پراسرار آتشزدگی کا واقعہ، ترک حکام نے شرانگیزی کا شبہ ظاہر کر دیا

گ ایک ساتھ 4 مقامات پر لگی اس لیے کسی شرانگیزی کا شبہ ہے،یہ آتش زنی کا حملہ معلوم ہوتا ہے،ذمہ داران کا محاسبہ کیا جائے گا۔ ترک حکام

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعہ 30 جولائی 2021 17:35

پراسرار آتشزدگی کا واقعہ، ترک حکام نے شرانگیزی کا شبہ ظاہر کر دیا
انقرہ (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 30 جولائی 2021ء) :ترکی کے جنوبی ساحلی خطے میں متعدد مقامات پر لگی آگ کے نتیجے میں 4 افراد ہلاک جبکہ 180 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔حکام نے سیاحتی مقام انطالیہ کے مشرقی حصے میں بدھ کے روز 4 مقامات پر لگنے والی مشتبہ آگ کی تحقیقات بھی شروع کر دی ہیں۔آگ انطالیہ کے مشرق میں 75 کلومیٹر کے فاصلے پر کم آبادی والے علاقے میں ایک ریزورٹ سے پھیلی جو روسی اور مشرقی یورپ سیاحوں میں مقبول تھا۔

آگ ایسے وقت میں بھڑکی کہ جب درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ چکا تھا اور ہوا کی رفتار 50 کلومیٹر فی گھنٹہ تھی۔تاہم انتظامیہ کے میئر نے کہا کہ انہیں کسی شرانگیزی کا شبہ ہے کیونکہ آگ ایک ساتھ 4 مقامات پر لگی۔ان کا کہنا تھا کہ یہ آتش زنی کا حملہ معلوم ہوتا ہے لیکن اس مرحلے پر ہمارے پاس ٹھوس معلومات نہیں ہیں۔

(جاری ہے)

ترک صدر طیب اردگان نے کہا کہ تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا۔

ترک صدر کے صدارتی مواصلاتی ڈائریکٹر نے یہ بھی کہا کہ فطرت اور جنگلات کے خلاف حملوں پر ذمہ داران کا محاسبہ کیا جائے گا۔
۔خیال رہے کہ ترکی کے جنگلات میں لگنے والی آگ سے 4افراد جاں بحق اور 180 سے زائد زخمی ہو گئے۔ متاثرہ علاقوں سے لوگوں کا انخلا جاری ہے۔ترکی کے جنوبی علاقوں کے جنگلات میں لگی آگ پر قابو پانے کے لیے کوششیں جاری ہیں، متاثرہ علاقوں میں 75 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہواں سے آگ پھیلتی جا رہی ہے۔

میڈیارپورٹس کے مطابق ترک وزیرِ جنگلات کا کہنا تھا کہ جنگلات میں آتشزدگی پر قابو پانے میں وقت لگے گا۔ ترک حکام کا کہنا تھاکہ 35 جہاز، 457 گاڑیاں اور 4 ہزار فائرفائٹرز آگ بجھانے کے عمل میں مصروف ہیں۔ ترک ساختہ بغیر پائلٹ کے ہیلی کاپٹرز بھی ریسکیو آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں۔متاثرہ علاقوں سے کئی دیہات خالی کرا لیے گئے ہیں، ترکی کے چند سیاحتی مقامات بھی آگ سے متاثر ہوئے۔ فائر فائٹرز انتظامیہ کے مطابق 17 صوبوں میں 60 مقامات پر جنگلات میں آگ لگی ہوئی ہے۔ حکام کا کہناتھا کہ آگ لگنے کی وجہ جاننے کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