بندر کی مشہور زمانہ سیلفی کے حقوق ملکیت کے مقدمے کا فیصلہ ہوگیا

منگل 12 ستمبر 2017 23:52

بندر کی مشہور زمانہ سیلفی کے حقوق ملکیت کے مقدمے کا فیصلہ ہوگیا

بندر کی بنائی ہوئی سیلفی کے حقوق ملکیت کس کے پاس ہیں؟ طویل قانونی جنگ کے بعد اس مقدمے کا فیصلہ ہوگیا ہے۔
پیٹا (People for the Ethical Treatment of Animals)اور برطانوی فوٹوگرافر ڈیوڈ جے سلیٹر اس بات پر رضامند ہوگئے ہیں کہ مستقبل میں اس تصویر سے جو بھی آمدن حاصل ہوگی، اس کا 25فیصد انڈونیشیا میں  بندروں کی فلاح کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کو عطیہ کیا جائے گا۔


اس کے علاوہ دونوں فریقوں نے عدالت سے  زیریں عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی۔ اس سے پہلے زیریں عدالت نے فیصلہ دیا دیا تھا کہ جانور حقوق ملکیت نہیں رکھ سکتے۔
یہ مقدمہ 2014 میں ویکیپیڈیا کی طرف سے بندر کی  سیلفی کو استعمال کرنے پر شروع ہوا تھا۔ بعد میں پیٹا بھی اس میں شامل ہوگیا۔ انڈونیشیا کے دورے کے دوران ڈیوڈ نے اپنے کیمرے کو تصویر بنانے کے لیے تیار کر کے بندروں کے پاس رکھا تھا، ایک بندر نے یہ کیمرہ اٹھایا اور اس کا بٹن دبا دیا، جس سے بندر کی سیلفی بن گئی۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ مقدمے کی فریقوں کی مالی حیثیت میں زمین آسمان کا فرق ہے۔
2015 میں پیٹا کی آمدن 43 ملین ڈالر تھی، مقدمے کے طول پکڑنے پر پیٹا کے  کوئی معاشی مشکلات نہیں تھی۔ دوسری طرف  برطانوی فوٹو گرافر  کے پاس اس مقدمے کی کاروائی کے لیے سان فرانسسکو آنے کا کرایہ تک نہیں ہوتا تھا۔ڈیوڈ کے پاس تو اتنے پیسے بھی نہیں تھے  کہ وہ اپنے  کیمرے کے  ٹوٹے ہوئے آلات بدل لیتا اور نہ ہی اس کے پاس  وکیل کو دینے کے لیے اچھی خاصی رقم تھی۔ ڈیوڈ نے ایک اخبار سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اب فوٹو گرافی چھوڑ کر ٹینس کوچ بن جائے گا یا کتے ٹہلایا کرے گا۔ڈیوڈ کا کہنا ہے  اس کی اتنی آمدن بھی نہیں ہوتی کہ اسے انکم ٹیکس دینا پڑے۔

بندر کی مشہور زمانہ سیلفی کے حقوق ملکیت کے مقدمے کا فیصلہ ہوگیا
برطانوی فوٹوگرافر ڈیوڈ جے سلیٹر

Browse Latest Weird News in Urdu