بوران کی کمی کی وجہ سے مختلف فصلات کی پیداوار متاثر ہورہی ہے، شہزاد انور

بدھ 24 اپریل 2024 14:55

سرگودھا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 اپریل2024ء) پاکستان میں زرعی زمینوں میں بوران کی کمی کی وجہ سے مختلف فصلات کی پیداوار متاثر ہورہی ہے‘ زرعی اجناس کی پیداوار میں بڑھتے ہوئے اخراجات اور کاشتکاروں کی مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئےایف ایف سی نے نئی کھاد ’’بوران ‘‘کو ملک بھر میں متعارف کروا دیا ہے اور کاشتکاروں کی مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے بوران کھاد کی بوری بھی 50کلو گرام کردی گئی ہے، اس سے کاشتکاروں کو مالی طور پر بھی فائدہ ہوگا اور بہتر فصل کے حصول میں بھی مدد ملے گی۔

ان خیالات کا اظہارہیڈ آف سیل ایف ایف سی سرگودھا شہزاد انور نے نئی کھاد بوران کی افتتاحی تقریب کے موقع پر کیا۔ انہوں نے کہا کہ بوران کھاد لانے کا مقصد سونا یوریا کیساتھ ساتھ اضافی طاقت کو شامل کرنا ہے اور کھیت میں بوران کی بآسانی اور یکساں تقسیم یقینی ہوگی ر یہ ایف ایف سی کی جانب سے کاشتکاروں کی سہولت کو مد نظر رکھتے ہوئے 50کلو گرام میں فراہم کردی گئی ہے بوران ایک اہم غذائی جزو ہونے کی وجہ سے فصلوں کیلئے انتہائی ضروری ہے، پاکستان میں 60 فیصد زمینوں میں بوران کی کمی واقع ہوچکی ہے جس کی وجہ سے کپاس‘ گندم‘ دھان‘ مونجھی‘ سبزی‘ پھل دار درخت متاثر ہورہے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اب ایف ایف سی نے بوران کھاد کو متعارف کروا کر فصلات کیساتھ ساتھ انسانوں اور مویشیوں کیلئے بھی بہتر پیداوار میں اپنا کردار ادا کرنا شروع کردیا ہے اس سے قوت مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے اس لئے یہ کسانوں کیلئے بہترین ثابت ہوگی۔افتتاحی تقریب میں کاشتکاروں کیساتھ ساتھ ڈیلرز‘ شہریوں‘ محکمہ زراعت اور دیگر شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :