جاپان کا وہ شہر، جو ’آئس کریم کا دارالحکومت‘ ہے

DW ڈی ڈبلیو اتوار 13 جون 2021 16:00

جاپان کا وہ شہر، جو ’آئس کریم کا دارالحکومت‘ ہے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 جون 2021ء) جب سے غیر ملکی تاجروں نے اس ملک میں آئس کریم متعارف کرائی ہے تب سے اس کی مقبولیت اور پسندیدگی میں اضافہ ہی ہو رہا ہے۔ آئس کریم کو جاپان میں غیر ملکی تاجروں نے سن 1878 میں متعارف کرایا تھا۔ سب سے پہلے اس کے ذائقے کو بندرگاہی شہر یوکوہاما کے لوگوں نے چکھا۔

جرمنی کی بہترین چاکلیٹ کون سی ہے؟

آئس کریم کے مقامی ذائقے اور کانازاوا

جاپان میں ملٹی نیشنل آئس کریم بنانے والوں کے مقابلے میں کئی مقامی ذائقے بھی مقبول ہیں۔

ہاگن ڈاس آئس کریم کے ساتھ ساتھ مقامی افراد ہوم میڈ آئس کریم کو بھی بہت ہی پسند کرتے ہیں۔

مقامی آئس کریم میں کئی مختلف ٹیسٹ متعارف کرائے جا چکے ہیں۔ ان میں ایک سویا چٹنی کا بھی ہے۔

(جاری ہے)

کئی آئس کریم بنانے والی مقامی کمپنیوں نے اپنے ڈیرے ایک تاریخی قصبے کانازاوا میں ڈال رکھے ہیں۔ اس قصبے کو جاپان میں آئس کریم کا دارالحکومت قرار دیا جاتا ہے۔

سویا چٹنی بھی آئس کریم میں

ذائقے متعارف کرانے والی ایک کمپنی یاماٹو سویا ساس اینڈ میسو کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پندرہ برس قبل سوچا گیا کہ کوئی ایک ایسا ذائقہ متعارف کرایا جائے جو بہت ہی مختلف ہو۔ ترجمان کے مطابق جاپانی لوگ خمیری خوراک اور روایتی اجزاء کو اپنی لذت کے قریب رکھتے ہیں تو اس تناظر میں سویا چٹنی اور میسو کو آئس کریم میں استعمال کرنے کا سوچا گیا اور یہ تجربہ کامیاب رہا۔

کافی یا چائے کیوں پسند ہے؟ آپ نہیں جینیاتی عوامل طے کرتے ہیں

ترجمان نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اس تجربے کے لیے سویا چٹنی اور میسو کو ونیلا آئس کریم کا جزو بنایا گیا اور پہلی دفعہ کھانے والے ذائقے کو چکھ کر ششدر رہ گئے کیونکہ انہیں ونیلا کے ساتھ سویا چٹنی کچھ اور ہی محسوس ہوئی۔

آئس کریم کے جاپانی دارالحکومت میں لذت

جاپانی انتطامی علاقے ایشیکاوا کا تاریخی قصبہ کانازاوا میں انواع و اقسام کی آئس کریم دستیاب ہیں۔

اس شہر کی دو ہی چیزیں مشہور ہیں ایک قدیمی قلعے اور دوسری آئس کریم۔ ایک آئس کریم گولڈ لیف میں لپٹی ہوتی ہے۔ یہ گولڈ لیف حقیقت میں سبز چائے کے پودے کا روسٹ کیا ہوا ایک پتہ ہوتا ہے۔ کسی جگہ آئس کریم چاول کی شراب میں لتھڑی ہوئی بھی گاہکوں کے لیے موجود ہے تو کسی دوکان پر چیری پھول کی لذت میسر ہے۔ ایک آئس کریم میں بھنے ہوئے میٹھے آلو بھی ڈالے جاتے ہیں۔


کانازاوا میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ آئس کریم جلد پگھلتی نہیں ہے۔ اس تناظر میں کانازاوا یونیورسٹی میں اسٹرابیری کے پاؤڈر سے قدرتی ذائقہ پیدا کرنے کی ریسرچ بھی جاری ہے۔ محققین کو معلوم ہوا ہے اس پاؤڈر کے استعمال سے آئس کریم جلد نہیں پگھلتی اور دیر تک تسلی کے ساتھ کھائی جا سکتی ہے۔

جولیان رویال، ٹوکیو (ع ح/اا)

متعلقہ عنوان :