بی این پی نے تحفظ پاکستان آڈیننس کو بلوچ کش آرڈیننس قراردیدیا،بی این پی کے مینڈیٹ پر شب خون ماراگیا ہے،حالات اسی طرح رہے تو استعفیٰ کے علاوہ کوئی آپشن نہیں،9ماہ تک انتظارکیا حالات میں ذراتبدیلی نہ آئی، ایسی ترقی منظور نہیں جس سے قومی تشخص کھوبیٹھیں ،قوم کی خوشحالی چاہتے ہیں،سرداراخترمینگل کاگوادرمیں جلسہ سے خطاب

ہفتہ 17 مئی 2014 21:21

گوادر (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17مئی۔2014ء) بی این پی نے تحفظ پاکستان آڈیننس کو بلوچ کش آرڈیننس قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ بندوق کے زور پر بلوچ عوام کو زیر کرنا خام خیالی ہوگی بی این پی کے مینڈیٹ پر شب خون ماراگیا ہے کوہ باتیل کے تشخص کو نقصان پہنچایا گیا تو برداشت نہیں کرینگے اسمبلی میں پہنچنے کا مقصد مراعات حاصل کرنا نہیں اگر بلوچستان کے حالات اسی طرح رہے تو استعفیٰ کے علاوہ کوئی آپشن نہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار بی این پی کے مرکزی آرگنائزر سابقہ وزیر اعلیٰ بلوچستان سردار اختر جان مینگل نے یہاں گوادر میں ایک بہتر بڑے جلسہ عام سے خطاب کے دوران کیا سردار اختر جان مینگل کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کے قیام کے بعد ہم نے نو ماہ تک انتظار کیا بلوچستان کے حالات میں ذرا برابر بھی تبدیلی نہیں آئی ہے گوروکفن لاشوں کا گرنا جاری ہے بربریت کی مثال نہیں ملتی بلوچستان میں جانے اور اظہار رائے کی آزادی نہیں، انہوں نے کہا ہے کہ پہلے یہی متوسط طبقہ سرداروں پر الزام لگاتا تھا کہ سردار تعلیم کی راہ میں رکاوٹ ہیں حیرت انگیز امر ہے کہ متوسط طبقے کے گڑھ پنجگور اور کیچ میں تعلیم حاصل کرنا بھی گناہ ہے اور نامعلوم تنظیموں کے نام پر بچے اور بچیوں کیلئے تعلیم کا حصول ناممکن بنانے کی کوشش کی جارہی ہے انہوں نے کہا ہے کہ گوادر میں ترقی کے دعوئے کئے جارہے ہیں پورٹ بن گیا ہے اور بڑی بڑی عمارتیں بھی استادہ ہیں اگر مان بھی لیا جائے کہ یہ ترقی ہے میں اس ترقی کی مبارک باد کس کو دوں ان ماؤں کو دوں جن کے لخت جگر غائب ہیں یا ان کی بے گور کفن لاشیں گرائی جاچکی ہیں انہوں نے کہا ہے کہ ترقی کی آڑ میں قبرسان آبادکئے گئے ہیں جن میں ان بہادر بلوچوں کے سپوت مدفون ہیں جنہوں لے حق بات کرنے کی جسارت کی انہوں نے کہا ہے کہ ہم نے ماضی میں بھی کہا تھا کہ ترقی بلوچ قوم تشخص کے خلاف ہے اس کے نقادان قوم پرستوں نے بھی کی جو آج برسراقتدار ہیں آج ان کو بلوچ قومی تشخص یاد نہیں آریا اور وہ ہر منصوبے کی منظوری پر خاموش ہیں جس کے پیچھے ساحل کے سودے کی تیاری کرلی گئی ہے انہوں نے کہا ہے کہ آج جو لوگ برسر اقتدار ہیں وہ گزشتہ کئی سالوں سے دربدر خام تھے ان کو کمانے کا موقع دیا جائے جب یہ اپنی مدت پوری کرینگے تو ان سے یہ سوال ضرورکرنا کہ انہوں نے مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی اور اغواء نماء گرفتاریوں کو کیوں ختم نہیں کروایا جس کا انہوں نے حکومت میں آنے کے بعد وعدہ کیا تھا اگر بلوچ عوام خاموش رہی تو ان کو شاید خدا بھی معاف نہیں کریگا انہوں نے کہا کہ گوادرکے بارے میں جتنے معاہدے کئے جارہے ہیں اس سلسلے میں ہمارے اراکین اسمبلی کو اعتماد میں نہیں لیا جارہا ہے جس سے حکمران کی نیت میں فتور کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے ضلع گوادر کے عوام نے بی این پی کو اپنا مینڈیٹ دیا ہے ہمارے اراکین اسمبلی کو دیوار سے لگانے کی کوشش اہلیان ضلع گوادر کی مینڈیٹ کی توہین ہے انہوں نے کہا ہے کہ گوادر کو سیکیورٹی فورسز کی تحویل میں دیئے جانے کا منصوبہ بلوچ قومی تشخص کے خلاف ہے جس کو بی این پی مسترد کردی ہے انہوں نے کہا ہے کہ ہم ترقی کے خلاف نہیں مگر ایسی بھی ترقی منظور نہیں جس سے ہم اپنا قومی تشخص کھوبیٹھیں ہم اپنی قوم کی خوشحالی چاہتے ہیں تضحیک اور تذلیل کے بدلے ترقی قابل قبول نہیں انہوں نے کہا ہے کہ تحفظ پاکستان آرڈیننس بلوچ نسل کشی کا منصوبہ ہے پہلے بلوچ عوام کا حراستی قتل کیا جاتا تھا اور ماوارئے قانون گرفتاریاں کی جارہی ہیں جو ھوز جاری ہیں اب اس کو قانونی شکل دی جائے گی اس آرڈیننس کو مسترد کرتے ہیں حالات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اگر حکمرانوں نے اپنی روش تبدیل نہ کی تو مستعفی ہونے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں جس کی منظور بلوچ عوام سے لی جائے گی ہمیں بلوچ عوام کا بھر پور اعتماد حاصل ہے ان کا ہر حکم سرآنکھوں پر تنظیمی دوروں کا مقصد اس کا تسلسل ہے آخری فیصلہ عوام کا ہوگا انہوں نے کہا ہے کہ طاقت اور جبر سے بلوچ عوام کے مٹی کا ایک ذرہ بھی نہیں لے جایا جاسکتا ہے ۔

متعلقہ عنوان :