سوات میں آٹے کا بے قابو نرخ، عوام کیلئے وبال جان

Swat Main Attay Ka Be Qaboo Narkh, Awam Ke Liye Wabaal Jaan

Nasir Alam ناصرعالم ہفتہ 9 نومبر 2019

Swat Main Attay Ka Be Qaboo Narkh, Awam Ke Liye Wabaal Jaan
 عرصہ دراز سے مہنگائی کی چکیوں میں پسنے والے سوات کے عوام کے کاندھوں پر آٹے کی نرخوں میں اضافے کی شکل میں مزید بوجھ ڈالا گیا، آٹے کے نرخوں میں اضافہ ہونے کے ساتھ ہی اہل علاقہ ذہنی کرب اورکشمکش میں مبتلا ہوگئے ،دوماہ قبل بیس کلو آٹے کی جو بوری ساڑھے آٹھ سو اورنو سو روپے میں ملتی تھی وہی بوری اب گیارہ سواور ایک ہزارپچاس روپے میں ملنے لگی جبکہ اس وقت مارکیٹ میں ناقص آٹے کی موجودگی کی اطلاعات بھی زیر گردش ہیں،یہاں پر صرف آٹا ہی نہیں بلکہ روزمرہ استعمال ہونے والی تمام تر اشیاء کے من مانے اورخودساختہ نرخ چل رہے ہیں۔


ایک طرف حکومت کی جانب سے اشیاء کے نرخوں میں اضافہ ہورہاہے تو دوسری طرف کاروباری لوگ بھی مرضی کے مطابق نرخ بڑھارہے ہیں جس کا سارا بوجھ عوام کے کاندھوں پر پڑرہاہے ،مہنگائی کا مسئلہ تو سنگین ہے ہی مگر اس سے بھی بڑا سنگین مسئلہ یہاں پر غیر معیاری ،مضرصحت اور ناقص اشیائے خوردونوش کا بڑھتاہواکاروبار ہے اوران اشیاء کا استعمال لوگوں کو بیک وقت کئی قسم کے امراض میں مبتلا کرنے کا سبب بن رہاہے ،سوات کے مرکزی شہر مینگورہ سمیت ضلع کے دیگر علاقوں میں پکی پکائی اشیائے خوردونوش جن میں چھولے،لوبیا،سالن،سموسے،پکوڑے،مٹھائیاں،شوارماوغیرہ شامل ہیں دن بھر کھلے آسمان تلے پڑی رہتی ہیں جن پر پورا دن گردوغبار اوردھول پڑرہی ہے جس کی وجہ سے یہ اشیاء غذاسے زہر میں تبدیل ہوجاتی ہیں جسے یہاں کے لوگ بے خبری میں استعمال کرکے امراض کا شکار ہورہے ہیں ،مہنگائی اور ناقص اشیاء کے کاروبار کی وجہ سے سوات کے عوام شدید پریشانی اور مشکلات کا شکار ہیں جن کا کہناہے کہ حکومت کی جانب سے عوام کو سستے داموں اشیاء کی فراہمی کے وعدے تو بہت ہورہے ہیں۔

(جاری ہے)

 مگر دوسری جانب روزبروز اشیاء کے نرخوں میں اضافہ کررہی ہے ،پیٹرول،بجلی،گیس ،ادویات اورآٹے سمیت دیگر اشیاء کے نرخ آسمان سے باتیں کررہے ہیں جس کے باعث عوام کی قوت خرید جواب دے گئی ہے ،بے روزگاری اور مہنگائی نے مل کر عوام کا جینا محال کردیا ہے، سوات میں انتظامیہ نے آٹے سمیت دیگراشیاء کیلئے نرخ مقررکررکھے ہیں مگر اس پر عملدرآمد ہوتا نظر نہیں آرہاتاہم بعض اوقات انتظامیہ کے اہلکاربازاروں میں نکل کر نرخنامے چیک کرتے ہیں اور بے قاعدگی پانے پر قانونی کارروائی بھی عمل میں لاتے ہیں مگر مینگورہ شہر کے گلی کوچوں میں موجود دکانداروں کا ہاتھ روکنے اوران سے پوچھنے والا کوئی نہیں جہاں پر ہردکاندارمرضی کے مطابق نرخ چلارہاہے مگر آج تک کسی بھی ذمہ دار نے گلی کوچوں میں موجود دکانوں کا رخ نہیں کیا ہے جہاں پربیشتر دکاندارعوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے میں مصروف عمل ہیں جنہیں روکنے ٹوکنے والا کوئی نہیں،اس صورتحال سے تو اہل سوات شروع ہی سے پریشان ہیں مگر اب آٹے کے نرخوں میں اضافے نے ان کی پریشانیوں کو مزید بڑھادیا ہے جن کے حال پر حکومت کو ترس تک نہیں آتا۔

یہاں کے لوگوں نے مختلف اوقات میں مہنگائی کیخلاف آوازاٹھائی مگر وہ صدابصحرا ثابت ہوئی اورکاروباریوں کی جانب سے لوٹنے کا سلسلہ اب بھی بلاخوف وخطر جاری ہے تاہم مقامی لوگوں نے ایک بار حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ وہ اشیائے خوردونوش کے نرخوں میں کمی اور لوگوں کو معیاری اشیائے ضروریہ فراہم کرنے کیلئے فوری اور موثر اقدامات اٹھائے تاکہ ان کی مشکلات اورپریشانیوں میں کمی آسکے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا بلاگ کے لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

© جملہ حقوق بحق ادارہ اُردو پوائنٹ محفوظ ہیں۔ © www.UrduPoint.com

تازہ ترین بلاگز :