ممبئی دھماکے: پانچ بری، ایک ملزم پر فرد جرم عائد

جمعرات 28 ستمبر 2006 15:21

ممبئی (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین 28ستمبر2006 ) ممبئی میں 1993ء کے بم دھماکوں کی تفتیش کر نے والی خصوصی ٹاڈا عدالت نے پانچ ملزمان کو ناکافی ثبوت کی وجہ سے بری کر دیا ہے اور ایک ملزم سرفراز داوٴد فنسے کو مجرم قرار دیا۔جمعرات کے روز جج پی ڈی کوڈے نے بم دھماکہ سازش کے پانچ ملزمین منظور احمد، شیخ قاسم عرف بابو لال ، سلطان روم علی گل ، عبدالعزیز اور محمد ابراہیم کو بری کر دیا۔

ان پر الزام تھا کہ یہ لوگ دبئی کے راستے اسلحہ کی تربیت کے لیئے پاکستان جانے والے تھے لیکن کسی وجہ سے پاکستان نہیں جا سکے۔ ملزم منظور احمد کو پولیس نے سترہ اپریل کو گرفتار کیا تھا لیکن2 نومبر 1995ء کو 55ہزار روپے کی ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔ ملزم شیخ قاسم عرف بابو لال کو پولیس نے 10مئی 1993ء کو گرفتار کیا تھا اور تب سے قاسم قید میں ہے۔

(جاری ہے)

سلطان روم کو پولیس نے آٹھ اپریل کو گرفتار کیا تھا لیکن اسی سال تین دسمبر کو انہیں ضمانت مل گئی تھی۔ البتہ محمد ابراہیم یکم جون سے گرفتاری کے بعد سے اب تک جیل میں تھے۔ملزم عبدالعزیز کو بائیس جنوری انیس سو چورانوے میں گرفتار کیا گیا تھا اور آٹھ فروری انیس سو پچانوے میں انہیں پچیس ہزار روپے کی ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔دھماکوں نے ممبئی کو ہلاک کے رکھ دیا تھا اس سے قبل عدالت نے ٹائیگر میمن خاندان کے تین افراد کو رہا کیا تھا جن میں ٹائیگر میمن کی والدہ حنیفہ ، یعقوب میمن کی بیوی راحین اور بھائی سلیمان کو بری کیا تھا۔

اس کے بعد عدالت نے تین پولس اہلکاروں کو بھی ناکافی ثبوت کی وجہ سے رہا کر دیا ہے۔ان ملزمان کے بری ہونے سے سی بی آئی اور سرکاری وکیل کو بہت بڑا دھچکا پہنچا ہے۔جج نے ایک دوسرے ملزم سرفراز داوٴد فنسے کو البتہ کوکن کے ساحل شیکھاڑی میں اسلحہ اور آر ڈی ایکس اتارنے کا مجرم قرار دیا۔ فنسے پر بم دھماکہ سازش کا بھی الزام تھا جو ثابت نہیں ہو سکا۔

سرفراز داوٴد فنسے کے بیٹے ہیں جن پر مافیا سرغنہ داوٴد ابراہیم کے ہمراہ بم دھماکہ سازش تیار کرنے کا الزام ثابت ہوا تھا اور اسی وجہ سے پہلی مرتبہ اس کیس میں یہ بھی ثابت ہوا کہ اس دھمکہ کی سازش داوٴد ابرہیم نے تیار کی تھی۔داوٴد فنسے جو اس کیس کے سب سے عمر رسیدہ مجرم ہیں ، ستائس مارچ میں گرفتار ہوئے تھے اور اب تک جیل میں ہیں لیکن عدالت نے ان کے بیٹے سرفراز کو یکم اپریل انیس سو ترانوے کو گرفتار کیا تھا لیکن انیس سو پچانوے میں عبوری ضمانت پر رہا کر دیا۔عدالت میں آج جوہو سینتور ہوٹل میں بم رکھنے کے مجرم مشتاق ترانی کو بیان دینے کے لیئے کہا گیا تھا لیکن انہوں نے اپنی صفائی میں کچھ بھی کہنے سے انکار کر دیا۔

متعلقہ عنوان :