بہاولپور پولیس تشدد کیس، سپریم کورٹ کا ڈی پی او کو ملزمان کی ضمانت منسوخ کرا کے 30 اگست کو عدالت میں پیش کرنیکا حکم ،پولیس صرف غریب لوگوں کے خلاف کارروائی کرتی ہے، 20 دن گزر گئے لیکن ابھی تک پولیس اپنے پیٹی بند بھائیوں کو گرفتار نہ کر سکی، پولیس خود جرائم کو فروغ دیتی ہے، چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے ریمارکس

بدھ 22 اگست 2007 20:31

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22اگست۔2007ء) چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے بہاولپور میں پولیس تشدد کا نشانہ بننے والے شخص کی درخواست پر از خود نوٹس کی سماعت کے دوران پولیس کے رویے پر انتہائی دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ 20 دن گزر گئے لیکن پولیس نے ابھی تک اپنے پیٹی بند بھائیوں کو گرفتار نہیں کیا ہے پولیس صرف غریب لوگوں کے خلاف کارروائی کرتی ہے، پولیس اپنے ساتھیوں کو ہی سپورٹ کرتی ہے، سپریم کورٹ نے رپورٹ میں ڈی پی او کی کارکردگی لکھ دی تو اس کا نہ تو ریکارڈ بہتر رہے گا بلکہ اسے ترقی بھی نہیں ملے گی۔

پولیس جرائم کو پروموٹ کرتی ہے جبکہ جسٹس ایم جاوید بٹر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پولیس کی نااہلی کا ذمہ دار ڈی پی او بہاولپور ہے کیوں نہ اس کیخلاف کارروائی کی جائے پولیس کیلئے یہ کوئی مشکل بات نہیں ہے کہ کسی بھی بے گناہ کے خلاف مقدمہ درج کرا دے، حیرت ہے کہ پولیس سے ہی ملزمان پولیس افسران بھاگ گئے ہیں، انہوں نے یہ ریمارکس بدھ کے روز از خود نوٹس کی سماعت کے دوران ادا کئے ہیں۔

(جاری ہے)

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خادم حسین قیصر اور ڈی پی او بہاولپور عارف نواز پیش ہوئے جبکہ از خود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے کی۔ عدالت کو بتایا گیا کہ 21 جولائی 2007ء کو انسپکٹر محمد افضال، اے ایس آئی اختر جاوید اور کانسٹیبلان خرم اقبال اور محمد اجمل نے ایک شخص کو گاڑیاں کی چوری کے جرم میں اغواء کیا اور اسے تشدد کا نشانہ بنایا۔ پولیس نے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا تاہم انہیں گرفتار نہیں کر سکی اور انہوں نے ایڈیشنل سیشن جج رحیم یار خان سے ضمانت قبل از گرفتاری کرا لی۔ عدالت نے مذکورہ ڈی پی او کو حکم دیا کہ ملزمان کی ضمنت کینسل کرائی جائے اور انہیں گرفتار کر کے 30 اگست کو عدالت میں پیش کیا جائے۔