آسٹریلیا دو طرفہ معاہدے کے تحت چین کو بہت جلد یورینیم کی فراہمی شروع کر دے گا، بی بی سی

جمعہ 5 جنوری 2007 19:25

سڈنی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔5جنوری۔2007ء) آسٹریلیا کے وزیر خارجہ الیگزانڈر ڈاوٴنر نے کہا ہے کہ دو طرفہ معاہدے کے تحت آسٹریلیا بہت جلد چین کو یورینیم کی فراہمی شروع کر دیگا۔ بی بی سی کے مطابق اس سلسلے میں دونوں ملکوں کے درمیان گزشتہ برس ایک معاہدہ ہوا تھا اور وزیرخارجہ کے مطابق آئندہ تیس دنوں میں اس پر عمل درآمد شروع ہو جائیگا۔آسٹریلیا میں دنیا کا تقریباً چالیس فیصد یورینیم پایا جاتاہے۔

چین کو اپنی تیز رفتار اقتصادی ترقی کے لئے توانائی کی سخت ضرورت ہے اور وہ تیل پر اپنا انحصار کم کر کے جوہری توانائی پر زیادہ توجہ دے رہا ہے۔اپریل میں چینی صدر ہو ڑِن تاوٴ کے دورہ آسٹریلیا کے موقع پر دونوں ملکوں کے درمیان جوہری تبادلے اور تعاون کے دو معاہدے ہوئے تھے۔

(جاری ہے)

دونوں ممالک اس سے قبل چین کی جانب سے یورینیم کے جوہری پروگرام میں استعمال کے خدشات کی وجہ سے کسی معاہدے پر پہنچنے میں ناکام رہے تھے۔

تاہم ان معاہدوں میں اس بات کی یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ چین کو فراہم کئے جانا والا یورینیم پرامن مقاصد کے لئے استعمال ہوگا۔ آسٹریلیا تیس سے زائد ملکوں کو سخت شرائط کے تحت یورینیم فراہم کرتا ہے۔ بھارت نے بھی آسٹریلیا سے یورینیم خریدنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔ لیکن چونکہ بھارت نے جوہری عدم پھیلاوٴ کے معاہدے پر دستخط نہیں کئے ہیں اس لئے دونوں ملکوں کے درمیان اب تک کوئی معاہدہ طے نہیں پاسکا ہے۔

چین میں عام طور پر کوئلہ بجلی اور تیل جیسی توانائی کا استعمال ہوتا ہے۔ لیکن اب اس کی بڑھتی معیشت کے لیے توانائی کے نئے ذرائع درکار ہیں۔ بجلی کی کمی کا یہ عالم ہے کہ بڑے شہروں میں عام طور پر یہ ایک بڑا مسئلہ بن چکا ہے۔چین اس کمی کو پورا کرنے کے لیے آئندہ بیس برس میں چالیس سے پچاس جوہری ری ایکٹر تعمیر کرنا چاہتا ہے جس کے لیے یورینیم کی فراہمی بہت اہم ہے۔

متعلقہ عنوان :