ڈیمنشیا کے کیسز میں تین گناہ اضافہ ہوسکتا ہے، امریکی ماہرین

افریقہ، شمالی افریقہ اور مشرق وسطی کے ممالک اس بیماری میں سب سے زیادہ اضافہ ہونے کا امکان ہے،رپورٹ

بدھ 28 جولائی 2021 16:25

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 جولائی2021ء) ڈیمنشیا ایک ایسا خاموش مرض ہے جو انسان کو تنہائی کی سیڑھی سے موت کی دہلیز تک پہنچا دیتا ہے۔ پوری دنیا میں اسے ایک خطرناک مرض کی طور پر دیکھا جاتا ہے جو بڑھاپے میں انسانی دماغ اور اعصاب کو بری طرح متاثر کرتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق بڑھاپے میں لاحق ہونے والی اس بیماری کے باعث انسان دماغی اور اعصابی طور پر کمزور ہوجاتا ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ بیماری شدید ہوتی جاتی ہے۔

ماہرین نے انتباہ کیا کہ اگلے تین دہائیوں میں دنیا بھر میں ڈیمینشیا کے کیسز کی تعداد تین گنا بڑھ سکتی ہے۔ماہرین نے پیش گوئی کی ہے کہ آرام طرز زندگی اور ناقص غذا کی وجہ سے پوری دنیا میں ڈیمینشیا کے کیسز میں 2050 تک 152.8 ملین یعنی 15 کروڑ سے زائد اضافہ ہوسکتا ہے۔

(جاری ہے)

واشنگٹن یونیورسٹی کے محققین نے 1999 سے 2019 کے درمیان دنیا بھر میں صحت کے اعداد و شمار کی تحقیقات، صحت کے رجحانات اور ڈیمینشیا کے مستقبل کی پیشگوئی کی ۔

ماہرین نے کہا کہ دنیا بھر میں ڈیمینشیا کے کیسس کی شرح 2050 تک 152.8 ملین ہوجائے گی جبکہ 2019 میں یہ شرح صرف 57.4 ملین تھی۔ اسی طرح 2050 تک ڈیمنشیا کے کیسز میں 166 فیصد اضافہ ہونے کا امکان ہے۔تحقیق کے مطابق عمر رسیدہ افراد کی آبادی میں اضافہ، موٹاپا اور ہائی بلڈ شوگر جیسے امراض بھی ڈیمینشیا کی شرح میں اضافے کا سبب بن سکتے ہیں۔تحقیق کے مطابق افریقہ، شمالی افریقہ اور مشرق وسطی کے ممالک اس بیماری میں سب سے زیادہ اضافہ ہونے کا امکان ہے۔

واشنگٹن یونیورسٹی کی ایک محقق ایما نکولس نے کہا کہ یہ تحقیق پالیسی سازوں اور فیصلہ سازوں کو ڈیمینشیا میں مبتلا افراد کی تعداد میں متوقع اضافے اور مخصوص جغرافیائی ماحول میں اس میں اضافے کے اسباب اور محرکات کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد فراہم کرے گی۔

متعلقہ عنوان :