کرونا وائرس پھیلنے کی وجہ پینگولن ہیں، چینی سائنسدانوں کا دعویٰ

وائرس چمگادڑ سے براہ راست انسانوں تک نہیں پہنچا ،درمیان میں کسی اور جانور نے آگے پہنچانے کا کام کیا ،رپورٹ

ہفتہ 8 فروری 2020 13:28

کرونا وائرس پھیلنے کی وجہ پینگولن ہیں، چینی سائنسدانوں کا دعویٰ
بیجنگ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 فروری2020ء) چین کے سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک بھر میں کرونا وائرس کے پھیلنے میں پینگولن پر شک ظاہر کیا ہے اور کہا ہے کہ معدومیت کے خطرے سے دو چار جانور پراسرار کرونا وائرس کو انسان میں منتقل کرنے کا سبب بنا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کی ساوتھ چائنا ایگریکلچر یونیورسٹی کے محققین نے اس پراسرا وائرس کو انسانوں میں منتقل کرنے کا شبہ پرت دار جانور پینگولن پر ظاہر کیا البتہ انھوں نے مزید کوئی معلومات جاری نہیں کی ہیں۔

نئے وائرس کے حوالے سے خیال کیا جارہا ہے کہ چمگادڑوں سے آگے پھیلا تاہم محققین کہتے ہیں کہ وائرس چمگادڑ سے براہ راست انسانوں تک نہیں پہنچا بلکہ درمیان میں کسی اور جانور نے وائرس کو آگے پہنچانے کا کام کیا ہے۔

(جاری ہے)

چین کے سائنسدانوں نے جاننے کیلئے 1000 سے زائد جنگلی جانوروں کے نمونے حاصل کیے جن کے مشاہدے سے معلوم ہوا کہ پینگولن میں موجود وائرس کے کروموسوم کی ترتیب کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کے کروموسوم کی تربیب سے 99 فیصد تک مماثلت رکھتے ہیں۔

بین الاقوامی یونین برائے تحفظِ قدرت (آئی یو سی این) کے مطابق پینگولن کو دنیا میں سب سے زیادہ سمگل کیا جانے والا جانور تصور کیا جاتا ہے، افریقا اور ایشیا میں پچھلے کئی سالوں میں 10 لاکھ سے زائد پینگولن کو پکڑا جاچکا ہے۔چین اور ویت نام کی بازاروں میں پینگولن خرید و فروخت کے لیے بھیجے جاتے ہیں، پینگولن کے جسم پر موجود چھلکوں کا کوئی طبی فائدہ نہیں ہے مگر اس کے باوجود اس کے ان کے چھلکوں کو ادویات میں استعمال کیا جاتا ہے جبکہ اس کے گوشت کو بلیک مارکیٹ میں فروخت کیا جاتا ہے۔ماہرین نے چین کے سائنس دانوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس سے متعلق مزید معلومات فراہم کریں۔

متعلقہ عنوان :