ایران ،عراق کو 20کروڑڈالرکا اسلحہ وفوجی سامان فروخت کرے گا،معاہدے پر دستخط، امریکاکامعاہدے پراظہار تشویش، عراقی حکومت سے اس بارے میں جواب طلب کیاجائیگا،جین پاسکی کی بریفنگ

منگل 25 فروری 2014 20:34

تہران/واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25 فروری ۔2014ء) ایران نے عراق کو20کروڑ ڈالر مالیت کا اسلحہ اور فوجی سامان فروخت کرنے سے متعلق معاہدے پر دستخط کر دئیے ،ادھر اس بارے میں امریکانے ان معاہدوں پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہاہے کہ عراقی حکومت سے اس بارے میں جواب طلب کیاجائیگا،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق عراق نے ایران کے دفاعی ادارے ایرانی ڈیفنس انڈسٹریز آرگنائزیشن کے ساتھ کل چھ معاہدوں کو حتمی شکل دی ہے جن کے تحت عراق کو ہلکے اور درمیانے درجے کے ہتھیار فراہم کیے جائیں گے دیگر ساز و سامان کے لیے ایران کے سرکاری ادارے ایران الیکٹرانک انڈسٹریز کے ساتھ بھی دو معاہدوں پر دستخط کیے گئے ۔

میڈیارپورٹس کے مطابق ان معاہدوں پر دونوں ممالک کی دفاع کی وزارتوں کے اہلکاروں نے دستخط کیے ہیں تاہم دستاویزات میں اس حوالے سے کوئی وضاحت نہیں کی گئی کہ ہتھیاروں کی یہ فراہمی کب اور کیسے عمل میں آئے گی۔

(جاری ہے)

ادھر اس بارے میں امریکی رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے واشنگٹن میں محکمہ خارجہ کی ترجمان جینیفر ساکی نے کہا کہ انہیں ان معاہدوں پر تشویش ہے، ساکی نے بتایاکہ ایران سے کسی بھی دوسرے ملک کو ہتھیاروں کی منتقلی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1747 کی براہ راست خلاف ورزی ہوگی ہم عراق حکومت سے اس معاملے پر وضاحت طلب کر رہے ہیں۔

اس بریفنگ کے دوران جب یہ سوال اٹھایا گیا کہ آیا واشنگٹن کی جانب سے بغداد کو ہتھیاروں کی فراہمی میں تاخیر کے سبب یہ ممکنہ ڈیل طے پائی، تو اس کے جواب میں ساکی نے کہا کہ امریکی حکومت عراق کے ساتھ تعاون کے معاملے میں پرعزم ہے اور عسکری ساز و سامان کی مد میں پندرہ بلین ڈالر سے زیادہ ادا کر چکی ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان نے کہاکہ کے بقول عراق کو انسداد دہشت گردی سے متعلق ساز و سامان کی فراہمی تیز تر کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔

متعلقہ عنوان :