Sakoon Ki Talash - Article No. 797
سکون کی تلاش
کریم بخش بھی سکون کی تلاش میں مارا مارا پھرتا تھا۔ وہ گھر میں بیوی بچوں کے شورغل سے جب بہت عاجز آجاتا تو ندی کے پُل پر جا کر بیٹھ جاتا۔
منگل مئی

اس دنیا میں ہر آدمی سکون کی تلاش میں ہے۔کوئی جنگل بیابان کا رُخ کرتا ہے کوئی نیند کی گولیوں کا سہارا لیتا ہے۔ کوئی موسیقی میں سکون تلاش کرتا ہے کوئی قدرتی مناظر میں سکون ڈھونڈتا ہے ۔ کریم بخش بھی سکون کی تلاش میں مارا مارا پھرتا تھا۔ وہ گھر میں بیوی بچوں کے شورغل سے جب بہت عاجز آجاتا تو ندی کے پُل پر جا کر بیٹھ جاتا اور گھنٹوں لہروں کو تکتا رہتا۔ ایک دن انھوں نے پیش امام تبارک علی سے اپنی تکلیف بیان کی اور مشورہ مانگا۔ تبارک علی نے کہا:”میاں! سنا ہے پڑوس کے گاوٴں کیسر گنج میں ایک تجربہ کار حکیم ہیں جو ”حکیم پُر سکون“ کے نام سے مشہور ہیں ان سے مشورہ کر لو۔ اگلے دن کریم بخش اپنے گدھے پر سوار ہو کر حکیم صاحب کے مطب پہنچ گئے۔
(جاری ہے)
حکیم صاحب گاوٴ تکیے سے ٹیک لگائے سکون سے خراٹے لے رہے تھے۔ کریم بخش کے کھانسنے کی آواز سے چونک کر آنکھیں کھولیں اور اسی اندازمیں لیٹے لیٹے اس کی نبض دیکھ کر بولے:
”سکون چاہیے؟“
جی سرکار! کریم بخش نے کہا۔
”کتنا؟“
”جی جی ۔۔۔بہت سا۔ ۔ یعنی مکمل۔“
”تو پھر چار لوگوں کو لے کر آوٴ۔“
”وہ کیوں جناب؟“
” بھئی مکمل سکون تو نہر کے پُل پار والے قبرستان میں ہی مل سکتا ہے۔“
”نہیں جی! اتنا نہیں بس میں گھر میں بیوی بچوں کے غل غپاڑے سے پریشان ہوں۔ ایک منٹ سکون سے نہیں گزرتا۔“
”گھر میں مرغا ہے؟“ حکیم صاحب نے پوچھا۔
” نہیں مگر کیوں؟ کریم بخش نے اس بے تکے سوال کو سن کر کہا۔
”آج ہی لے لو اور بس اب بھاگ جاوٴ۔ اتنا کہہ کر حکیم صاحب پھر خراٹے لینے لگے۔
کریم بخش نے واپسی پر منڈی سے ایک مرغا خریدلیا۔ بچے تو مرغا دیکھ کر بہت خوش ہوئے اور اس کے ساتھ کھیلنے میں اور زیادہ شور کرنے لگے۔ دو دن میں مرغے نے وقت بے وقت اذان دے کرکریم بخش کو عاجز کر دیا۔ وہ پھر حکیم صاحب کے پاس پہنچا اور ساری روداد سنائی۔
حکیم صاحب نے اونگھتے ہوئے پوچھا:”گھر میں کتا ہے؟“
”نہیں ،کیوں؟ کریم بخش نے حیرت سے پوچھا۔
”جاوٴ، آج ہی بندوبست کرو کتے کا۔ “ اتنا کہہ کر حکیم صاحب سکون سے چادر اوڑھ کر لیٹ گئے۔
غریب کریم بخش نے سلیمان پہلوان سے ایک کتا خریدا اور گھر چل دیا۔ بچے کتا دیکھ کر اور خوش ہوئے۔ اب کتا اور مرغا دونوں مل کر شور مچاتے۔گھر میں طوفان برپا رہتا۔ کریم بخش کا رہا سہا سکون بھی غارت ہو گیا۔ بے چارہ پھر حکیم صاحب کے پاس حاضر ہوا اور رو رو کر اپنی بپتا سنائی۔
حکیم صاحب انگڑائی لے کر بولے:”گھر میں گدھا ہے؟“
کریم بخش کو غصہ آگیا اور اس نے کہا:” حکیم صاحب میرے علاوہ کوئی نہیں۔ “ ۔ ”جاوٴ، آج ہی ایک تندرست گدھے کا انتظام کرو۔“
کریم بخش نے بھولو دھوبی سے ایک گدھا خریدلیا۔ اب رات کو مرغے، کتے اور گدھے نے جوغُل مچانا شروع کیا تو محلے والے اِکھٹے ہو گے اور کہا:” کریم بخش! تم نے اپنے ساتھ ساتھ ہمارا سکون بھی غارت کر دیا۔۔۔ فوراََ ان جانوروں کو یہاں سے نکالو۔“
کریم بخش پھر حکیم صاحب کے پاس پہنچے اور روداد سنائی۔
”گدھا واپس کردو۔“ حکیم صاحب نے حکم دیا اور کروٹ لے کر خراٹے لینے لگے۔
کریم بخش نے واپس آکر آدھی قیمت پر گدھا بھولو کو واپس کر دیا۔گدھے کے جانے سے اگلے دن اس کو کافی اچھی نیند آئی اور کچھ سکون میسر آیا۔ اگلے دن اس نے حکیم صاحب کویہ خوش خبری سنائی۔
”کتے سے بھی پیچھا چھڑاو۔“ حکیم صاحب خمیرہ گھونٹے ہوئے بولے۔
نہیں حکیم صاحب ! بچے کتے سے مانوس ہو گئے ہیں۔ مجھے بھی کھیت پر اس کی موجودگی سے آرام ہے۔“
” کہہ جو دیا کتے سے پیچھا چھرا لو۔“ حکیم صاحب زور دے کر بولے۔ کتے کے جانے کے بعد تو کریم بخش کو سناٹا سا محسوس ہونے لگا۔ سکون کچھ زیادہ ہوگیا تھا۔ اس نے صورت حال حکیم صاحب کو جا کر سنائی۔
”مرغے کو بھی حلال کر ڈالو۔“ حکیم صاحب نے مشورہ دیا۔
اب تو کریم بخش سے برداشت نہیں ہوا اور وہ چیخا۔
” حکیم صاحب یہ نہیں ہو سکتا۔ مرغے سے گھر میں سب محبت کرتے ہیں۔ جس دن وہ اذان نہیں دیتا لگتا ہے دن ہی نہیں نکلا۔“
”ابھی تمھارا علاج مکمل نہیں ہوا۔ جیسا ہم کہتے ہیں ویسا کرو۔ مرغے کا جانا ضروری ہے۔“ حکیم صاحب نے سختی سے کہا۔
مرتا کیا نا کرتا۔ بے چارے کریم بخش نے مرغے سے بھی پیچھا چھڑا لیا۔ اب اس کو ایسا محسوس ہوا کہ جیسے گھر میں کوئی ہے ہی نہیں۔ گھر کی خاموشی سے اس کو وحشت ہونے لگی۔ اس نے سوچا کہ اب علاج ختم ہو گیا آخری بار حکیم صاحب سے مل لے۔ اس بار حکیم صاحب بہت تروتازہ سفید شیروانی اور مخمل کی سیاہ ٹوپی سر پر سجائے بہت خوش خوش چاندنی پر بیٹھے تھے۔ جب کریم بخش نے گھر کے پر سکون حالات سے آگاہ کیا تو حکیم صاحب نے مسکرا کر کہا:” اب تم ایک آخری کام اور کر لو۔۔۔ وہ یہ ہے کہ بیوی کو بچوں کے ساتھ میکے بھیج دو۔ ان سے بھی پیچھا چھڑاوٴ ۔ “
یہ سن کر تو کریم بخش غصے کو برداشت نہ کر سکا۔اس نے چیخ کر کہا:” حکیم صاحب ! اب تک میں آپ کے لحاظ میں کچھ نہیں بولا۔ اب آپ نے بے تُکے مشوروں کی حد کر دی۔ میں ہر گز اپنے بیوی بچوں کے بغیر نہیں رہ سکتا ۔ سارا سکون اور خوشیاں ان ہی کے دم سے تو ہیں۔ اگر ایک دن کے لیے بیوی بچے چلے جاتے ہیں۔تو مجھے گھرکی خاموشی کاٹنے کو دوڑتی ہے۔ اب میرے گھر میں مکمل سکون ہے۔ اب میں آپ کے کسی مشورہ پر عمل نہیں کروں گا۔“
یہ سن کر حکیم صاحب نے کریم بخش کو اپنے قریب آنے کا اشارہ کیا۔ پھر اس کے سر پر شفقت سے ہاتھ پھیر کر کہا:” کریم بخش! میری یہ تمام باتیں تمھارے علاج کا حصہ تھیں۔ تمھیں اس حقیقت کا احساس ہی نہیں تھا کہ سکون انسان کے اندر ہوتا ہے۔ جو انسان اپنے اندر سکون تلاش کرتا ہے وہی زندگی میں کامیاب اور مطمئن رہتا ہے جاوٴ اب اپنے بچوں کے ساتھ سکون وآرام سے زندگی بسر کرو۔“
مزید سچی کہانیاں

