کراچی، فائرنگ کے واقعات، ہلاکتیں 25 ہو گئیں، شہر کی صورتحال کشیدہ، تعلیمی ادارے بند، امتحانات ملتوی کر دیئے گئے، رینجرز کو چھاپوں، گرفتاریوں اور تفتیش کے اختیارات

جمعرات 20 مئی 2010 12:06

کراچی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین۔20مئی 2010ء) کراچی میں فائرنگ سے پچیس افراد کے قتل کے بعد شہر کی صورت حال کشیدہ ہے، تعلیمی ادارے بند اور امتحانات ملتوی کردیئے گئے۔ شہر میں خوف کی فضا کے باعث سڑکوں پر ٹریفک معمول سے کم ہے۔گزشتہ روز کراچی میں فائرنگ اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں پچیس افراد کے قتل کے بعد آج خوف کی فضا برقرار ہے۔ قصبہ کالونی، اورنگی ٹاوٴن، صدر، ملیر، اور شہر کے بعض دیگر علاقوں میں کشیدگی برقرار ہے۔

سڑکوں پر ٹریفک معمول سے انتہائی کم ہے جس کے باعث دفاتر اور کاروباری مراکز جانے والوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ بھی معمول سے کم ہے۔ شہری بس اسٹاپس پر یا تو گاڑیوں کے منتظر ہیں یا بسوں کی چھتوں پر چڑھ کر سفر کرنے پر مجبور ہیں۔

(جاری ہے)

صدر میں ایمپریس مارکیٹ اور اطراف میں کاروباری حضرات دکانیں کھولنے کیلئے علاقے میں موجود ہیں لیکن صورت حال کی کشیدگی کے باعث دکانیں نہیں کھولی جارہیں۔

جبکہ کراچی میں امن و امان کی مخدوش صورتحال کے حوالے سے متعلق اعلیٰ سطح کے اجلاس میں رینجرز کو کراچی میں پولیس کے اختیارات دے دیئے گئے ہیں جس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے ۔ صوبائی وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا کا کہناہے کہ کراچی کے حالات خراب کرنے میں سیاسی محرکات بھی شامل ہیں ۔ وزیرداخلہ ذوالفقار مرزا کی زیرصدارت محکمہ داخلہ میں اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ٹارگٹ کلنگ روکنے کیلئے موثر اقدامات کئے جائینگے اور رینجرز کو چھاپوں، گرفتاریوں اور تفتیش کے مکمل اختیارات ہونگے۔

اجلاس میں آئی جی سندھ، سی سی پی او کراچی، سیکریٹری داخلہ اور ڈی ڈی جی رینجرز نے شرکت کی۔ مختلف اضلاع کے ڈی آئی جیز نے اپنے اپنے اضلاع میں امن و امان کی رپورٹ پیش کی۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ذوالفقار مرزا نے بتایا کہ اجلاس میںکراچی کی صورتحال پرغور کیا گیا۔ گزشتہ دو دنوں کے دوران 23 بے گناہ افراد جاں بحق ہو چکے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ متاثرہ علاقوں میں پولیس کی نفری بڑھا دی گئی اوررینجرز کو دیئے گئے اختیارات میں ہر ماہ توسیع کی جائے گا، اب تک دو مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے ۔