خطرناک بل ٹیرئیر کا حملہ:18 ماہ کی بچی کو 240 ٹانکے لگا کر بچایا گیا

ہفتہ 14 فروری 2015 12:41

خطرناک بل ٹیرئیر کا حملہ:18 ماہ کی بچی کو 240 ٹانکے لگا کر بچایا گیا

سٹینفورڈ شائر (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14فروری 2015ء) بل ٹیرئیر 18 ماہ کی مےزی جو گاسپا جو سارے گھر میں گھسیٹا رہا اور ماں اپنی بچی کو اس کے جبڑوں سے بچانے کی کوشش کرتی رہی۔ سٹینفورڈ شائر میں ایک بل ٹیرئیر کتے نے 18 ماہ کی مے زی جو گاسپا(Mayzee Jo Gaspa) کو خون میں نہلا دیا۔کتا بچی پر حملہ کر کے اسے اپنے دانتوں پورے گھر میں گھسیٹتا رہا جبکہ بچی کی ماں اپنی بیٹی کو کتے کے جبڑوں سے بچانے کی کوشش کرتی رہی۔

کتے کے حملے میں چھوٹی بچی کے چار دانت بھی ٹوٹ گئے۔ بچی کی ناک بچانے کے لیے ڈاکٹروں کو سرجری کے علاوہ 240 ٹانکےبھی لگانے پڑے۔ بچی کی ماں 34 سالہ ماریہ ڈیو(Maria Dew) کتے کے حملے کے بعد کی تصاویر شئیر ہیں اور دوسرے والدین کو بھی احتیاط کی نصیحت کی ہے۔ ماریہ نے بتایا کہ وہ اپنے گھر میں اپنے ہمسائے کے ساتھ بات کر رہی تھی کہ ہمسائے کے کتے نے اس کی ٹانگ سے لگی بچی کو دانتوں میں پکڑا اور گڑیا کی طرح فرش پر گھسیٹا رہا۔

(جاری ہے)

ماریہ کا کہنا ہے کہ اس کی کوشش تھی کہ کسی طرح بچی کو کتے کے دانتوں سے بچائے کافی دیر کوشش کے بعد وہ بچی کو چھڑانے میں کامیاب ہو گئی۔ شور کی آواز سن کرگردونواح کے ہمسائے اور بلاک کے سب لوگ اکھٹے ہوگئے۔طبی عملے نے ائیر ایمبولینس کے ذریعے مےزی کو شمالی لندن کے ہسپتال پہنچایا۔ سرجن نے سرجری اور ٹانکوں کی مدد سے مے زی کی ناک بچا لی۔ حملے کے بعد مے زی کی حالت کافی بہتر ہو رہی ہے۔

اس اپریل میں وہ 2 سال کی ہو جائے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ اس کی ناک کی سرجری بھی چلتی رہے گی۔ ماریہ کا کہنا ہے کہ جب سے یہ واقعہ ہوا ہے میں اب اس قابل ہوئی ہوں کہ زخمی مے زی کی تصویر کو دیکھ اور شیئر کر سکوں۔ ماریہ نے مزید کہا کہ لوگوں کو سمجھنا چاہیے کہ اس طرح کا واقعہ کتنی آسانی سے ہو جاتا ہے۔ خطرناک کتا ایک کتاگھر میں بند ہے ۔ کتے کی مالک 28 سالہ گیما نیل نے اعتراف کیا ہے کہ اس کے پاس ایک خطرناک کتا ہے۔

مالک کے خلاف بھی عدالت میں مقدمہ چل رہا ہے جس کا اسی ماہ فیصلہ ہو جائے گا۔ حادثے کے کئی ماہ بعد ماریہ اور اس کی فیملی نے ائیر ایمبولینس سروس کو 466 پاؤنڈ کا عطیہ دیا ہے۔ ماریہ نے چندہ جمع کرنے کے لیے ایک پیج بھی بنایا ہے، جہاں پیسے جمع کر کے ائیر ایمبولینس کو دئیے جائیں گے۔

متعلقہ عنوان :

Browse Latest Weird News in Urdu