تھائی لینڈ کی غار میں پھنسے بچوں کو بچانے میں مہینوں بھی لگ سکتے ہیں

Ameen Akbar امین اکبر بدھ 4 جولائی 2018 23:46

تھائی لینڈ کی غار میں پھنسے  بچوں کو بچانے میں  مہینوں بھی لگ سکتے ہیں
2 جولائی کی صبح  کو دو برطانوی غوطہ خوروں نے  شمالی تھائی لینڈ  کی غار میں پھنسی فٹ بال ٹیم اور اُن کے کوچ کو تلاش کر لیا۔ یہ لوگ 23 جون سے غار کے اندر پھنسے ہوئے تھے۔
11 سے 16 سال کی عمر کے 12 تھائی لڑکے اوراُن کا کوچ تھام لوانگ نانگ نون نامی غاروں کے سلسلے کی سیر کر رہے تھے کہ شدید بارشوں سے علاقے میں سیلاب آ گیا اور وہ غار میں پھنس گئے۔
غار میں پھنسے لوگوں تک خوراک اور ایک ڈاکٹر کو بھی پہنچا دیا گیا ہے۔

ان میں سے بظاہر کوئی بھی ایسا نہیں لگ رہا ، جسے ہنگامی طبی امداد کی ضرورت ہو۔
جب یہ لوگ ملے تو ان کے گھر والوں اور رشتے داروں کی خوشی کی انتہا نہیں رہی لیکن ان لوگوں کو نکالنے کا آپریشن شروع کرنا اتنا زیادہ آسان نہیں۔ برٹش کیو ریسکو کونسل (British Cave Rescue Council) کے مطابق جس غار میں لڑکے پھنسے ہیں وہ اندھیرا غار ہے، یہ 1.2 میل اندر اور تقریباً آدھے میل نیچے ہے۔

(جاری ہے)

اس تک رسائی کا ایک ہی تنگ راستہ ہے جہاں ابھی بھی سیلابی پانی موجود ہے۔ ان لڑکوں کو اس وقت تک اندر انتظار کرنا ہے، جب تک ریسکیو ٹیم انہیں باہر نکالنے کا قابل عمل منصوبہ نہیں بنا لیتی۔ حکام کا کہنا ہے کہ انہیں لڑکوں کو نکالنے کی جلدی نہیں۔ اُن کے نزدیک اُن کی حفاظت زیادہ اہم ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ہم انہیں خوراک پہنچا رہے ہیں، انہیں مضبوط بنا رہے ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ لڑکوں کو زیادہ پروٹین والی غذا فراہم کی جا رہی ہے۔ اس دوران حکام غاروں کی ساخت کو دیکھ رہے ہیں۔
لڑکوں کو بحفاظت باہر نکالنے میں ہفتے اور مہینے بھی لگ سکتے ہیں۔ حکام کی طرف سے غآر سے پانی باہر نکالنے اور چھت میں کھلا راستہ تلاش کرنے کے منصوبے ناکام ہو چکے ہیں۔
حکام کی حکمت عملی میں یہ چیز بھی شامل ہے کہ اکتوبر تک برسات کے ختم ہونے کا انتظار کیا جائے اور پھر لڑکوں کو باہر نکالا جائے۔

اس میں دقت یہ ہے کہ زیادہ بارشوں سے پانی کی سطح بلند ہوئی تو ریسکو ٹیموں کو کوئی اور منصوبہ بنا کر لڑکوں کو جلدی نکالنا پڑے گا۔
فی الحال ریسکیو ٹیمیں پہاڑوں کی طرف سے انٹری پوائنٹس تلاش کرنے میں مصروف ہیں۔ اُن کے پاس کھدائی کے آلات بھی موجود ہیں۔ پہاڑوں میں اتنا بڑا سوراخ کرنا کہ لڑکے باہر آ سکیں ایک مشکل  کام ہے اور اس میں وقت بھی بہت صرف ہوگا۔


حکام کے پاس ایک راستہ یہ ہے کہ پانی میں تیر کر جائیں اور لڑکوں کو نکال لائیں۔ یہ سب سے تیز رفتار راستہ ہے۔ رائل تھائی نیوی کا کہنا ہے کہ انہوں نے لڑکوں کو سکوبا ڈائیو سکھانا شروع کردی ہے لیکن اس میں بہت سے خطرات بھی ہیں۔ علاقے میں پانی کی سطح پہلے سے کافی کم ہوئی ہے لیکن ابھی بھی ریسکیو ٹیموں کو کافی تیکنیکی مشکلات درپیش ہیں۔
غاروں کا یہ سلسلہ 6 میل لمبا ہے اور چیانگ رائی صوبے میں واقع ہے۔

یہاں راستے کافی تنگ ہیں۔یہاں زمین پتھریلی اور پانی کیچڑ والا ہے۔ یہاں زمین کی سطح اونچی نیچی ہے۔پانی کیچڑ والا ہونے کی وجہ سے اس میں تیراکی بھی مشکل ہے اور پھر کچھ لڑکوں کو تیراکی آتی بھی  نہیں ہے۔
لڑکوں کے بچاؤ کے عمل کو تیز اور محفوظ بنانے کے لیے ڈآئیو لائن نصب کی جا سکتی ہیں۔ راستے پر فالتو آکسیجن ٹینک چھوڑے جا سکتے ہیں اور راستے کو روشن کرنے کے لیے گلو سٹک لگائی جا سکتی ہیں۔
حکام کو کہنا ہے کہ وہ لڑکوں کو بچانے کے لیے تمام طریقوں پر غور کر رہے ہیں۔

تھائی لینڈ کی غار میں پھنسے  بچوں کو بچانے میں  مہینوں بھی لگ سکتے ہیں

متعلقہ عنوان :

Browse Latest Weird News in Urdu