Bachon Ke Mustaqbil Ko Mehfooz Banayiyae - Article No. 1207

Bachon Ke Mustaqbil Ko Mehfooz Banayiyae

بچوں کے مستقبل کو محفوظ بنائیے - تحریر نمبر 1207

آج کل ٹی وی چینلز پر جو پروگرام پیش کئے جا رہے ہیں‘ان کی پس پردہ موسیقی کی دھن بے حد تیز ہوتی ہے اور سماعت پر گراں گزرتی ہے۔ وہ بچے جو تیز موسیقی سننے کے عادی ہیں اور ویڈیو گیمز کھیلنے کے دوران

جمعرات 18 اکتوبر 2018

اظہر حسین جعفری
آج کل ٹی وی چینلز پر جو پروگرام پیش کئے جا رہے ہیں‘ان کی پس پردہ موسیقی کی دھن بے حد تیز ہوتی ہے اور سماعت پر گراں گزرتی ہے۔ وہ بچے جو تیز موسیقی سننے کے عادی ہیں اور ویڈیو گیمز کھیلنے کے دوران اس کی آواز بے حد تیز کر دیتے ہیں،وہ پرسکون نیند نہیں لے پاتے۔ ان کا رویہ جارحانہ ہوتا ہے اور وہ کسی کام پر توجہ مرکوز نہیں کر پاتے۔

ایسے بچے جب کوئی چیز یاد کرنے بیٹھتے ہیں تو انہیں دشواری ہوتی ہے۔ جب یہ معاملہ اپنی انتہا کو پہنچ جاتا ہے تو بچوں کے اعصاب اتنے متاثر ہو جاتے ہیں کہ گفتگو کرتے ہوئے زبان ان کا ساتھ نہیں دے پاتی اور وہ کچھ کا کچھ کہہ جاتے ہیں۔ تیز آواز سننے سے ان کا دل بھی متاثر ہونے لگتا ہے۔شور سے پیدا ہونے والی اعصابی شکایات ایسی نہیں ہیں کہ ان کا سدباب نہ کیا جا سکے۔

(جاری ہے)

ہم گھروں میں احتیاطی تدابیر اختیار کر کے ان پر قابو پا سکتے ہیں، وہ احتیاطی تدابیر یہ ہیں:۔
بچوں کو ٹیلیویژن سے کافی فاصلے پربیٹھنا چاہئے اس سے نہ صرف نظر کمزور ہو گی بلکہ بچوں کے دل و دماغ بھی ماﺅف ہوں گے۔دوسرا اگر ٹی وی کی آواز واضح سنائی دے رہی ہے تو اس کی آواز کم ہی رکھنی چاہئے۔ اسی طرح سے اگر آپ ایم پی تھری پلیئرز اور آئی پوڈز استعمال کر رہے ہیں تو اس کے دھیمے پن کا خاص خیال رکھیں۔
یاد رکھیے کہ اگر آپ اپنے بیٹے کے موسیقی کے آلے کا پلگ کان میں لگا لیتے ہیں اور وہ آپ کے کان کا پردہ پھاڑتی محسوس ہو رہی ہے اس سے بھی بچوں کی سماعت پر گہرا اثر پڑے گا۔ایم پی تھری اور آئی پوڈز کے پلگ کان میں ڈالے جا سکتے ہیں لیکن اگر ان کی آواز کی انتہا 100 ڈیسی بیل تک پہنچ جائے تو یہ کسی بھی صحت مند انسان کو بہرا کرنے کیلئے کافی ہے چنانچہ اسے دھیما رکھیں ۔
ہم سمجھے بوجھے بغیر اپنے بچوں کو ایسے کھلونے خرید کر دیے جا رہے ہیں جن سے وہ جھگڑالو اور بدتمیز بنتے جا رہے ہیں۔ ان کیلئے کوئی بھی کھلونا خریدنے سے پہلے اس کا اچھی طرح معائنہ کر لیجئے کہ اس میں سے تیز اور کرخت آوازیں تو نہیں نکلتیں؟ اور اگر نکلتی ہیں تو کیا انہیں کم کیا جا سکتا ہے؟ اپنے بچوں کیلئے ایسے کھلونوں کا انتخاب نہ کیجئے جن سے تیز آوازیں آتی ہوں۔
مثلاً سائرن بجتا ہویا گولیوں کی تڑتڑاہٹ سنائی دیتی ہو۔ آپ ابتدا سے بچوں کو جو تربیت دیں گے‘ وہ اسی کے عادی ہو جائیں گے۔

آپ انہیں نرم اور دھیمی آوازوں کا عادی بنائیے اور انہیں صحت مند ماحول فراہم کیجئے۔ اچھی اور تازہ غذا کے علاوہ ٹھنڈے مشروبات کا عادی نہ بنائیے کولڈرنکس بھی بے شمار امراض کا باعث بنتے ہیں۔ برگر اور شوارمے سے بچا کر انہیں پھلوں کا عادی بنائیں۔

دوڑنا ہر عمر کے فرد بالخصوص بچوں کے لئے ایک بہت ہی زبردست کھیل ہے۔ دوڑنے سے بچوں میں موجود نہ صرف اضافی توانائی کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے بلکہ ان کی یادداشت اور سیکھنے کے عمل میں بھی تیزی آتی ہے۔ یہ بہت ہی سستا کھیل ہے اور ہر انسان اس میں حصہ لے سکتا ہے ۔ دوڑنا دل اور خون کی نالیوں کے لئے بھی کافی مفید ہے۔ جب بچوں کی بات آئے تو یہ خیال رکھیں کہ دوڑنے کو بورنگ نہیں بلکہ مزیدار بنانا ہے۔

Browse More Mutafariq Mazameen