ڈینگی بخار کا زیادہ خطرہ 15نومبر تک ہوتا ہے، بچاؤ کیلئے احتیاطی تدابیر پر عملدر آمد یقینی بنایا جائے،ڈاکٹر شعیب الرحمن

بدھ 5 اکتوبر 2022 15:54

ڈینگی بخار کا زیادہ خطرہ 15نومبر تک ہوتا ہے، بچاؤ کیلئے احتیاطی تدابیر ..
فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 اکتوبر2022ء) ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی فیصل آبادکے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر شعیب الرحمٰن نے کہا ہے کہ 15نومبر تک ڈینگی بخار کے موسم کے باعث یہ مرض پھیلنے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے لہٰذا اس عرصے میں عوام حفاظتی تدابیر اختیار کرنے سمیت گھروں میں مچھر مار سپرے کیلئے اقدامات کریں، بالٹیوں، واٹر کولر، ڈرم، ٹب، کیاریوں، گملوں اور بوتلوں میں صاف پانی نہ رکھیں تاکہ ڈینگی مچھر کی افزائش نسل کو روکا جا سکے، ڈینگی بخار کی تین اقسام میں سے کلاسک ڈینگی فیور اور معمولی ڈینگی فیور خطرناک نہیں، تاہم ڈینگی ہیمرجنگ فیور جو ایڈیز نامی مچھر سے پھیلتا ہے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔

اے پی پی سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ لوگ گھروں میں کھڑکیوں اور دروازوں پر جالیاں لگائیں اور احتیاطی تدابیر پر عملدر آمد کریں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مذکورہ مرض کے بارے میں تشہیری مہم کا بھی آغاز کیا گیا ہے تاکہ عوام کو اس بارے آگاہی حاصل ہو سکے۔ان کا کہنا تھا کہ ڈینگی بخار سے بچاؤ کیلئے شہری احتیاطی تدابیراختیار کرتے ہوئے گھروں میں مچھر دانی کے علاوہ مچھر مار سپرے اور لوشن کاا ستعمال کریں اور ارد گرد کے ماحول کو صاف ستھرا رکھیں، گھروں میں پانی جمع نہ ہونے دیں اور استعمال کے پانی کو بھی ڈھانپ کر رکھیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈینگی بخار ایک مخصوص مادہ مچھر کے کاٹنے سے ہوتا ہے جو صاف پانی میں پرورش پاتا اور طلوع و غروب آفتاب کے وقت حملہ آور ہوتا ہے۔ انہوں نے بتا یا کہ تیز بخار، جلد پر خارش،جسم پر سرخ دھبوں کا نمودار ہونا، آنکھوں، سر و جوڑوں میں درد محسوس ہونا، ابکائیاں اور قے ڈینگی بخار کی علامات ہیں اس لئے اگر کسی شخص میں یہ علامات پائی جائیں تو فوراً ڈاکٹرز سے رجوع کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے سٹیشن،و یگن و بسوں کے اڈوں، پانی کے جوہڑوں اور مچھر کی افزائش کے دیگر مقامات پر سپرے کا بھی آغاز کیاجارہاہے تاکہ ڈینگی لاروے کاخاتمہ یقینی ہو سکے۔