خیبر پختونخوا کے محکمہ تعلیم نے گرلز سکولوں میں مردوں کے داخلے پر پابندی عائد کردی

جمعرات 2 نومبر 2023 17:18

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 نومبر2023ء) خیبر پختونخوا کے محکمہ تعلیم نے گرلز سکولوں میں مردوں کے داخلے پر پابندی عائد کردی، سیٹیزن پورٹل پر ملنے والی شکایات کے تناظر میں پابندی لگانے کا فیصلہ کیا گیا۔ محکمہ تعلیم نے صوبے کے تمام ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرز (زنانہ) کو باقاعدہ مراسلہ بجھوا کر فیصلے سے آگاہ کر دیا۔ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ گرلز سکولوں میں غیر متعلقہ افراد کو فوٹوگرافی کی اجازت نہیں۔

پروگرامز یا کسی بھی ایونٹ کے لئے مہمان خصوصی بھی فی میل آفیسر ہی ہوں گی۔ محکمہ تعلیم خیبر پختونخوا کی جانب سے فیمیل ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرز کو مزکورہ فیصلے پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔رابطہ کرنے پر آل پرائمری ٹیچرز ایسوسی ایشن خیبر پختونخوا کے صدر عزیز اللہ خان نے کو بتایا کہ وہ محکمہ تعلیم خیبر پختونخوا کیجانب سے گرلز سکولوں میں مردوں کے داخلے پر پابندی کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہیں۔

(جاری ہے)

پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں بھی ایسا ہی ایک فیصلہ ہوا تھا جس پر بعد ازاں عمل درآمد نہ ہو سکا۔ گرلز سکولوں میں ڈائریکٹوریٹ یا سیکرٹریٹ حکام ہی ویزٹ کرتے رہتے ہیں لہذا انکو مذکورہ فیصلے پر عمل درآمد کو یقینی بنانا ہوگا۔ ڈائریکٹوریٹ یا سیکرٹریٹ لیول پر خواتین سٹاف و آفیسرز موجود ہیں صرف وہ ہی خواتین سکولوں کا ویزٹ کیا کریں ۔

عزیز اللہ نے بتایا کہ آج تک وہ یا تنظیم کے دیگر ممبران کبھی بھی خواتین سکولز کسی میٹنگ یا دیگر پروگرامز میں نہیں گئے نہ وہ جانا چاہیں گے اگرچہ صوبائی تنظیم میں خواتین اساتذہ کی ایک بڑی تعداد میں نمائندگی موجود ہے لہذا وہ بھرپور الفاظ میں محکمہ تعلیم کے مذکورہ فیصلے کو سراہتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ فیصلے پر عمل درآمد کو 100 فیصد یقینی بنایا جائے گا۔

اس حوالے سے رابطہ کرنے پر اپٹا خیبر پختونخوا کی نائب صدر جمیلہ شاہین نے بتایا کہ اس فیصلے سے صوبے کی تمام خواتین اساتذہ اور طالبات انتہائی خوش ہیں، گرلز سکولوں میں تمام تر سیاسی لوگوں کے داخلے پر بھی پابندی عائد ہونی چاہیے، صرف خواتین آفیسرز و سٹاف ہی ہمارے سکولوں کا ویزٹ کیا کریں۔جمیلہ شاہین نے بتایا کہ مردوں کی پابندی کے بعد خواتین اساتذہ و طالبات کی حوصلہ افزائی بھی ہو جائے گی جب صرف خواتین ہی سکولوں میں وزٹ کریں گی تو ان کے ساتھ ہر طرح کی ڈسکشن بھی باآسانی کی جائے گی جیساکہ خواتین اساتذہ مردوں کے ساتھ اسی طرح بات چیت نہیں کر سکتیں جو خواتین ہی کےساتھ کر سکتی ہیں۔