ہائیکورٹ نے لیسکو کو کینال روڈ پر تاحکم ثانی ٹرانسمیشن لائن بچھانے ،پی ایچ او کو کاٹے گئے درخت اٹھانے سے روکدیا

محکمہ جنگلات کا مبہم جواب مسترد ،تمام فریقوں سے تحریری جواب ،ڈی جی پی ایچ او کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا گیا درخت کسی کی ملکیت نہیں سب کے ہیں،دنیا میں زیرزمین بجلی کی لائنیں بچھائی جاتی ہیں یہاں درخت کاٹ دئیے جاتے ہیں‘ چیف جسٹس

پیر 17 فروری 2020 16:19

ہائیکورٹ نے لیسکو کو کینال روڈ پر تاحکم ثانی ٹرانسمیشن لائن بچھانے ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 فروری2020ء) لاہور ہائیکورٹ نے کینال توسیعی منصوبے کے نام پر درختوں کی کٹائی کے خلاف کیس کی سماعت کرتے ہوئے لیسکو کو کینال روڈ پر تاحکم ثانی ٹرانسمیشن لائن بچھانے جبکہ پی ایچ او کو کاٹے گئے درخت بھی اٹھانے سے روک دیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مامون رشید شیخ نے درخواست پر سماعت کی ۔ فاضل عدالت نے محکمہ جنگلات کا مبہم جواب مسترد کرتے ہوئے محکمہ جنگلات، پی ایچ اے اور دیگر فریقوں سے تحریری جواب طلب کرلیا جبکہ ڈی جی پی ایچ او کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا گیا ۔

دوران سماعت چیف جسٹس مامون رشید شیخ نے استفسار کیا کہ نہرکنارے 64درخت کاٹنے کی اجازت کس نے دی ۔سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ محکمہ جنگلات نے درخت کاٹنے کی اجازت دی۔

(جاری ہے)

فاضل عدالت نے استفار کیا کہ ترقیاتی منصوبے بناتے وقت درختوں کے تحفظ کا کیوں نہیں سوچاجاتا،پیسے درختوں کا متبادل کیسے ہوسکتے ہیں،درخت کسی ادارے کی ملکیت نہیں بلکہ سب کے ہیں،پوری دنیا میں زیرزمین بجلی کی لائنیں بچھائی جاتی ہیں یہاں درخت کاٹ دئیے جاتے ہیں۔

سرکار ی وکیل نے استدعا کی کہ منصوبے پر کام نہ روکا جائے یہ منصوبہ اورنج ٹرین کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ چیف جسٹس مامو ن رشید شیخ نے کہاکہ لیسکواوردیگرادارے آج ہی جواب لے آئیں توعدالت اپنا حکم سنا دے گی۔درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ لیسکو نے بجلی کی سپلائی کے نام پرقانون کی دھجیاں بکھیر دی ہیں ۔