عریانیت کو روکنے کیلئے مجوزہ قانون کی منظوری؟ کویتی رکن اسمبلی کا مستعفی ہونے کا اعلان

ہفتہ 31 مئی 2014 14:16

عریانیت کو روکنے کیلئے مجوزہ قانون کی منظوری؟ کویتی رکن اسمبلی کا مستعفی ..

کویت سٹی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 31مئی 2014ء) کویت کے ایک رکن پارلیمان نبیل الفضل نے پیراکی کے حوضوں اور عوامی مقامات پر خواتین کی عریانیت کو روکنے کے لیے مجوزہ قانون کی مجلس الاْمہ (قومی اسمبلی) سے منظوری کی صورت میں مستعفی ہونے کا اعلان کردیا ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق کویتی روزنامے الشاہد میں شائع ہونے والے ایک بیان میں نبیل الفضل نے کہا ہے کہ نامناسب لباس پر پابندی کے لیے نیا مجوزہ بل شخصی آزادی پر ایک کھلا حملہ ہے۔

اگر اس کی منظوری دی جاتی ہے تو میں استعفیٰ دے دوں گا کیونکہ میرے نیابتی حلقے کے لوگوں نے آزادانہ ظریات اور خیالات کی وجہ سے مجھے ووٹ دئیے تھے۔کویت کی قومی اسمبلی کی متعلقہ کمیٹی کے سربراہ حمدان الاعظمی نے اگلے روز پیراکی کے حوضوں اور عوامی مقامات پر عورتوں کی عریانیت پر پابندی لگانے کی تجویز پیش کی ہے جس کی منظوری کی صورت میں سیاح اور مقامی شہری خواتین نامناسب لباس نہیں پہن سکیں گی۔

(جاری ہے)

اس پابندی کا ہوٹلوں میں بھی خواتین پر اطلاق ہوگا۔تاہم اس قرارداد کے قانون بننے کے لیے ضروری ہے کہ اسمبلی اس کی منظوری دے اور حکومت بھی اس کی توثیق کرے''۔اس کے قانون بننے کی صورت میں خواتین ساحل سمندر پر عریانیت کا مظہر لباس نہیں پہن سکیں گی اور جو کوئی اس کی خلاف ورزی کرے گی،اس کو ایک سال تک قید اور جرمانے کی سزا سنائی جاسکے گی۔یاد رہے کہ 2011ء میں کویت کی ایک پارلیمانی کمیٹی نے ب نامناسب لباس پر پابندی کی تجویز مسترد کردی تھی اور یہ موقف اختیار کیا تھا کہ یہ غیر آئینی ہے۔

قطر میں مقیم ایک امریکی نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا ہے کہ لباس کے اس نئے ضابطے کا ''مذہبی اور سرکاری جگہوں'' پر اطلاق کیا جانا چاہیے کیونکہ انھیں شاپنگ مالز،ساحل سمندر یا بازاروں میں لباس کے اس ضابطے کی پابندی پر مجبور کرنا مناسب نہیں ہوگا۔دریں اثناء ایک اور خلیجی ریاست بحرین سے یہ خبر آئی ہے کہ وہاں ارکان پارلیمان نے شراب کی فروخت پر بتدریج پابندی عاید کرنے اور اس کو غیر قانونی قرار دینے کی تجویز کی حمایت کردی ہے اور شراب کی فروخت کو قحبہ گری کے مشابہ قراردیا ہے۔

یادرہے کہ کویت خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کا واحد رکن ملک نہیں ہے جہاں ثقافت اور قدامت پسندی کے حوالے سے ایشوز زیر بحث ہیں۔اسی ہفتے اس کی پڑوسی ریاست قطر سے یہ خبر آئی ہے کہ وہاں بھی خواتین کے بھڑکیلے لباس کے خلاف مہم چلائی جارہی ہے اور اس مہم کے محرکین نے غیرملکی سیاحوں اور تارکین وطن سے کہا ہے کہ وہ ملک کے لباس کے سخت ضابطے کی پاسداری کریں۔اس پر اس ننھی خلیجی ریاست میں مقیم غیر ملکی تارکین وطن کی اکثریت میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

متعلقہ عنوان :