Mirza Adeeb - Article No. 1960

میرزا ادیب - تحریر نمبر 1960
انھوں نے زندگی کے عام کرداروں کو ڈرامائی کرداروں کا درجہ دیا
بدھ 28 اپریل 2021
میرزا ادیب کا اصلی نام دلاور علی ہے۔وہ 14 اپریل 1914ء کو پیدا ہوئے۔1931ء میں اسلامیہ ہائی اسکول،بھاٹی گیٹ سے میٹرک کرنے کے بعد انھوں نے 1935ء میں اسلامیہ کالج لاہور سے بی۔اے آنرز کیا۔
میرزا ادیب کی ادبی زندگی کا آغاز 1936 ء سے ہوا۔اس زمانے میں اسلامیہ کالج لاہور میں بہت سی علمی و ادبی شخصیات موجود تھیں، جنھوں نے میرزا ادیب کے ادبی ذوق کو پروان چڑھانے میں مدد کی۔میرزا ادیب نے شروع میں شعر و شاعری کی طرف توجہ دی،مگر جلد ہی اسے ترک کرکے افسانہ اور ڈرامہ نگاری کی طرف آگئے۔
1935ء میں انھوں نے رسالہ ”ادب لطیف“ کی ادارت سنبھال لی اور طویل عرصے تک اس سے وابستہ رہے۔پھر ریڈیو پاکستان میں ملازم ہو گئے۔میرزا ادیب ریڈیائی ڈرامہ نگاری میں اہم مقام رکھتے تھے۔
(جاری ہے)
وہ معاشرے کے مسائل سمجھتے تھے،اس لئے ان کے ڈرامے عام موضوعات اور روز مرہ زندگی کے واقعات سے متعلق ہیں۔
اپنے معاشرے کی انسانی خواہشات اور توقعات کو میرزا ادیب نے خاص اہمیت دی۔میرزا ادیب نے کردار نگاری کے سلسلے میں بھی گہرا مشاہدہ کیا۔انھوں نے زندگی کے عام کرداروں کو ڈرامائی کرداروں کا درجہ دیا۔ان کے مکالمے نہایت برجستہ اور مختصر ہوتے تھے۔یہی وجہ ہے کہ ان کے ڈراموں میں قاری یا ناظر کی دلچسپی شروع سے آخر تک قائم رہتی ہے،جو کسی بھی کامیاب ڈرامہ نگار کی سب سے بڑی خصوصیت ہے۔ان کے ڈراموں کے مجموعوں کے نام یہ ہیں:
آنسو اور ستارے،لہو اور قالین،ستون،فصیل شب،خاک نشین،پس پردہ اور شیشے کی دیوار وغیرہ۔ان کے علاوہ ”صحرا نورد کے خطوط،صحرا نورد کے رومان اور مٹی کا دیا“ان کی زندہ رہنے والی کتابیں ہیں۔انھوں نے 31 جولائی 1999ء کو وفات پائی۔
Browse More 100 Great Personalities

شارلمین
Sharlmeen

حضرت عیسیٰ علیہ السلام
Hazrat Esa AS

مارکو پولو
Marco Polo

مولانا جلال الدین رومی
Maulana Jalaluddin Rumi

جان وولفگینگ وان گوئٹے
Johann Wolfgang Von Goethe

قوم کی ماں
Qoum Ki Maan
Urdu Jokes
ایک صاحب نجومی
aik sahib najoomi
بچہ عورت سے
Bacha aurat se
سگریٹ نوشی
cigarette Noshi
سکول
School
رشید
Rasheed
بچہ
bacha
Urdu Paheliyan
مٹھی میں وہ لاکھوں آئیں
muthi me wo lakho aye
سب کے دستر خوان پر آئے
sab ke dasterkhan per aye
لکڑی کی ڈبیہ جب ہاتھ آئی
lakdi ki dibiya jab hath ai
فٹ بھر ہے اس کی لمبائی
fut bhar he uski lambai
پانی نیچے سے لے کر آتا ہے
paani neeche sy ly kar ata hy
ایک گھڑی قدرت نے بنائی
aik ghari qudrat ny banai