نیب نے خود احتسابی پالیسی کے تحت 4سالہ رپورٹ جاری کردی، نیب" احتساب سب کیلئے " کے ساتھ ساتھ خود احتسابی کی پالیسی پر سختی سے عمل پیراہے، چئیرمین نیب جسٹس جاوید اقبال

پیر 18 اکتوبر 2021 15:49

نیب نے خود احتسابی پالیسی کے تحت 4سالہ رپورٹ جاری کردی،  نیب" احتساب ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اکتوبر2021ء) نیب نے خود احتسابی پالیسی کے تحت 4سالہ رپورٹ جاری کردی۔چئیرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب" احتساب سب کیلئے " کے ساتھ ساتھ خود احتسابی کی پالیسی پر سختی سے عمل پیراہے۔نیب سے جاری اعلامیے کے مطابق قومی احتساب بیورو کے چئیرمین  جسٹس جاوید اقبال نے10اکتوبر 2017 کو اپنے منصب کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد جہاں " احتساب سب کیلئے " کی پالیسی کا نفاذ کیا تھا وہاں انہوں نے نیب میں خود احتسابی کا نظام بھی متعارف کروایا تھا جوکہ آج تک جاری ہے۔

نیب نے خود احتسابی پالیسی کے تحت اپنی 4سالہ کارکردگی رپورٹ جاری کی ہے جسکے تحت نیب نے گزشتہ 4سال کے دوران185افسران/اہلکاران کے خلاف محکمانہ تحقیقات کا آغاز کیا اور 10اکتوبر2017 سے لیکر10 اکتوبر 2021تک 18افسران/اہلکاران کونوکری سے بر خواست،60افسران /اہلکاران کو معمولی سزا،47افسران/اہلکاران کو وارننگ جبکہ 30افسران /اہلکاران کوتحقیقات کے بعد بے گناہ قرار دیا گیا جبکہ 30 افسران/اہلکاران کے خلاف محکمانہ تحقیقات جاری ہیں۔

(جاری ہے)

قومی احتساب بیورو کے چئیرمین جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں نیب جہاں " احتساب سب کیلئے" کی پالیسی پر قانون کے مطابق عمل پیرا ہے وہاں نیب خود احتسابی نظام کے تحت بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے افسران/اہلکاران کی کارکردگی کو نہ صرف سراہا جاتا ہے بلکہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والے افسران /اہلکاران کے خلاف مروجہ قوانین کے تحت تادیبی کاروائی بھی عمل میں لائی جاتی ہے۔

نیب کی شفاف،آزادانہ اور میرٹ پر کارکردگی کی بنیاد پر جہاں اس کی ساکھ اور شہرت میں اضافہ ہوا ہے وہاں گیلانی اینڈ گیلپ سروے کے مطابق 59فیصد لوگ نیب پر اعتماد کرتے ہیں کیونکہ نیب افسران /اہلکاران ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ اور بد عنوان عناصر سے قوم کی لوٹی گئی رقوم کی واپسی کو نہ صرف اپنا قومی فریضہ سمجھتے ہیں بلکہ کسی دباؤ اور پریشر کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ہمیشہ آئین او ر قانون کے مطابق اپنے فرائض سر انجام دینے پر یقین رکھتے ہیں۔

قومی احتساب بیورو کے چئیرمین  جسٹس جاوید اقبال نے خود احتسابی کے نظام کے تحت نیب کے تمام ڈائریکٹر جنرلز کو ہدایت کی ہے کہ نیب میں جاری تحقیقات کے لئے اگر کسی فر د کو قانون کے مطابق بلانا مقصود ہو تو باقائدہ خط لکھ کر مقررہ وقت پر بلائیں کیونکہ نیب افسران /اہلکاران کسی بھی فر د کو تحقیقات کیلئے ٹیلی فون پر بلانے کے مجاز نہیں ہیں اس سلسلہ میں قانون کی مکمل پاسداری کو یقینی بنایا جائے وگرنہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والے نیب افسران /اہلکاران کے خلاف قانون اپناراستہ خود بنائے گا۔

مزید بر آں چئیرمین نیب نے تمام ریجنل بیوروز کوہدایت کی ہے کہ نیب میں آنے والے ہر شخص کا بیان پوری تیاری، شواہد اور قانون کے مطابق ریکارڈ کیا جائے۔متعلقہ تمام افراد کے ساتھ اخلاق کے ساتھ پیش آیا جائے کیونکہ نیب ایک انسان دوست ادارہ ہے جو ہر شخص کی عزت نفس کو یقینی بنانے پر سختی سے یقین رکھتا ہے۔اس سلسلہ میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔نیب نے میڈیا سے ایک بار پھر کہا ہے کہ وہ نیب میں جاری شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائریوں اور انوسٹی گیشنز کے بارے میں بنیاد،حقائق کے منافی اور قیاس آرائیوں پر مبنی خبروں کو نشر اور شائع کرنے سے گریز کریں۔نیب سے متعلق خبر کی تصدیق ترجمان نیب سے کی جائے۔

متعلقہ عنوان :