Mahnama Umer Digest - Article No. 2478

Mahnama Umer Digest

ماہنامہ نو عمر ڈائجسٹ شمارہ جنوری 2021 - تحریر نمبر 2478

نو عمر کے پہلے شمارے میں کم و بیش 15 کہانیاں شامل ہیں جن میں ایک مکمل اور ایک قسط وار ناول بھی شاملِ اشاعت ہے

جمعہ 1 جنوری 2021

مریم صدیقی
سوشل میڈیا کے اس دور میں جہاں بچوں کی نظریں موبائل، ٹی وی اور کمپیوٹر کی اسکرین سے ہٹنے کا نام نہیں لیتیں۔ صبح دوپہر شام حتی کہ کھانا بھی اسکرین کے سامنے ہی کھایا جاتا ہے۔ کتب بینی کی بات کریں تو اس کا تعلق صرف نصابی کتب تک محدود ہو کر رہ گیا ہے۔ افسوس کا مقام یہ ہے کہ والدین بھی اس سلسلے میں کوئی خاص جدو جہد کرتے دکھائی نہیں دیتے۔
اسی دور میں کتب بینی کے فروغ اور بچوں کو دلچسپی کا سامان فراہم کرنے کا بیڑا اٹھایا نو عمر ڈائجسٹ کی انتظامیہ و مجلس ادارت نے۔ مدیر ماہنامہ نو عمر ڈائجسٹ محترم کاوش صدیقی صاحب کی اس خوب صورت سی کوشش کو جتنا سراہا جائے کم ہے۔
دیدہ زیب سرورق لیے سال نو کا تحفہ سال کے اختتام پر ہی نو عمر ڈائجسٹ کی صورت میں پیش کیا گیا۔

(جاری ہے)

جنوری 2021 کا پہلا شمارہ پوری آب و تاب کے ساتھ سال نو کی مبارکباد اور خوشیاں لیے ہمارے سامنے موجود ہے۔

ڈائجسٹ کے ابتدائی صفحات میں نو عمر کی مجلس ادارت کے اسمائے گرامی جگمگا رہے ہیں۔ نیز انہی صفحات پر فہرست کو خوب صورتی سے ترتیب دیا گیا ہے۔ نو عمر کے پہلے شمارے میں کم و بیش 15 کہانیاں شامل ہیں جن میں ایک مکمل اور ایک قسط وار ناول بھی شاملِ اشاعت ہے۔ اس کے علاوہ کئی مزید دلچسپ سلسلے ہیں جن پر آگے چل کر بات کرتے ہیں۔
فہرست کے بعد نوید مرزا صاحب کے قلم سے لکھی گئی حمد و ثنا اور نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے باقاعدہ آغاز کیا گیا ہے۔
نیز محترم کاوش صدیقی کی جانب سے لکھا گیا اداریہ بھی انہی صفحات پر جلوہ افروز ہے۔ اداریے میں ڈائجسٹ کا مختصر تعارف اور مزاج کے حوالے سے کاوش صدیقی صاحب لکھتے ہیں کہ،” یہ ٹین ایجر بچوں کے لیے ہے جو بچوں کی کہانیوں سے آگے کچھ پڑھنا چاہتے ہیں، آگے لکھنا چاہتے ہیں“۔ یعنی ایسے بچے جنہیں ایڈوینچر، سسپنس اور جاسوسی کہانیاں لکھنے اور پڑھنے کا شوق ہے وہ بچے اس ڈائجسٹ کا مطالعہ ضرور کریں۔

