28 سال سے آزاد، مگر کسی انسان سے رابطہ نہیں

Fahad Shabbir فہد شبیر اتوار 12 جولائی 2015 15:39

28 سال سے آزاد، مگر کسی انسان سے رابطہ نہیں

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔12جولائی۔2015ء)کرسٹوفر نائٹ تقریباً 28 سال مین، امریکا کے جنگلوں میں زندہ رہا۔اسے پکڑ کر 7 مہینوں کے لیے جیل بھیج دیا گیا۔جب وہ پکڑا گیا تو اس نے وہی عینک پہنی ہوئی تھی، جو اس نے 28 سال پہلے ایک تصویر بنواتے ہوئے پہنی تھی۔کرسٹوفر کو یہ بھی نہیں معلوم کہ انٹرنیٹ کیا ہوتا ہے۔ کرسٹوفر کو نارتھ پونڈ کے جوگی کے نام سے جانا جاتا ہے۔

وہ 1986 میں جنگلوں میں گیا اور 2013 میں پکڑا گیا۔جب وہ پکڑا گیا تو اس کے پاس سے ایک بیگ ملا، جو برگر ، ٹافیوں اور کھانے کی دوسری چیزوں سے بھرا ہوا تھا۔اپنے بن باس کے دنوں میں اس نے 1000 سے زائد چھاپہ مار کاروائیاں کیں۔ نارتھ پونڈ کے رہنے والے 27 سال تک جوگی کرسٹوفر سے خوفزدہ رہے۔بالاآخر اسے موشن سنسر اور خاموش الارم کی مدد سےپکڑ لیا گیا۔

(جاری ہے)

ٰیقین سے کہا جا سکتا ہے کہ اسے موشن سنسر اور خاموش الارم کے وجود کے بارے میں بھی نہیں پتہ ہوگا۔نارتھ پونڈ کے رہنے والے اس کے گھروں میں گھس کر چیزٰیں چرانے سے بہت تنگ تھے۔ بہت سے لوگوں نے اپنے گھروں میں کرسٹوفر کے لیے نوٹ لکھ کر لگا دئیے کہ ہمیں بتاؤ تمہیں کیا چیز چاہیے، ہم گھر کے باہر رکھ دیا کریں گے تاکہ تمہیں گھروں میں گھسنا نہ پڑے۔

کرسٹوفر نے کبھی کسی نوٹ کا جواب نہیں دیا۔ اس پر مقامی ڈپٹی نے موشن سنسر کے استعمال کا پروگرام بنایا۔ اس نے کرسٹوفر کا زیادہ شکار بننے والے گھر میں موشن سنسر اور خاموش الارم لگا دئیے۔ کرسٹوفر کو چوریاں کرنےپر 7 سال کی قید ہوئی ہے۔کرسٹوفر نے بتایا کہ اسے معاشرہ پسند نہیں۔ اسے دوبارہ معاشرے میں داخل ہونے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔کرسٹوفر کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں لگتا میں معاشرے میں سما سکوں گا۔

معاشرے میں بہت شور ہے،بہت رنگین ہے، خوبصورتی کی کمی ہے، بے رحم ہے، بھونڈا پن ہے، خالی پن زیادہ ہے۔ کرسٹوفر ابھی تک یہ بیان نہیں کر سکا کہ وہ جنگلوں میں کیوں غائب ہوا۔ اُس کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ اس کے لیے بھی پراسرار سی ہے۔ اس نے کہا کہ میرا کوئی منصوبہ نہیں تھا۔ میرے پاس نقشہ نہیں تھا۔ میں نہیں جانتا تھا کہ میں کہاں جا رہا ہوں۔ میں بس چلتا رہا۔

اس کے بعد میں بھول گیا کہ میں کہاں ہوں۔ اس کی مجھے پروا ہ بھی نہیں تھی۔ جوگی کرسٹوفر نے بتایا کہ اپنی تنہائی کے دنوں میں وہ اپنی شناخت بھی بھول گیا۔ جنگل میں صرف وہ تھا۔ کوئی اور آدمی نہیں تھا۔ صرف میں تھا۔ مجھے اپنے تعارف کی ضرورت بھی نہیں تھی۔ میں غیر متعلقہ بن گیا تھا۔چاند ایک طرح سے منٹ میں گذرتے، موسم گھنٹوں میں۔ میرا کوئی نام نہیں تھا۔مجھے کبھی تنہائی محسوس نہیں ہوئی۔ رومانوی نکتہ نظر سے دیکھا جائے تو وہ بالکل آزاد تھا۔ کرسٹوفر نے کہا کہ جنگل میں رہنے میں جسمانی مشکلات تو ہیں مگر جیل میں رہنا زیادہ مشکل ہے۔کرسٹوفر نے کہا کہ جنگل میں سالوں رہنے کے باوجود میرا ذہن اتنا مجروح نہیں ہوا جتنا چند ماہ جیل میں رہ کر ہوا ہے۔

Browse Latest Weird News in Urdu