مقبوضہ کشمیر‘ کار بم دھماکے اور بارودی سرنگ پھٹنے سے 6سکیورٹی اہلکاروں سمیت 12افراد زخمی،ڈوڈہ میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے ایس پی او کو قتل کردیا‘ کریری اور پٹن میں احتجاجی مظاہرے

اتوار 2 ستمبر 2007 11:55

سرینگر (ٍٍاردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین02 ستمبر2007) مقبوضہ کشمیر کے گرمائی دارالحکومت سرینگر میں کار بم دھماکے اور بارودی سرنگ پھٹنے سے چھ سکیورٹی اہلکاروں سمیت بارہ افراد زخمی ہوگئے‘ ڈوڈہ میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے ایس پی او کو قتل کردیا‘ کرپری کے علاقے میں ایک شخص کو نیم مردہ حالت میں رہا کرنے اور گاڑی مالکان کو بے جا تنگ کرنے کے خلاف شدید مظاہرے۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ شام شام 6بجکر 35منٹ پر حیدرپورہ چوک کے نزدیک سڑک کے کنارے جنگجوؤں نے ایک ماروتی کار زیر نمبر JK01A/5234 میں بارودی مواد نصب کیا تھا اور جب بی ایس ایف کیمپ ہمہامہ میں زیر تربیت اہلکار وہاں سے ایک ون ٹن گاڑی زیر نمبرJK01H/8909میں وہاں سے جارہے تھے ، تو کار میں نصب کیا گیا بارود ایک زور دار دھماکے سے پھٹ گیا جس کے نتیجہ میں ماروتی کار میں آگ لگ گئی اوروہ مکمل طور پر خاکستر ہوئی۔

(جاری ہے)

دھماکے سے بی ایس ایف گاڑی کو بھی شدید نقصان پہنچا جبکہ وہاں موجود دیگر 2گاڑیوں کے بھی شیشے چکنا چور ہو گئے۔ اس کے علاوہ آس پاس کے مکانوں کے درودیوار ہل گئے۔اس خوفناک دھماکے میں بی ایس ایف کے 5اہلکار اور 7شہری زخمی ہوئے۔ زخمی شہریوں میں پریم سنگھ ساکن کٹھوعہ، پیارے لال سنگھ ساکن پنجاب،مشتاق احمد بٹ ولد عبدالحمید ، محمد مقبول وانی ولد غلام حسن اور امتیاز احمد شیخ ولد نذیر احمد ساکنان حیدرپورہ اورطاہر احمد ڈار شامل ہیں۔

اس دھماکے کی ذمہ داری حزب المجاہدین نے قبول کی۔ ادھر سرینگر ائرپورٹ روڑ پر پولیس نے کل ایک طاقت ور بارودی سرنگ کو ناکارہ بنا کر ایک بہت بڑے حادثے کو ٹال دیا۔ پولیس کے مطابق ندرگنڈ ہمہامہ کے نزدیک سرینگر ائرپورٹ روڑ پر پولیس نے ایک بارودی سرنگ کا پتہ لگایا جس کے فوراً بعد ائرپورٹ روڑ پر گاڑیوں کی نقل وحرکت روک دی گئی اور وہاں بم ڈسپوزل اسکارڈ کو طلب کیاگیا۔

بعد میں سرنگ کو ناکارہ بنادیاگیا۔ دریں اثناء 16 جیک لائے سے وابستہ میجر پاٹل نوگام سیکٹر کے ماور علاقے میں پٹیالہ پوسٹ پر معمول کی گشت پر تھا تواس دوران فوج کی طرف سے بچھائی گئی سرنگ پر اْس کا پیر پڑا اور دھماکہ ہوا جس کے نتیجہ میں میجر کی ٹانگ اڑ گئی۔ اسے شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا۔اس دوران ڈوڈہ میں ایس پی او وید راج پر جنگجوؤں نے فائرنگ کی جس کے نتیجہ میں وہ شدید زخمی ہوا۔

ادھرپٹن سومو اسٹینڈ سے وابستہ ڈرائیوروں نے پہیہ جام ہڑتال کی اور مختلف علاقوں کیلئے سومو سروس کو معطل کرکے رکھ دیا۔احتجاج درج کرنے کیلئے جب سوموڈرائیوراسٹینڈ کے قریب جمع ہوئے اور فوج کے خلاف نعرے بازی کی۔احتجاجی ڈرائیوروں کا کہنا تھا کہ فوجی اہلکار انہیں گاڑیوں سمیت زبردستی اپنے ساتھ لے جاتے ہیں جس کے نتیجے میں وہ سخت پریشانیوں میں مبتلا ہوگئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فورسز کے اس رویہ سے نہ صرف سوموڈرائیوروں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہوا ہے بلکہ انہیں کسی قسم کا کرایہ نہ ملنے سے ان کا روزگار بھی متاثر ہوا ہے اور انکے گھروالوں کو بھی تشویش لاحق رہتی ہے۔ جب سومو ڈرائیور احتجاج کررہے تھے کہ اس دوران فوج کی ایک ٹکڑی وہاں سے گذرے جس میں شامل اہلکار ڈرائیوروں کو دیکھتے ہی ان پر ٹوٹ پڑے۔

اس موقعہ پر قریب نصف درجن ڈرائیوروں کو دبوچ کر انکی بے تحاشا مارپیٹ کی گئی جس کے نتیجے میں منظور احمد گوجری ولد محمد جمال نامی ڈرائیور شدید طور پر زخمی ہوا اور اسے فوری طور پر اسپتال لے جایا گیا۔اس موقعے پر فوجی اہلکاروں اور سومو ڈرائیوروں کے مابین زبردست ہاتھاپائی ہوئی جس کے دوران ماروتی وین زیر نمبرJK05/6360 اور سومو زیر نمبرJK05/9271کے شیشے چکنا چور ہوئے۔

بعد میں پولیس کی مداخلت سے صورتحال پر قابو پالیا گیا۔ادھر30اگست کو29 آر آر سے وابستہ فوج کے میجر سوریا کی قیادت میں ایک چھاپے کے دوران محمد سلطان میر ولد غلام احمد میر ساکن وتر گام کریری کو گرفتار کر لیا۔بعد میں لوگوں کے مطابق مذکورہ نوجوان کو گذشتہ روز نیم مردہ حالت میں رہا کر دیا گیا۔ چنانچہ لوگوں نے جب اس کی حالت دیکھی تو آناً فاناً واگورہ ،وترگام اور درہامہ کے لوگ اپنے گھروں سے باہر آئے اور انہوں نے فوج کیخلاف احتجاج کرنا شروع کیا۔

بعد میں حریت لیڈر نعیم احمد خان نے بھی جلوس میں شامل ہوئے اور سینکڑوں مرد وزن نے واگورہ سڑک پر دھرنا دیا۔ مظاہرین مطالبہ کر رہے تھے کہ مذکورہ فوجی میجر کو یونٹ سمیت وہاں سے ہٹا لیا جائے تاہم پولیس کی یقین دہانی کے بعد مظاہرین منتشر ہوئے۔ حریت لیڈر نعیم احمد خان نے فوج کی زیادتیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے واقعات سے امن کے عمل کو نقصان پہنچ رہا ہے اور فوج کی بربریت کا مظاہرہ ہوتا ہے۔