حکومت کو ویڈ 19کے دوران عوام کی صحت اور معاشی حالات کو بہتر بنانے کے لئے کام کر رہی ہے، تعلیمی ضروریات کو فراموش نہیں کیا جا سکتا،

تعلیم پر توجہ نہ دینے کی صورت میں اس کے اثرات ہمارے تعلیمی شماریات کو مزید نیچے لا سکتے ہیں،حسن بیگ قومی کمیشن برائے انسانی ترقی کے ڈائریکٹر جنرل کا ایجوکیشن افسران کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے اظہار خیال

منگل 7 جولائی 2020 16:39

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 جولائی2020ء) قومی کمیشن برائے انسانی ترقی (این سی ایچ ڈی) کے ڈائریکٹر جنرل حسن بیگ نے کہا ہے کہ حکومت کو ویڈ 19کے دوران عوام کی صحت اور معاشی حالات کو بہتر بنانے کے لئے کام کر رہی ہے، تعلیمی ضروریات کو فراموش نہیں کیا جا سکتا، اگر توجہ نہ دی گئی تو اس کے اثرات ہمارے تعلیمی شماریات کو مزید نیچے لا سکتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایجوکیشن افسران کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس وبائی مرض کے طویل مدتی اثرات مرتب ہونے کا اندیشہ ہے اور ایسی صورتحال میں ہمارے وہ طلباء جن کی بنیاد ابھی کمزور ہے وہ مزید خطرے میں پڑ سکتے ہیں اور ممکن ہے کہ اپنی تعلیم کو خیر باد کہہ دیں، جس سے سکولوں سے باہر رہ جانے والے طلباء کی تعداد میں اضافہ ہونے کا خدشہ ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ دور دراز علاقوں میں بچوں کی تعلیمی صورتحال پہلے سے ہی مسائل سے دو چار ہے۔ حسن بیگ ڈی جی این سی ایچ ڈی نے یونیسکو کی تعلیمی رپورٹ کے اعداد و شمار بتاتے ہوئے کہا کہ دنیا میں 1.5بلین طلبااس وبا کی وجہ سے تعلیمی اداروں میں جانے سے قاصر ہیں ۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں متاثر ہونے والے بچوں کی کل تعداد 46,803,407 ہے جن میں 8,636, 383پرائمری ، 13,357,618 سکینڈری اور 1,878,101اعلیٰ سطح کے تعلیمی اداروں میں موجود ہیں جو کہ تعلیمی ادروں کی بندش سے تعلیم حاصل کرنے سے متاثر ہو رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومتِ پاکستان کی طرف سے بنیادی اور ثانوی سطح کے طلباء کے لئے ٹیلی ویژن پر نشر کیا جانے والا تعلیمی پروگرام ایک اچھی کاوش ہے یونیورسٹی طلباء کے لئے آن لائن پروگرام نے بھی کچھ مسائل میں کمی کی ہے جبکہ دور دراز کے علاقوں کے طلباء انٹر نیٹ , سمارٹ فونز اور ٹی وی نشریات دستیابی اور رسائی جیسے بہت سے مسائل سے دو چار ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس وبائی مرض سے غیر رسمی تعلیم پر کام کرنے والے ادارے زیادہ مسائل کا شکار ہیں۔ ہمیں غیر رسمی تعلیم ِ نظام میں درس و تدریس کے متبادل حکمت عملیوںکو تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ ماضی میں این سی ایچ ڈی نے دورِ جدید کی ڈیجیٹل ضروریات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ایک آئی سی ٹی کٹ متعارف کروائی تھی۔ جس کے ذریعے ناخواندہ افراد کہ تعلیم دی جاتی تھی ۔

اسی طرح این سی ایچ ڈی موبائل کے ذریعے بھی ناخواندہ خواتین کو خواندگی مہارتوں سے آراستہ کیا تھا۔ موبائل پر روزانہ کی بنیاد پر ان پڑھ خواتین کو ہدایات دی جاتی تھیں ۔ یہ سب کچھ سادہ موبائل پر کیا گیا۔ اس پروجیکٹ کے نتائج بھی 100% حاصل ہوئے۔ڈی جی این سی ایچ ڈی نے ایجوکیشن ٹیم کو ہدایت کی کہ موجودہ حالات میں ان دونوں طریقوں کو بروئے کار لاتے ہوئے درس و تدریس کا عمل جاری رکھا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ این سی ایچ ڈی کے علاوہ بھی تمام شراکت دار اور تعلیم پر کام کرنے والے لوگ ہماری موبائل پروگرام کی حکمتِ عملی سے مستفید ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے ادارے کے اندر اور غیر رسمی تعلیم پر کام کرنے والے اداروں کا آن لائن گروپ تشکیل دینے کی ہدایت کی تا کہ مزید درس و تدریس کی متبادل حکمتِ عملیاں تیار کی جا سکیں ۔ اجلاس کے شرکاء نے اپنے صوبوں میں چلنے والے پروگراموں کی پیشرفت اور کارکردگی پیش کی ۔

اس کے علاوہ موجودہ صورتحال میں درس و تدریس کے عمل کو موثر اور تیز تر کرنے کے بارے میں بھی تفصیلی بات چیت ہوئی۔اساتذہ کے اعزایہ کو بڑھانے اور بروقت تنخواہوں کے اجراء کے لئے بھی زور دیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ وفاقی وزارتِ تعلیم کے ذریعے اس معاملے کو حکومت تک پہنچایا جائے گا۔