کہانیوں کی بات کریں تو پہلی کہانی ”مسجد دادی جان“ کاوش صدیقی صاحب کی ہی ایک دلچسپ اور سبق آموز کہانی ہے۔ جیسے کہ نام سے ہی کہانی کی انفرادیت عیاں ہورہی ہے۔ کاوش صدیقی صاحب کی کہانیاں ہمیشہ منفرد انداز و موضوع لیے قاری کے دل و دماغ پر گہرا اثر چھوڑ جاتی ہیں۔ وہ سادہ سے انداز میں گہری بات کہنے کا ہنر جانتے ہیں۔ مسجد دادی جان بھی ایک ایسی ہی کہانی ہے جس میں ایک مسجد کی تعمیر کی روداد رقم کی گئی ہے۔
کیسے ایک مسجد کو تعمیر کرنے میں ہر شخص نے روپے پیسے کی پروا نہ کرتے ہوئے عقیدت و محبت سے ایک ایک اینٹ لا کر مسجد کی بنیاد رکھنے میں اپنا کردار ادا کیا۔ ہر شخص نے اپنی ہمت اور استطاعت سے بڑھ کر کام کیا اور یوں سب نے متحد ہوکر ایک خوب صورت مسجد کی تعمیر مکمل کی۔
نو عمر جاسوس بچوں کے معروف ادیب ابن آس محمد کے قلم سے لکھا گیا قسط وار ناول ہے۔
جس کی پہلی قسط جنوری کے شمارے میں شامل ہے۔ مزاح اور سسپنس کا عمدہ امتزاج لیے یہ ناول ٹین ایجر بچوں کو یقیناً پسند آئے گا۔ ناول کے ابتدا میں ابن آس محمد نے قارئین کے لیے ایک مختصر خط بھی تحریر کیا ہے۔
”اجلا من، اجلا تن“ مصنفہ بینا صدیقی جو بچوں کی معروف ادیبہ ہیں نے لکھی ہے۔ ایک ایسی کہانی جو آغاز سے اختتام تک قاری کو باندھے رکھتی ہے۔
احمر، شہزاد اور ندا کی کہانی جن کی نظر میں ظاہری صفائی کی تو بہت اہمیت تھی لیکن وہ اپنے باطن پر توجہ نہ دیتے تھے اور اپنی ملازمہ شہناز کے ساتھ غیر اخلاقی رویہ اپنائے رکھتے تھے۔ بینا صدیقی نے کہانی میں کرداروں کے ذریعے ایک اہم سبق پڑھنے والوں کو دیا کہ جتنی اہم تن یعنی ظاہری جسم اور کپڑوں کی صاف صفائی اتنی ہی زیادہ اہم انسان کے باطن، اس کی نیت اور اس کے دل کا صاف رہنا بھی ہے۔

معروف بچوں کے ادیب محمد ندیم اختر بھی اپنی کہانی” بھوت بنگلے کی آزادی“ کے ساتھ نو عمر کے صفحات پر جلوہ گر ہیں۔ یہ بچوں کے ایک جاسوسی گروہ کی کہانی ہے جو امریکا میں ہونے والی ایک بینک ڈکیتی کا سراغ لگاتے ہیں اور ڈکیتی میں ملوث افراد کو پکڑوانے میں کام یاب ہوجاتے ہیں۔
”جب میں بہت ہنسا“ ایک نہایت دلچسپ سلسلہ جس کی جمع و ترتیب کا کام سر انجام دے رہے ہیں ادیب اختر سردار چودھری صاحب۔
اس سلسلے میں مختلف علمی و ادبی شخصیات اپنی زندگی کے مزاحیہ واقعات سناتے نظر آئیں گے۔
آدھی ملاقات قارئین اور مدیر کے درمیان خطوط کے تبادلے کا ایک دلچسپ اور میرا پسندیدہ سلسلہ ہے۔ قارئین کے تحریروں پر کیے گئے تبصرے و تنقید سے مصنفین کی حوصلہ افزائی بھی ہوتی ہے اور قاری کی پسند ناپسند کا بھی پتا چلتا رہتا ہے۔ جنوری کے شمارے میں قارئین کے تبصرے تو شامل نہیں ہیں لیکن کاوش صدیقی صاحب نے نو عمر کے مصنفین کے نام خوب صورت پیغامات تحریر کیے ہیں۔

ڈائجسٹ کے آخری صفحات جنہیں ادارے نے گولڈن پیجز قرار دیا ہے کیوں کہ ان آخری صفحات کو ہر ماہ ایک مکمل ناول سے مزین کیا جائے گا۔ ہر ماہ ایک مکمل ناول پڑھنا یقینا قارئین کے لیے دلچسپ تجربہ ہوگا۔ جنوری کے شمارے میں گولڈن پیجز کی زینت بننے والا مکمل ناول ”راجا موتی“ مصنف علی اکمل تصور نے لکھا ہے۔ یہ ناول ان جانوروں کی کہانی پر مبنی ہے جنہیں انسانوں نے انتہائی کرب ناک حالات سے دوچار کیا۔

اس کے علاوہ دیگر مصنفین کی کہانیاںبھی شامل اشاعت ہیں۔ احمد رضا انصاری، محمد توصیف ملک، معروف اھمد چشتی، روہنسن سیموئیل گل اور عاطر شاہین بھی اپنی دلچسپ اور عمدہ کہانیوں کے ساتھ پہلے شمارے میں شامل ہیں۔ ڈائجسٹ کو جس عرق ریزی اور جانفشانی سے ترتیب دیا گیا ہے نو عمر کی پوری ٹیم داد کی مستحق ہے۔ قیمت کی بات کریں تو فی شمارہ 100/-پاکستانی روپے بے حد مناسب قیمت ہے۔کتب بینی اور مطالعے کو فروغ دینے کے لیے تمام والدین اور اسکول منتظمین کو چاہیے کہ وہ اس ڈائجسٹ کو اپنی لائیبریری کی زینت ضرور بنائیں۔ بچوں کو پڑھنے کے لیے ضرور دیں۔

Browse More Urdu Literature Articles