ابو ظہبی، بینظیر کی صدر سے ملاقات ، وردی کے مسئلہ پر ڈیڈ لاک ،عام انتخابات، صدارتی الیکشن، وردی، مقدمات اور جلاوطنی سمیت متعدد امور زیر بحث آئے، باوردی صدر تسلیم کر لیں تو تیسری بار وزیراعظم بنا دیں گے، مشرف، ایسا ممکن نہیں، بینظیر

جمعہ 27 جولائی 2007 01:02

ابوظہبی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27جولائی۔2007ء) صدر جنرل پرویز مشرف نے جمعہ کو یہاں پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن بینظیر بھٹو سے ملاقات کی ہے، بات چیت میں وردی کے مسئلہ پر ڈیڈ لاک پیدا ہو گیا۔ ملاقات ابو ظہبی کے خلیفہ زاہد کے ”قصر مشرف“ میں ایک گھنٹے تک جاری رہی۔ بی بی سی سمیت تمام آزاد ذرائع نے ملاقات کی تصدیق کی ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق ملاقات میں عام انتخابات، صدارتی الیکشن، وردی، مقدمات اور جلاوطنی سمیت متعدد امور زیر بحث آئے۔

ذرائع کے مطابق صدر نے بے نظیر بھٹو کو پیشکش کی کہ اگر انہیں باوردی صدر تسلیم کر لیا جائے تو وہ انہیں تیسری مرتبہ وزیراعظم بنانے کیلئے تیار ہیں اس صورت میں تیسری بار وزیراعظم نہ بننے کے حوالے سے آئینی شق ختم کر دی جائے گی تاہم بینظیر نے مشرف کو باوردی صدر تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔

(جاری ہے)

بینظیر بھٹو کا کہنا تھا کہ مجھ پر قائم کئے گئے تمام مقدمات ختم کر کے وطن آنے کی اجازت دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ مجھ پر قائم کئے گئے تمام مقدمات جھوٹے ہیں آج تک کوئی عدالت کوئی ایک بھی مقدمہ سچ ثابت نہیں کر سکی ہے۔ دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کے ساتھ چلنے کیلئے ممکنہ راستوں کا جائزہ بھی لیا۔ بینظیر بھٹو کا کہنا تھا کہ شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کے انعقاد کیلئے ضروری ہے کہ الیکشن کمیشن کو زیادہ سے زیادہ خودمختار بنایا جائے اور اسے سیاسی اثر و رسوخ سے دور رکھا جائے۔

علاوہ ازیں نگران حکومت میں ایسے افراد شامل کئے جائیں جو مکمل غیر جانبداری کے ساتھ انتخابات کا انعقاد کرا سکیں۔ صدر نے بے نظیر بھٹو کو پیشکش کی کہ اگر وہ انہیں باوردی صدر تسلیم کر لیں تو وہ انہیں تیسری مرتبہ وزیراعظم بنانے کیلئے تیار ہیں اس صورت میں تیسری بار وزیراعظم نہ بننے کے حوالے سے آئینی شق ختم کر دی جائے گی تاہم بینظیر نے مشرف کو باوردی صدر تسلیم کرنے سے انکار کر دیا اس نقطہ پر ڈیڈ لاک پیدا ہو گیا۔

بینظیر بھٹو کا موقف تھا کہ وہ جنرل مشرف کو باوردی صدر تسلیم نہیں کریں گی ان کی جماعت کا شروع سے یہی موقف رہا ہے کہ وہ فوجی وردی کے سائے میں بننے والے حکومت کو جمہوری تسلیم نہیں کر سکتی۔ دوسری جانب حکومت نے دونوں رہنماؤں میں ہونے والی ملاقات کی خبروں کی تردید کی ہے ۔ وزیر مملکت اطلاعات و نشریات طارق عظیم نے کہا کہ ایسی کوئی ملاقات سرے سے ہوئی ہی نہیں جبکہ پیپلز پارٹی نے خبر کی تصدیق کی ہے نہ تردید۔

پیپلز پارٹی کی سیکرٹری اطلاعات شیری رحمن سے جب اس سلسلے میں سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ وہ محترمہ کی ذاتی مصروفیات کے بارے میں کچھ نہیں جانتیں۔ پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کے سیکرٹری جنرل راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ مجھے اس ملاقات کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں۔ ذرائع کے مطابق بینظیر بھٹو کے ساتھ پیپلز پارٹی کا کوئی او دوسرا رہنما نہیں تھا۔ جبکہ صدر مشرف کے ساتھ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد اور بعض دیگر سرکاری شخصیات موجود تھیں۔ ملاقات کے وقت متحدہ عرب امارات کے بعض رہنما بھی موجود تھے۔ واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات نے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی جلاوطنی کے موقع پر بھی اہم کردار ادا کیا تھا۔

متعلقہ عنوان :