چیف ایگزیکٹوز کمیٹی نے کرکٹ کمیٹی کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس سلسلے میں کوئی بہتر قانون یا راہ تلاش کرے۔کرکٹ کمیٹی کی سربراہی بھارت کے سابق کپتان انیل کمبلے کریں گے جو ٹائی بریکر قانون پر غوروخوج کر کے فیصلہ کرے گی کہ کیا کوئی بہتر راہ نکل سکتی ہے یا اگر مستقبل میں دوبارہ ایسی صورتحال پیدا ہو تو کیا راستہ اپنایا جا سکتا ہے۔