حکومت ترقی یافتہ ممالک کے ٹیکسیشن نظام کے ماڈل کو اسٹڈی کرے ‘ٹیکس ایجوکیشن اینڈ لرننگ

غیر ملکی قرضے حکومتی اخراجات پورے کرنے ،قرضے اتارنے کیلئے استعمال کرنیکی پالیسی ترک کی جائے

اتوار 12 مئی 2024 11:50

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 مئی2024ء) ٹیکس ایجوکیشن اینڈ لرننگ کے چیئرمین قاری حبیب الرحمن زبیری نے حکومت کو ترقی یافتہ ممالک کے ٹیکسیشن نظام کے ماڈل کو اسٹڈی کرنے کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ مہم جوئی کے ذریعے کبھی بھی ٹیکس وصولی کے اہداف کو حاصل نہیں کیا جا سکتا،غیر ملکی قرضے انفراسٹر اکچر ، پیداواری استعداد بڑھانے اور اصلاحات کی بجائے حکومتی اخراجات پورے کرنے اور قرضے اتارنے کیلئے استعمال کرنے کی پالیسی کو ترک کیا جائے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے '' کمزور معیشت اور ٹیکس نظام میں پیچیدگیاں '' کے موضوع پر مذاکرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر ٹیکس ایجوکیشن اینڈ لرننگ کے صدر زوہیب الرحمن زبیری،سینئر نائب صدر عاشق علی رانا،نائب صدر واصف علی شیخ ،جنرل سیکرٹری سید حسن علی قادری،فنانس سیکرٹری سیف الرحمن زبیری ،جوائنٹ سیکرٹری عبدالرحمن اور دیگر بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

حبیب الرحمان زبیری نے کہا کہ 35لاکھ ٹیکس دہندگان کیلئے سہولیات اور آسانیاں پیدا کیے بغیر ٹیکس نیٹ اور ٹیکس بیس کو بڑھانا ناممکن ہے،عوام سے ٹیکس وصول کرنے والے محکمے کے دفاتر پندرہ سے بیس مقامات پر قائم ہیں جو ٹیکس پریکٹیشنر زاور ٹیکس دہندگان کے ساتھ ظلم اورزیادتی ہے ،ٹیکس سے متعلقہ اداروں کے دفاتر کے کروڑوں روپے ماہانہ کرائے کی مد میں ادا کئے جارہے ہیں جو قومی خزانے پر بوجھ ہے ،تمام ٹیکس دفاتر کو ایک عمارت میں ہونا چاہیے جس سے ٹیکس پریکٹیشنر ز اور ٹیکس دہندگان کے لئے آسانی ہو گی۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کو بارہا متنبہ کیا گیا ہے کہ مہم جوئی مسائل کا حل نہیں بلکہ اس کے لئے رویوں میں تبدیلی لانا ہو گی۔

متعلقہ عنوان :