داعش نے عراق کے دوسرے بڑے شہر موصل میں 1800 سال پرانے چرچ کو آگ لگا دی

اتوار 20 جولائی 2014 22:37

داعش نے عراق کے دوسرے بڑے شہر موصل میں 1800 سال پرانے چرچ کو آگ لگا دی

موصل(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20جولائی۔2014ء) شام اور عراق میں مسلح جدوجہد کرنے والے انتہا پسند جہادی گروپ دولت اسلامی عراق و شام داعش نے عراق کے دوسرے بڑے شہر موصل میں 1800 سال پرانے چرچ کو آگ لگا دی۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق چرچ کو جلائے جانے کا یہ واقعہ موصل میں مسیحی املاک کو تباہ کرنے کے ایک سلسلہ کا ہی حالیہ واقعہ ہے۔ موصل اور اس کے ملحقہ علاقوں پر اسلام پسند باغیوں نے پچھلے ماہ کے دوران قبضہ کیا تھا۔

موصل کے مسیحی شہری بڑی تعداد میں شہر کو چھوڑ چکے ہیں کیونکہ القاعدہ سے متاثر جماعت داعش نے انہیں ہفتے کے روز کی ڈیڈ لائن دی تھی کہ وہ تب تک یا تو اپنا مذہب چھوڑ کر مسلمان ہو جائیں یا جزیہ دے دیں اور اگر نہیں تو پھر علاقہ چھوڑ دیں یا موت کا انتظار کریں۔

(جاری ہے)

ڈیڈ لائن کا وقت دن 12 بجے تک تھاجبکہ بہت سے مسیحی جمعہ کے روز ہی شہر سے ہجرت کر گئے تھے ،عراقی مسیحیوں کے پیشوا پیٹر آرک لوئس ساکو نے جمعہ کے روز میڈیا کو بتایا ہے کہ مسیحی خاندان دھوک اور اربیل کے علاقوں کا رخ کر رہے ہیں جو کہ خود مختار علاقے کردستان کا حصہ ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ عراق کی تاریخ میں پہلی بار موصل مسیحیوں سے خالی ہو گیا ہے۔امریکی قیادت میں عراق پر امریکی حملے اور صدام حسین کی اقتدار سے برخاستگی کے وقت ملک میں تقریبا 10 لاکھ مسیحی آباد تھے۔ اس کے بعد سے انتہا پسندوں نے ملک بھر میں مسیحیوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ شروع کر دیا اور کلیساوں اور مسیحی مذہبی رہنماؤں کو بموں سے اڑانا شروع کر دیا۔ چرچ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اب عراق میں صرف ساڑھے چار لاکھ مسیحی رہ رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :