Duaoon Ka Tohfa - Article No. 831
دُعاوٴں کا تحفہ - تحریر نمبر 831
جنید،علی رضا اور فاروق تینوں گہرے دوست بھی تھے، پڑوسی بھی اور کلاس فیلوز بھی۔ تینوں بہت اچھی عادات کے مالک تھے۔ پابندی سے نماز پڑھنا، سکول اور مدرسے کی پابندی کرنا، صاف ستھرا رہنا اور ضرورت پڑنے پر دوسروں کے کام آنا ان کی اچھی عادتیں تھیں
جمعہ 21 اگست 2015
(جاری ہے)
تینوں دوستوں نے باباکریم کے مسئلے کا یہ حل نکالا کہ باباکریم کیلئے صبح کا ناشتہ جنید لائے گا دوپہر کے کھانے کی ذمہ داری علی رضا نے قبول کی اور رات کا کھانا فاروق نے لانے کی ہامی بھرلی۔ تینوں کریم بابا کو پابندی سے تینوں وقت کھانا پہنچانے لگے۔ بابا کریم کی دیگر ضرورتات کیلئے جب اپنے جیب کا حساب لگایا و یہ رقم 3600 روپے بنتی تھی۔
اتوار کو چھٹی تھی۔ اس دن تینوں دوست مارکیٹ گئے اور بچوں کی ٹافیاں بسکٹ ربڑ پنسل ماچس اور موم بتیاں خریدیں اور بابا کریم کو لا کر دیتے ہوے کہا” آپ اپنے گھر کے دروازے پر بیٹھے بیٹھے یہ چیزیں بیچ لیا کریں“۔ یہ دیکھ کر بابا کریم بہت خوش ہوئے اور انہوں نے وہ چیزیں بیچنا شروع کر دیں۔ علاقے کی سڑک پر ہونے کی وجہ سے تقریباََ محلے کے سبھی بچے ان کے پاس ہی آتے اور ان سے ٹافی چاکلیٹ ، بسکٹ پنسل ،شاپنر ،اسکیل ماچس موم بتی وغیرہ خریدتے۔ بابا کریم کو پہلے ہفتے میں 1800 روپے کا فائدہ ہوا۔ تینوں دوستوں نے منافع کی رقم الگ کر کے باقی رقم اپنے پاس رکھ لی اور اتوار کو دوبارہ باباکریم کو وہی سامان لا کر دے دیا۔ بابا کریم نے وہ سامان بیچ کر ایک مہینے میں 7000 روپے جمع کر لیے۔اس موقع پر بابا کریم نے ان سے کہا” اب میرے پاس یہ رقم جمع ہو گئی ہے تم لوگ اپنی اپنی رقم واپس لے لو،“ یہ سنتے ہی تینوں دوستوں نے کہا” بابا وہ رقم تو ہم نے اللہ کی راہ میں لگائی تھی اب واپس نہیں لیں گے“ یہ سنتے ہی بابا کریم کی آنکھوں میں خوشی کے آنسو آگئے۔ انہوں نے ان تینوں بچوں کو بہت دعائیں دیں اور وہ دعاوٴں کا یہ تحفہ ساتھ لیکر خوشی خوشی گھر آگئے۔
Browse More Moral Stories
جھگڑالو
Jhagralu
جھیل کی سیر
Jheel Ki Sair
تین دوست
Teen Dost
تاشقند کا لکڑ ہارا
Tashkent Ka Lakarhara
بیو قوف ڈاکو اور عقلمند موچی
Bewaqoof Daku Or Aqalmand Mochi
ماں کی ممتا
Maa Ki Mamta
Urdu Jokes
مریض
Mareez
بھکاری
bhikari
کراچی
karachi
ایک صاحب
Aik sahib
لکڑی کا ہاتھ
Lakdi Ka Hath
رزلٹ کارڈ
Result card
Urdu Paheliyan
ہاتھ میں پکڑے اور مروڑے
hath ma pakra aur marody
دنیا میں ہے ایک خزانہ
duniya mein hai ek khazana
اک گھر کا اک پہرے دار
ek ghar ka ek pehredaar
وہ چھوٹے ہیں یا وہ بڑے ہیں
wo choty hen ya wo bary hen
جوں جوں آگے قدم بڑھائے
jo jo agy qadam barhao
پہیے دن میں جتنے کھائیں
pahiye din me jitne khaen