امریکی خاتون ایتھلیٹ میرین جونز نے ممنوعہ ادویات کے استعمال کے اقرار کے بعد 2000ء کے سڈنی اولمپکس میں جیتے گئے پانچوں تمغے واپس کر دیئے

منگل 9 اکتوبر 2007 11:57

اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین09اکتوبر2007 ) امریکی خاتون ایتھلیٹ میرین جونز نے نیویارک میں عدالت کے سامنے ممنوعہ ادویات کے استعمال کے اقرار کے بعد 2000 کے سڈنی اولمپکس میں جیتے گئے پانچوں تمغے واپس کر دیئے ہیں۔اس بات کا اعلان امریکہ کی انٹی ڈوپنگ ایجنسی کے سربراہ ٹریوس ٹائیگرٹ نے کیا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ میرین جونز پر دو برس کی پابندی بھی عائد کی گئی ہے تاہم میرین اس پابندی سے قبل ہی اپنی ریٹائرمنٹ کا اعلان کر چکی ہیں۔

اکتیس سالہ میرین نے سڈنی اولمپکس میں تین طلائی اور کانسی کے دو تمغے جیتے تھے۔ تاہم ابھی یہ واضح نہیں کہ کیا یہ تمغے ان مقابلوں میں جونز سے پیچھے رہ جانے والے کھلاڑیوں کو دیے جائیں گے یا نہیں۔میرین جونز نے نیویارک میں عدالت کے سامنے ممنوعہ ادویات کے استعمال کے معاملے میں وفاقی تفتیشی افسران سے غلط بیانی کرنے اور دھوکہ دہی کے ایک دیگر معاملے میں بھی جھوٹ بولنے کا اعتراف کیا تھا۔

(جاری ہے)

ان اعترافات کی بناء پر جونز کو چھ ماہ تک قید بھی ہو سکتی ہے اور انہیں جنوری میں سزا سنائی جائے گی۔جونز کی جانب سے تمغوں کی واپسی کے بعد ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے امریکی انٹی ڈوپنگ ایجنسی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ’ اس ساری کہانی کا نتیجہ یہ ہے کہ اصل ایتھلیٹک ریکارڈ دھوکے سے نہیں بنایا جا سکتا اور اس طرح جیتا جانے والا کوئی بھی تمغہ صرف کسی بیوقوف کے لیے ہی وقعت رکھتا ہے‘۔

گزشتہ ہفتے انٹرنیشنل ایمچیور ایتھلیٹک فیڈریشن کے صدر لمین ڈیاک نے کہا تھا کہ جونز کو ایک ’دھوکہ باز‘ کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ’اگر وہ اپنی قدرتی صلاحیتوں پر بھروسہ اور سخت محنت کرتیں تو مجھے یقین ہے کہ سڈنی اولمپکس میں ایک ایماندار چیمپئن بنتیں لیکن اب انہیں کھیلوں کی تاریخ کی ایک بڑی دھوکہ باز کے نام سے یاد کیا جائے گا‘۔

متعلقہ عنوان :