وفا دار ہاتھی
Wafadar Hathi

ماں کی خدمت
Maan Ki Khidmat

کمزوریاں
Kamzooriyan

نبی کریمﷺ کا بچپن
Nabi Karrem (S.A.W) Ka Bachpan

حقیقی اڑان
Haqeeqi Uraan

قناعت پسندی
Qanaat Pasandi

تحریکِ پاکستان اور بچے
Tehreek Pakistan Aur Bachay
سونے کی باٹ
Sonay Ki Baat

آج کی اچھی بات
Aaj Ki Achi Baat
ایمان دار تاجر
Iman Daar Tajir
جو کا دلیا
Jo Ka Daliya

بھالو اور اس کی دم
Bhalu Or Uss Ki Dum
Your Thoughts and Comments
مزید مضامین
-
فلارنس نائٹ انگیل
Florence Nightingale
-
حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہا
Hazrat Khadijah Tul Kubra RTA
-
کوااور سمیع اللہ
Kawwa Aur Sami Ullah
-
پیارا پاکستان ہمارا
pyara pakistan hamara
-
’’ہوشیار بادشاہ‘‘
hoshiyar badshah
-
قیمتی موتی کی تلاش
qeemti motti ki talash
-
نیا تعلیمی سال ، ایک نئے عزم کیساتھ
naya taleemi sal nay azam k sath
-
اُونٹ رے اُونٹ
Ont Rey Ont
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2021, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.