تحفظ حقوق نسواں بل قانون کا حصہ بن گیا، صدر مشرف نے دستخط کردیئے ،قوم کو صدر کا احسان مند ہونا چاہیے خواتین کو حقوق ملیں گے جماعت اسلامی اور مجلس عمل الگ الگ ہیں مولانا فضل الرحمن سمجھدار سیاست دان ہیں۔ ڈاکٹر شیر افگن

جمعہ 1 دسمبر 2006 17:23

اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین01دسمبر2006 ) صدر مملکت جنرل پرویز مشرف نے تحفظ حقوق نسواں بل2006ء پر دستخط کردیئے ہیں جس کے بعد اب یہ بل قانون کا حصہ بن گیا ہے اور فوری طورپر ملک بھر میں لاگو ہوگیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی اور سینٹ سے منظور ہونے والے تحفظ حقوق نسواں بل پر صدر جنرل پرویز مشرف نے دستخط کردیئے ہیں یہ بل وزارت پارلیمانی امور کی جانب سے پچھلے ہفتے منظوری کے لیے صدر کو بھجوایا گیا تھا تحفظ نسواں بل کی منظوری کے لیے قومی اسمبلی اور سینٹ کے دونوں ایوانوں میں اپوزیشن جماعت پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز نے بل کی حمایت کی پاکستان مسلم لیگ ن نے قومی اسمبلی میں بل کا مکمل بائیکاٹ کیا جبکہ قومی اسمبلی میں متحدہ مجلس عمل نے بل کی منظوری کے وقت واک آؤٹ کیا- سینٹ میں متحدہ مجلس عمل اور پاکستان مسلم لیگ ن نے ایوان میں بل پر بحث میں حصہ لیا اور اس میں ترامیم بھی پیش کیں تاہم انہیں مسترد کر دیا گیا اور بل دونوں ایوانوں سے سادہ اکثریت سے منظور کر لیا گیا - صدر کے دستخطوں کے بعد اب یہ بل باقاعدہ قانون کا حصہ بن گیا ہے - جمعہ کو نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر شیر افگن نیازی نے کہا کہ اس بل کے حوالے سے قوم کو خاص طور پر ملک بھر کی خواتین کو صدر مشرف کا مشکور ہونا چاہیے جن کی وجہ سے یہ بل منظور ہونے کے بعد ایک ایکٹ بن گیا ہے ۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے پاکستان مسلم لیگ ( ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین پیپلز پارٹی کے سربراہ راؤ سکندر اور ایم کیو ایم جیسی جماعتوں نے اہم کردار ادا کیا انہوں نے کہا کہ تحفظ نسواں ایکٹ کی صورت میں خواتین کو ان کے حقوق مل گئے ہیں یہ ایک اچھا قا نون ہے قوم کو صدر مشرف کا احسان مند ہونا چاہیے ۔ ڈاکٹر شیر افگن نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے اس بل کو قرآن و سنت کے عین مطابق قرار دیا ہے اگر کوئی لوگ یہ کہتے ہیں کہ اس میں قرآن و سنت کے منافی کوئی بات ہے تو وہ غلط کہتے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین اور ارکان نے صدر سے ملاقات کے دوران متفقہ طورپر کہا ہے کہ یہ بل جو اب ایکٹ بن چکا ہے قرآن و سنت کے مطابق ہے اور اس کی کوئی شق قرآن و سنت کے خلاف نہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر شیر افگن نے کہا کہ جمعرات اور جمعہ کو احتجاج ایم ایم اے کی طرف سے نہیں بلکہ جماعت اسلامی کیطرف سے کیا گیا جس کا تحفظ نسواں بل سے کوئی تعلق نہیں قاضی حسین احمد کے دماغ پر صدر مشرف کی مخالفت کا بھوت سوار ہے اور وہ یکم جنوری 2005ء سے احتجاج کررہے ہیں وزیر پارلیمانی امور نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ یہ درست ہے کہ جماعت اسلامی اور متحدہ مجلس عمل الگ الگ ہیں مولانا فضل الرحمن کی سوچ مختلف ہے کیونکہ وہ ایک سمجھ دار سیاست دان ہیں ۔

واضح رہے کہ قبل ازیں مختلف ذرائع سے ایسی اطلاعات سامنے آتی رہی ہیں کہ صدر مشرف ایک تقریب کے دوران بل پر دستخط کریں گے ۔