پلوسی کا دورہ تائیوان، آسیان ممالک کی جانب سے تحمل کی درخواست

DW ڈی ڈبلیو بدھ 3 اگست 2022 20:00

پلوسی کا دورہ تائیوان، آسیان ممالک کی جانب سے تحمل کی درخواست

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 اگست 2022ء) چین کی جانب سے سنگین دھمکیوں کے باوجود نینسی پلوسی تائیوان پہنچی ہیں۔ چین نے اس دورے کی صورت میں 'سزا‘ دینے کی دھمکی بھی دی تھی تاہم پلوسی جنہیں نے خود س دورے کی تصدیق نہیں کی تھیں، گزشتہ شب تائیوانی درالحکومت تائی پے پہنچ گئیں۔

چین اور تائیوان کا تنازعہ، گرافکس میں

پیلوسی کی تائیوان کے صدر سے ملاقات، چین نے امریکی سفیر کو طلب کر لیا

اس دورے کی وجہ سے نہ صرف امریکا اور چین کے درمیان کشیدگی میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے، بلکہ خطے میں بھی تناؤ دیکھا گیا ہے۔

اسی تناظر میں کمبوڈیا کے دارالحکومت نوم پن میں جاری آسیان وزراتی اجلاس پر بھی اس موضوع کے واضح سائے دیکھائی دیے۔

آسیان وزرائے خارجہ کے اجلاس کا بنیادی مقصد میانمار میں جاری خونریز تنازعے پر گفتگو تھا تاہم چین اور تائیوان کے درمیان تازہ کشیدگی کو موضوع اس اجلاس پر حاوی رہا۔

(جاری ہے)

تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل

آسیان کے ترجمان اور کمبوڈیا کے نائب وزیرخارجہ کُنگ پھوک نے کہا کہ عالمی وبا کے آغاز کے بعد آسیان وزرائے خارجہ کی یہ ہہلی بالمشافہ ملاقات ہے۔

''اس بند کمرہ گفتگو میں آبنائے تائیوان میں بڑھتی کشیدگی پر شدید تحفظات ظاہر کیے گئے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا، ''ہمیں امید ہے کہ تمام فریقین کشیدگی میں کمی کی پوری کوشش کریں گے اور ایسے اقدامات سے اجتناب برتیں گے، جس سے کشیدگی میں اضافہ ہو۔ ملائشیا اور تھائی لینڈ کے وزرائے خارجہ کی جانب سے بھی فریقین سے 'تحمل‘ کا مظاہرہ کرنے کا کہا ہے۔

جمعرات اور جمعے کو اسی تناظر میں ساری توجہ اجلاس میں شریک چینی وزیرخارجہ وانگ یی اور امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلکن پر مرکوز رہے گی۔

چینی برہمی

بدھ کے روز چینی وزیر وانگ یی نے چینی سرکاری میڈیا کو دیے اپنے ایک انٹرویو میں نینسی پلوسی کو دورے کو 'چینی خودمختاری کی خلاف ورزی‘ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا، ''آگ سے کھیلنے کا نتیجہ کبھی اچھا نہیں نکلتا اور چین کو برہم کرنے والوں کو سزا ضرور ملے گی۔‘‘

چین تائیوان کو اپنا حصہ قرار دیتا ہے اور اس کا موقف ہے کہ ایک روز وہ اس علاقے کو اپنے انتظام میں لے لے گا، چاہے اس کے لیے طاقت ہی کا استعمال کیوں نہ کرنا پڑے۔

ع ت، ک م (اے ایف پی، روئٹرز)