لیبیا: بحیرہ روم میں تارکین وطن کی کشتی الٹنے سے 18 افراد ہلاک

یو این بدھ 30 جولائی 2025 20:15

لیبیا: بحیرہ روم میں تارکین وطن کی کشتی الٹنے سے 18 افراد ہلاک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 30 جولائی 2025ء) عالمی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) نے بحیرہ روم میں لیبیا کے ساحل کے قریب کشتی الٹنے سے 18 تارکین وطن کی ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

'آئی او ایم' کے ترجمان نے کہا ہے کہ ادارے کی ہمدردیاں متاثرین اور اس حادثے میں بچ رہنے والوں کے ساتھ ہیں۔ یہ المناک واقعہ ان مہلک خطرات کی واضح یاد دہانی ہے جو بہت سے لوگ تحفظ اور مواقع کی تلاش میں مول لیتے ہیں۔

لیبیا تارکین وطن اور پناہ کے خواہش مند لوگوں کی ایک بڑی عبوری منزل شمار ہوتا ہے۔ ان لوگوں کی بڑی تعداد استحصال، بدسلوکی اور زندگی کو لاحق سنگین خطرات کا سامنا کرتے ہوئے اچھے مستقبل کی تلاش میں یورپ جانے کی کوشش کرتی ہے۔

50 تارکین وطن لاپتہ

طبروک کے ساحل سے کچھ فاصلے پر پیش آنے والے حالیہ حادثے میں 50 لوگ تاحال لاپتہ ہیں اور اب تک صرف 10 افراد کی جان بچائی جا سکی ہے۔

(جاری ہے)

لیبیا میں 'آئی او ایم' کی ٹیمیں مقامی شراکت داروں کے تعاون سے ان لوگوں کو ہرممکن مدد پہنچانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ ترجمان نے محفوظ، باقاعدہ اور باوقار مہاجرت کے راستوں تک رسائی کو وسعت دینے کے لیے علاقائی سطح پر تعاون بڑھانے پر زور دیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے انسانی اور تارکین وطن کی سمگلنگ کو روکنے کی کوششوں میں بھی اضافے کی ضرورت ہے۔

غیرمحفوظ مہاجرت

لیبیا میں 'آئی او ایم' کے تلاش اور بچاؤ پروگرام کے تحت سمندروں اور صحراؤں میں پناہ گزینوں کی جان بچا کر ہنگامی مدد کی فراہمی کے ذریعے انہیں لاحق خطرات میں کمی لانے پر کام ہو رہا ہے۔ علاوہ ازیں، پناہ گزینوں کو مدد فراہم کرنے والے دیگر اداروں کو ضروری آلات سمیت مخصوص مدد بھی دی جا رہی ہے۔

لاپتہ پناہ گزینوں سے متعلق 'آئی او ایم' کے مںصوبے کی فراہم کردہ معلومات کے مطابق 2014 سے اب تک 75 ہزار مہاجرین کی ہلاکت ہو چکی ہے۔

ان میں 39 ہزار سے زیادہ اموات ایسے ممالک میں یا ان کے قریب ہوئیں جو بحرانوں سے متاثرہ ہیں۔ اس طرح نقل مکانی، عدم تحفظ اور مہاجرت کے محفوظ راستوں کے فقدان کا باہمی تعلق بھی واضح ہوتا ہے۔

'آئی او ایم' نے مہاجرت کے راستوں پر زندگی کے مزید نقصان کو روکنے کے لیےہنگامی اور مربوط اقدامات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاملے میں بے عملی کے نتیجے میں مزید انسانی جانوں کے ضیاع کا خدشہ ہے۔

متعلقہ عنوان :