Behtareen Ustani - Article No. 2755

بہترین اُستانی - تحریر نمبر 2755
قوم اپنی اس مایہ ناز بیٹی ”سسٹر زیف“ پر فخر کرتی ہے اور اسے مبارک باد پیش کرتی ہے
منگل 4 مارچ 2025
وہ ایک ایسی لڑکی تھی، جسے اسکول جاتے ہوئے خوشی محسوس ہوتی تھی۔وہ پڑھ لکھ کر علم کی روشنی سے جہالت کی تاریکیوں کو دور کرنا چاہتی تھی۔ایک واقعے نے اس کی زندگی میں عظیم تبدیلی پیدا کر دی۔1997ء میں وہ ساتویں جماعت کی طالبہ تھی، جب ایک دن استانی کو اسکول پہنچنے میں تاخیر ہوئی تو اس نے استانی کی کرسی پر بیٹھ کر بچوں کو پڑھانا شروع کر دیا۔کرسی پر بیٹھ کر اسے عجیب طمانیت محسوس ہو رہی تھی۔وہ بھول گئی تھی کہ وہ ابھی خود بچی ہے، طالبہ ہے۔معلمہ بننے کے لئے ابھی اسے بہت سے مراحل طے کرنے ہیں۔اسی وقت استانی صاحبہ بھی آ گئیں۔وہ اس بچی کو اپنی کرسی پر بیٹھے دیکھ کر آگ بگولا ہو گئیں اور انھوں نے اسے بہت مارا۔کلاس اس کی چیخوں سے گونجتی رہی۔
(جاری ہے)
اس کی عزتِ نفس بُری طرح مجروح ہوئی۔
وہ گھر واپس آئی تو اس نے ایک فیصلہ کر لیا کہ اب وہ کبھی اسکول نہیں جائے گی، بلکہ خود ایک اسکول قائم کرے گی۔یہ حقیقی کہانی رفعت اعجاز کی ہے، جو پاکستان کے شہر گوجرانوالہ کی ایک انتہائی با عزم اور با ہمت بیٹی ہے۔رفعت اعجاز (بعد میں سسٹر زیف کے نام سے مشہور ہوئی) نے اسکول چھوڑ دیا، لیکن علم سے رشتہ پہلے سے بھی کئی گناہ زیادہ مضبوط کر لیا۔اس نے پرائیویٹ میٹرک کیا پھر بچوں کو علم بانٹنے کے لئے گھر کے صحن کو اسکول کی شکل دے دی۔اس نے کڑھائی کا کام بھی شروع کیا اور اپنی آمدنی کو غریب بچوں کی تعلیم پر خرچ کرنے لگی۔اس دوران اس نے علمِ سیاست اور تاریخ میں ایم اے کیا۔
اس نے اپنے گھر کو علم کی روشنی کا مرکز بنایا تھا، جہاں 14 سال تک وہ بچوں کو علم کے نور سے منور کرتی رہی۔اسے تعلیم دینے سے روکنے کی کوشش کی گئی، بچیوں کو تعلیم کے لئے آنے سے روکا گیا۔مسلح دہشت گردوں نے دھمکیاں دیں تو اس نے اپنا گاؤں چھوڑا اور دوسرے گاؤں میں پڑھانا شروع کیا۔وہ بچوں کو رٹا لگانے اور روایتی طریقے سے پڑھانے کے بجائے ان میں تجسس بیدار کرتی اور ان میں سوچنے کا حوصلہ پیدا کرتی۔اس نے مطالعے کا سلسلہ جاری رکھا اور کتابوں سے اس کی خوب دوستی ہو گئی۔اس نے بچوں میں خود اعتمادی پیدا کی۔
2013ء میں اس نے ایک بہت بڑی کامیابی حاصل کی جب اسے ایک بین الاقوامی مقابلے میں انعام ملا اور اسے ”گراس روٹ لیڈر“ (Grass Root Leader) کا خطاب ملا اور دس ہزار ڈالر کی خطیر رقم بھی اسے پیش کی گئی۔اس رقم سے اس نے ایک اسکول قائم کیا، جہاں انٹرمیڈیٹ تک 200 طلبہ و طالبات کو تعلیم دی جاتی ہے۔اس نے دس سے زائد دیہات کے بچوں کو مفت تعلیم فراہم کی۔اس نے ایک ٹیکنیکل ٹریننگ سینٹر بھی قائم کیا، جہاں خواتین کو سلائی ،کڑھائی، آئی ٹی اور انگریزی کی تعلیم مفت دی جاتی تھی۔
2015ء میں اس ہونہار پاکستانی لڑکی پر دستاویزی فلم بنی۔آٹھ نومبر 2023ء کو فرانس کے یونیسکو ہیڈ کوارٹر میں منعقدہ ایک شان دار تقریب میں پاکستان کی اس عظیم اور قابلِ فخر بیٹی نے 130 ممالک کے 7 ہزار اساتذہ میں سے دنیا کی بہترین استانی ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔وہ ایک ایسی معلمہ تھی، جس کی زندگی کا مقصد تعلیم کا حصول اور اس کی ترویج تھا۔قوم اپنی اس مایہ ناز بیٹی ”سسٹر زیف“ پر فخر کرتی ہے اور اسے مبارک باد پیش کرتی ہے۔
Browse More True Stories

خوداری
Khoodari

خلیفہ کا چراغ
Khaleefa Ka Charaagh

حقیقی اڑان
Haqeeqi Uraan

گوشت خور پودے
Gosht Khor Poday

سنگدل
Sangdil

سچی دوستی
Sachi Dosti
Urdu Jokes
بیمہ
Beema
سیٹھ صاحب
sith sahib
مکس مٹھائی
mix mithai
شیر ہے شیر
Sher hai Sher
ایک بڑے شہر
aik barray shehar
مشہور شاعر
mashoor shayar
Urdu Paheliyan
بنا جڑوں کے پودا پالا
bina jaro ke poda pala
کالے بن کے کالی ماسی
kaaly ban kay kaaly maasi
اک برتن دیکھا ہے نرالا
ek bartan dekhna hai nirala
دھرتی ہی سے رشتہ جوڑے
dharti hi se rishta jory
اس سے خود بولا تو نہ جائے
us sy khud bola tu na jaye
منہ ہے چھوٹا بڑی ہے بات
munh hai chota badi hai baat