فرانس کی طرف سے اسرائیلی آباد کاروں پرپابندیوں کی دھمکی

فرانسیسی صدر، اردنی شاہ عبداللہ دوئم کی گفتگو، اسرائیلی آباد کاری کی مذمت

جمعہ 26 اپریل 2024 15:33

فرانس کی طرف سے اسرائیلی آباد کاروں پرپابندیوں کی دھمکی
پیرس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 اپریل2024ء) فرانس مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی شہریوں کے خلاف تشدد میں ملوث اسرائیلی آباد کاروں پر پابندیاں بڑھانے پر غور کر رہا ہے، جبکہ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اردن کے شاہ عبداللہ دوئم سے بات چیت کی۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماں نے مغربی کنارے میں بین الاقوامی قانون کے منافی آبادکاری سے متعلق اسرائیل کے حالیہ اعلانات کی سختی سے مذمت کی۔

غزہ جنگ کی وجہ بننے والے سات اکتوبر کے حملے کے بعد سے مقبوضہ علاقوں میں کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ فلسطینی حکام کے مطابق سات اکتوبر سے مغربی کنارے میں اسرائیلی فوجیوں یا آباد کاروں کے ہاتھوں کم از کم 488 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

(جاری ہے)

فروری میں 28 انتہا پسند اسرائیلی آباد کاروں کے فرانسیسی سرزمین میں داخلے پر پابندی لگا دی گئی۔ گذشتہ ہفتے یورپی یونین نے مغربی کنارے اور یروشلم میں فلسطینیوں کے خلاف تشدد کے الزام میں چار اسرائیلی آباد کاروں اور دو آباد کار تنظیموں پر پابندیاں عائد کر دی تھیں۔

آبادکاری کے نگراں ادارے پیس نا کے مطابق سال کے آغاز سے اسرائیلی حکام نے مغربی کنارے کے تقریبا 1,100 ہیکٹر (2,720 ایکڑ) کو سرکاری اراضی قرار دے دیا ہے جو سال 1999 میں سابقہ ریکارڈ کے مقابلے میں دو گنا زیادہ ہے۔یہ حیثیت حکومت کو زمین کے استعمال کے طریق کار پر مکمل کنٹرول فراہم کرتی ہے جس سے لامحالہ یہ فلسطینیوں کی حدود سے باہر قرار پاتی ہے۔

تقریبا 490,000 اسرائیلی آباد کار اب مغربی کنارے میں تیس لاکھ فلسطینیوں کے ساتھ مقیم ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ میکرون اور شاہ عبداللہ نے غزہ میں تباہ کن انسانی صورتِ حال کے بارے میں بھی بات کی اور رفح پر اسرائیلی حملے کے تناظر میں انتہائی تشویش کا اظہار کیا جہاں 15 لاکھ سے زیادہ لوگ پناہ لیے ہوئے ہیں اور ایسے آپریشن کی مخالفت کا اعادہ کیا۔بیان میں یہ بھی کہا گیا، دونوں رہنمائوں نے فوری اور پائیدار جنگ بندی کی ضرورت پر بھی زور دیا تاکہ فوری امداد کی بڑے پیمانے پر فراہمی اور شہری آبادی کا تحفظ ممکن ہو سکے۔میکرون نے یہ بھی دہرایا کہ حماس کے ہاتھوں یرغمالیوں کی رہائی فرانس کی اولین ترجیح تھی۔